محمد قیصر حسین عظیمی
محفلین
موسم بدلتا دیکھ کر
موسم بدلتا دیکھ کر
جانے کیا کیا یاد آیا مجھے
وہ بھی ایسے ہی دن تھے
جب تم میرے قریب تھیں
اب تم نہیں ہو تو
میں کس قدر اداس ہو
ہر آن تیرا انتظار ہے
ہر چند کے مجھے معلوم ہے
کہ جانے والے لوٹ کر نہیں آتے
مگر اس دل کا کیا کروں
جو کہتا ہے ہر بار
موسم بدلتا دیکھ کر
کہ شاید ادھر کوئی آ نکلے
موسم بدلتا دیکھ کر
موسم بدلتا دیکھ کر
جانے کیا کیا یاد آیا مجھے
وہ بھی ایسے ہی دن تھے
جب تم میرے قریب تھیں
اب تم نہیں ہو تو
میں کس قدر اداس ہو
ہر آن تیرا انتظار ہے
ہر چند کے مجھے معلوم ہے
کہ جانے والے لوٹ کر نہیں آتے
مگر اس دل کا کیا کروں
جو کہتا ہے ہر بار
موسم بدلتا دیکھ کر
کہ شاید ادھر کوئی آ نکلے
موسم بدلتا دیکھ کر