موستار (بوسنیا): کل اور آج

حسان خان

لائبریرین
بیس سال قبل ۹ نومبر ۱۹۹۳ کے روز بوسنیا کا ایک ثقافتی خزانہ جنگ کا نشانہ بن گیا تھا۔ ۱۵۶۶ میں عثمانی دور میں تعمیر شدہ موستار کا پُل کروٹ بندوق بازوں نے بوسنیائی مسلمانوں سے جنگ کے دوران شیلوں سے تباہ کر دیا تھا۔ جنگ بندی کے نو سال بعد ۲۰۰۴ میں زیادہ تر پرانے پُل کے پتھروں ہی سے تعمیر شدہ نیا پُل موستار میں جلوہ گر ہوا جو پس از جنگ مفاہمت کی علامت ہے۔ ان تصاویر کے مجموعے سے جنگ زدہ موستار اور نوساختہ موستار کا تقابل پیش کیا جا رہا ہے۔

کیپشن اور تصاویر کا منبع
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بائیں طرف: ۱۹۹۳ میں سولہویں صدی عیسوی کے پُل کی تباہی کے بعد لوگ عارضی پُل عبور کر رہے ہیں۔
دائیں طرف: نیا پُل ۲۰۱۳ میں۔۔۔ اس پل کی تعمیرِ نو ۲۰۰۴ میں ۱۵ ملین ڈالر کی لاگت سے پوری ہوئی تھی جو عالمی بینک کے قرضے اور بین الاقوامی امداد سے مہیا ہوئے تھے۔
965DF46D-74F0-49BC-BBE8-679781E66A8F_w974_n_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
اوپر: ۱۹۹۳ میں جنگ کے دوران شدت سے آسیب دیدہ محمد پاشینا مسجد
نیچے: وہی مسجد کی عمارت جیسے آج نظر آتی ہے۔
03413F5D-E933-4633-BD2C-174F6B48EC49_w974_n_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
اوپر: ۱۹۹۳ میں موستار کے پرانے حصے میں ایک آدمی تباہ شدہ عمارت کی سیڑھیوں پر بیٹھے پڑھ رہا ہے۔
نیچے: وہی گلی فروری ۲۰۱۳ میں
F0C02361-AA30-4E27-9FF0-CF45634F2798_w974_n_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
بائیں طرف: جون ۱۹۹۳ میں لوگ موستار کے ایک پل کو عبور کر رہے ہیں۔
دائیں طرف: ۲۰۱۳ میں اُسی جگہ پر نیا تعمیر ہونے والا پل
3C2BFCD4-7C0A-4B49-995D-736B5AA05757_w974_n_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
بائیں طرف: موستار کی مارشل تیتو سڑک ۱۹۹۳ میں
دائیں طرف: وہی سڑک ۲۰۱۳ میں
(دورانِ جنگ کی ایک تباہ شدہ عمارت شاید یادداشت کے طور پر محفوظ کر لی گئی ہے۔)
B749867A-3443-4B03-BF7F-2971C1B3C9FC_w974_n_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
اوپر: موستار کی Santiceva سڑک ۱۹۹۳ میں
نیچے: وہی سڑک ۲۰۱۳ میں، کچھ عمارات ابھی بھی جزوی طور پر کھنڈر ہیں۔
18D49CE7-F5C2-4B95-B75F-475CFB945709_w974_n_s.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
اوپر: تباہ شدہ پل کی جگہ کھڑے عارضی لٹکتے پل پر ایک بوسنیائی فوجی کھڑا ہے۔
نیچے: نوساختہ پل کا ایک منظر
C83A0840-ADF5-4D37-9497-CFCB5C38F4DB_w974_n_s.jpg


ختم شد بعونِ خدائے تعالیٰ!
 
آخری تدوین:

ماسٹر

محفلین
بوزنین کو اس قدیمی پل سے بہت محبت تھی ۔
1993 کی ہی بات ہو گی کہ ایک بوزنین سے اس پل کےمتعلق بات ہوئ تو وہ اس کا زکر کر کے رو ہی پڑا -
 

حسان خان

لائبریرین
بوزنین کو اس قدیمی پل سے بہت محبت تھی ۔
1993 کی ہی بات ہو گی کہ ایک بوزنین سے اس پل کےمتعلق بات ہوئ تو وہ اس کا زکر کر کے رو ہی پڑا -
اللہ ہمیں بھی توفیق دے کہ ہم بھی اپنے قومی اور تہذیبی سرمایوں سے ایسی ہی محبت کر سکیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
۹ نومبر کو اس پل کی تباہی کی بیسویں برسی کے موقع پر بوسنیائی باشندے اس واقعے کی یاد میں پل پر جمع ہوئے تھے۔

7C6F52CC-351D-4BDF-B846-4CD4419EC9C9_w974_n_s.jpg

A9DD551E-E3E3-44BC-8B14-94868A840F18_w974_n_s.jpg

131109027.2_xl.jpg

131109027.3_xl.jpg

131109027.1_xl.jpg
 

S. H. Naqvi

محفلین
شاندار، یہ ہوتا ہے آگے بڑھنے کے جذبے کا ثمر، ایک تباہ حال شہر کی جگہ چند سالوں میں نیا شہر کھڑا کر دیا، اسی طرح جاپانی بھی ہیں جن کی ترقی مثالی ہے اور وطن عزیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔!:(
 
Top