فراز موسم اور محبت

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مجھے نہیں معلوم کہ یہ نظم احمد فراز کی کس کتاب میں ہے۔ "چہار سُو۔۔۔ادبی مجلہ" میں ملی، پسند آئی، سو پیشِ خدمت ہے:​
موسم اور محبت
گو شام نہیں تھی سردیوں کی
پھر بھی کمرہ خنک خنک تھا
کافی کی پیالیاں تہی تھیں
خالی خالی وجود تک تھا
ماضی کے گلے نہ عہدِ فردا
الفاظ گری نہ حرف گویائی
موسم نہ ادب نہ دل نہ دنیا
موضوع سخن نہیں تھا کوئی
اعصاب پہ برف گر رہی تھی
دونوں تھے خموش و دل گرفتہ
لگتا تھا مجسموں کی صورت
ہم جیسے ہوں روبرو نشتہ
دونوں کے بدن میں کپکپی تھی
سردی نے یہ حال کر دیا تھا
چارہ ہی نہ تھا سو میں نے اس کو
اور اس نے مجھے پہن لیا
 
Top