طالوت
محفلین
امام ابن الجوزی، حافظ ابن القیم، حافظ سخاوی اور جزری وغیرہ نے بہت سے اصول تحریر کئے ہیں۔ جن کو ملا علی قاری نے اپنی موضوعات میں نقل کیا ہے ۔ فہرست درج ذیل ہے۔
1۔ جس روایت میں اس قسم کے مضمون ہوں جو نبی کریمؐ کی شان سے بعید ہوں۔مثلا ستر ہزار حوریں، ستر ہزار خادم اور ستر ہزار داروغہ یا اسی قسم کی مہمل تعداد کا ذکر ہو۔ ( جیسا کہ غنیہ اور احیا العلوم میں پایا جاتا ہے)
2۔ روایت حس اور تجربے کے خلاف ہو۔مثلاً بینگن میں ہر بیماری کی شفاء ہے۔(حالانکہ اگر گرمی کے بخار میں کھا لیا جائے تو مالیخولیا ہو جائے گا ویسے بھی ازراہ حکمت نہایت ردی غذا ہے)
3۔ لوگوں کو اپنی جانب مائل کرنے کے لئے کوئی مھال بات بیان کی جائے مثلاً چاول اگر انسان ہوتا تو نہایت بربار ہوتا۔
4۔ معمولی سے عمل پر بہت بڑے اجر کا وعدہ ہو۔ جیسے صلاۃ الرغائب (یا شب برات کی نمازیں)
5۔ چھوٹے سے گناہ پر بڑے عذاب کی وعید ہو۔
6۔ تیلوں کی فضیلت کا بیان ہو۔
7۔ مختلف پھولوں کی فضیلت ہو۔ مثلاً گلاب حضور کے پسینہ سے پیدا ہوا۔(حالانکہ گلاب کا وجود حضور سے بھی قبل تھا)
8۔ کبوتر یا مرغیاں پالنے کی فضیلت ہو۔
9۔ بیری کے درخت کے سلسلہ میں جتنی روایات ہیں سب موضوع ہیں۔
10۔ مہندی کی فضیلت کا ذکر ہو۔
11۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حمام میں نہانے یا نورہ لگانے کا ذکر ہو۔
12۔ روایت صریح سنت کے خلاف ہو۔مثلا جس کا نام محمد یا احمد ہو گا وہ جہنم میں نہ جائے گا۔
13۔ روایت صریح قران کے خلاف ہو۔ مثلا ام ہانی کے گھر سے معراج۔
14۔ عوقل صریح کے خلاف ہو۔
15۔ جس حدیث میں ام المومنین سیدہ عائشہؓ کو حمیرا کے لقب سے مخاطب کیا گیا ہو۔
16۔ جس حدیث میں یا علی کے لفظ سے خاص حضرت علی کو مخاطب کیا گیا ہو۔ بحز ایک حدیث کے ہا علی انت منی بمنزلۃ ھارون و موسی۔اے علی تو میری جگہ ایسا ہی جیسے ہارون موسی کی جگہ تھے۔
17۔ ایسا کلام ہو جو انبیاء کرام کے کلام سے مشابہ نہ ہو۔
18۔ ایسا واقعہ ہو جسے ہزاروں کو بیان کرنا چاہیے لیکن ایک شخص کے علاوہ کوئی روایت نہ کرے جیسے حضرت علی کے لئے سورج کا لوٹنا۔
19۔ ایسی حدیث ہو جس سے کسی شے کی فرضیت یا اہمیت ثابت ہوتی ہو لیکن ایک شخص کے علاوہ کوئی روایت نہ کرتا ہو۔
20۔آئندہ پیش آنے والے واقعات کے لئے کسی سنہ یا تاریخ معینہ کا ذکر ہو۔
21۔ مکہ و مدینہ کے علاوہ کسی اور شہر کی فضیلت ہو۔ مثلاً قزدین، عسقلان اور قروان وغیرہ۔ اس قسم کی موضوعات ابن ماجہ میں پائی جاتی ہیں۔
22۔ مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصٰی اور مسجد قبا کے علاوہ کسی اور مسجد کی فضیلت کا ذکر ہو۔ مثلا مسجد ابراہیمی ، مسجد طور یا مسجد قبلتین وغیرہ۔
23۔ کسی زیارت گاہ یا مقبرہ کا بیان ہو۔
24۔ حدیث میں حکمت کا کوئی اصول بیان کیا گیا ہو۔
25۔ خضر و الیاس کی حیات یا ان سے کسی کی ملاقات کا ذکر ہو۔
26۔ ہرہر روز کی نوافل کا ذکر ہو (یہ نوافل "احیا العلوم" اور "غنیتہ الطالبین" اور بہار شریعت وغیرہ میں ملاحظہ فرمالیں)
27۔ رجب یا اس کے روزوں کی فضیلت ہو۔ جیسے لکھی روزہ۔
28۔ رجب میں مخصوص نمازوں کا ذکر ہو۔ جیسے صلوۃ الرغائب۔
29۔ شب برات کی مخصوص نمازوں کا بیان ہو۔
30۔ الفاظ رکیک اور عربیت سے گرے ہوں۔
31۔ حبشہ، سوڈان یا ترکوں کی مذمت ہو۔
32۔ قیامت کے بارے میں کسی معینہ صدی کا ذکر ہو۔ (جیسے چودھویں یا پندرھویں صدی)
33۔ دنوں کی نحوست کا ذکر ہو (مثلاً منگل یا بدھ منحوس ہیں)
34۔ خصیوؔں کی مذمت ہو۔
35۔ حضور کے مقبرے یا اس کی زیارت کی فضیلت ہو۔
36۔ دیگر قرائن سے روایت کا جھوٹا ہونا ثابت ہوتا ہو۔
37۔ اولاد کی پرورش کی مذمت ہو۔
38۔ عقیق یا کسی اور پتھر کی فضیلت یا اس کے اثرات کا بیان ہو۔
39۔ جنات سے جنگ کا بیان ہو۔ جیسا کہ حضرت علی ؓکا بدر کے کنوئیں میں جنات سے جنگ کرنا۔
40۔ حضور کی پیدائش کا حال ہو۔
41۔ ہر ہر سورت کی فضیلت کا جداگانہ ذکر ہو۔
42۔ چاروں آئمہ میں سے نام بنام کسی فضیلت یا کسی کی مذمت ہو۔
43۔ صحابہ کرام یا ان میں سے کسی کی مذمت ہو۔
44۔ کنوار پن کی تعریف ہو۔
45۔ ولد حرام کی مذمت ہو۔ (حالانکہ اس بےچارے کا کیا قصور)
46۔ خرقہ پوشی کا ذکر ہو۔
48۔ حضرت علی کے علم باطن کا ذکر ہو۔
48۔ راوی خارجی یا ناصبی ہو اور حضرت علی اور ان کی اولاد کی مذمت کر رہا ہو۔
49۔ راوی رافضی ہو اور حضرت علی اور ان کی اولاد کی فضیلت میں روایت بیان کر رہا ہو۔ یا کوئی ایسی روایت جس میں کسی صحابی یا متعدد صحابہ کی مذمت ہو۔
50۔ بدعتی ہواور اپنی بدعت کی تائید میں حدیث روایت کر رہا ہو۔
51۔ راوی قصہ گو واعظ ہو۔
52۔ جس تاریخ کا واقعہ بیان کر رہا ہے اور اس واقعہ میں جس شخص کی موجودگی کو پیش کر رہا ہے وہ اس وقوع کے پیش آنے سے قبل مر چکا ہو۔
53۔ راوی کذاب یا مہتم الکذاب ہو۔
54۔ راوی زندیق ،بے دین یا فاسق ہو۔
55۔ راوی منکر روایات بیان کرتا ہو۔
56۔ راوی کی عام روایات ثقہ راویوں کے خلاف ہوں۔
57۔ قیامت کے روز سادات یا کسی خاندان کی بخشش کا ذکرہو۔
58۔ قیامت کے روز ماؤں کی جانب منسوب ہونے کا بیان ہو۔
59۔ غلہ یا کسی دال کی تعریف ہو (مثلاً مسور کی دال)۔
60۔ بنو عباس کی خلافت کا بیان ہو۔
61۔ بنو امیہ کی مذمت ہو۔
62۔ امیر معاویہ کی مذمت ہو۔
63۔ بنو عباس کے جنتی ہونے کا بیان ہو۔
64۔ واقعہ تاریخ مشہورہ کے خلاف ہو۔
65۔ کوئی ایسا قرینہ پایا جاتا ہو جس سے روایت کا جھوٹا ہونا معلوم ہوتا ہو۔
66۔ قوم عاد و ثمود جوج بن عنق کے طویل قدو قامت کا بیان ہو۔
67۔ پہاڑوں کی تعریف ہو۔ جیسے طور سینا وغیرہ۔(غنیتہ میں پہاڑوں کی فضیلت پر پورا ایک باب ہے)
68۔ حضور کے والدین کے دوبارہ زندہ ہونے یا جنتی ہونے کا ذکر ہو۔
69۔ حضور کے والدین یا ابو طالب کے ایمان لانے کا ذکر ہو۔
70۔ حسن کی تعریف ہو۔
71۔ جس روایت میں ظلم و فساد اور باطل کی تعریف اور حق گوئی کی مذمت کا ذکر ہو۔
72۔ صلوۃ الادابین کی فضیلت ہو۔
73۔ عمامہ باندھ کر نماز پڑھنے کی فضیلت ہو۔
حافظ ابن القیم اور دیگر محدثین نے مختلف مقامات پر کچھ اور بھی اصول بیان کئے ہیں جو پیش خدمت ہیں۔
1۔ حضرت اسحق کا ذبیح اللہ ہونے کا ذکر ہو۔2۔ ابدال و اقطاب اور اولیاء کا بیان ہو۔
3۔ دعا بالوسیلہ کا بیان ہو۔
4۔ حضرت علی خلافت و امامت یا ولایت کا ذکر ہو۔
5۔ اختلاف صحابہ کے وقت حضرت علیؓ کے حق پر ہونے کا ذکر ہو۔
6۔ ازواج مطہرات میں سے کسی کی مذمت ہو۔ مثلاً ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ کے بارے میں حواب کے کتوں کا ذکر۔
7۔ حضرت حسین کی شہادت کا ذکر ہو۔
8۔ آمین بالجہر کی تمام روایتیں موضوع یا منکر ہیں۔
9۔ بسم اللہ بالجہر کی روایت صحیح نہیں۔
10۔ حوض کوثر پر کسی صحابی یا کسی ولی کے ساقی ہونے کا ذکر ہو۔
11۔ قیامت کے دن کسی شخص کے سایہ کا ذکر ہو۔
12۔ اس اعظم کے ذریعے حصول دنیا کا ذکر ہو۔
13۔ آصف بن برخیا کا ذکر ہو۔
14۔ شداد کی جنت کا بیان ہو۔
15۔ زین العابدین ، باقر اور جعفر کی فضیلت ہو۔
16۔ واقعہ روایت مشہورہ یا متواتر کے خلاف ہو۔
17۔ ایسی روایت ہو جس پر صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کا عمل نہ رہا ہو۔ خواہ اس کے راوی ثقہ ہوں۔
18۔ تصوف کا ذکر ہو۔
19۔ کالی کملی کا ذکر ہو۔
20۔ فقر و فاقہ کی فضیلت ہو۔
21۔ حضرت علیؓ کے باب العلم ہونے کا ذکر۔
22۔ حضرت علی کے لئے خلافت کی وصیت کاذکر ہو۔
23۔ سب سے پہلے عقل کو پیدا کرنے کی جتنی روایات ہیں سب موضوع ہیں۔
24۔ سب سے پہلے حضورؐ کے پیدا کرنے کی جتنی روایات ہیں سب موضوع ہیں۔
25۔ نور الٰہی سے کسی انسان کی تخلیق کا ذکر ہو۔ یقیناً وہ روایت موضوع ہے۔
26۔ پنج تن سے متعلقہ جتنی روایات ہیں سب موضوع ہیں۔
علامہ حبیب الرحمان کاندھلوی کی کتاب "مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت" سے اقتباس
-------------------------------
وسلام