امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
موسم بدل گیا ہے ترے ساتھ کی طرح
چُھوٹا ہے اُس کا ساتھ ترے ہاتھ کی طرح
یادوں کے ابر دِل پہ اُمڈ آئے جب کبھی
آنکھوں سے اشک بہہ گئے برسات کی طرح
ہر ہار بھی قبول ہے اے یار تیرے سنگ
تیرے بغیر جِیت بھی ہے مات کی طرح
تُجھ کو یوں چاہُوں جیسے کوئی چاہے زِندگی
مانگُوں خُدا سے تُجھ کو مناجات کی طرح
دیتا ہے صدا گُذرا ہُوا وقت دوستو!
ماضی نہیں بدلتا ہے حالات کی طرح
تیرا خیال اب مُجھے رہتا ہے ہر گھڑی
تم یاد ہوگئے ہو حِکایات کی طرح
شارؔق کسی کے عِشق میں ہم بھی کبھی تھے قیس
وہ دِن ہوئے ہیں خُواب و خیالات کی طرح
چُھوٹا ہے اُس کا ساتھ ترے ہاتھ کی طرح
یادوں کے ابر دِل پہ اُمڈ آئے جب کبھی
آنکھوں سے اشک بہہ گئے برسات کی طرح
ہر ہار بھی قبول ہے اے یار تیرے سنگ
تیرے بغیر جِیت بھی ہے مات کی طرح
تُجھ کو یوں چاہُوں جیسے کوئی چاہے زِندگی
مانگُوں خُدا سے تُجھ کو مناجات کی طرح
دیتا ہے صدا گُذرا ہُوا وقت دوستو!
ماضی نہیں بدلتا ہے حالات کی طرح
تیرا خیال اب مُجھے رہتا ہے ہر گھڑی
تم یاد ہوگئے ہو حِکایات کی طرح
شارؔق کسی کے عِشق میں ہم بھی کبھی تھے قیس
وہ دِن ہوئے ہیں خُواب و خیالات کی طرح