فارسی شاعری مولانا رومی کی ایک غزل - نہ من بیہودہ گردِ کوچہ و بازار می گردَم مع تعارف و ترجمہ

محمد وارث

لائبریرین
ایڈمن بھائی صاحب میری پسندیدہ کلام میں پوسٹ کی گئی ساری پوسٹس اس ضمرے میں کیسے پہنچ گئیں۔ شاید سافٹ ویر میں کوئی پرابلم ہوئی ہے

جی کسی خود کار طریقے سے کچھ گڑ بڑ ہوئی تھی، آپ کے کچھ تھریڈز میں نے علیحدہ کر دیے ہیں۔ آپ اُس تھریڈ "آپ کیا پڑھ رہے ہیں" میں دیکھیے اگر آپ کے دئگر مراسلات بھی وہاں موجود ہوں تو سارے کے سارے رپورٹ کر دیں، انشاءاللہ منتقل کر دیے جائیں گے۔
 
جی کسی خود کار طریقے سے کچھ گڑ بڑ ہوئی تھی، آپ کے کچھ تھریڈز میں نے علیحدہ کر دیے ہیں۔ آپ اُس تھریڈ "آپ کیا پڑھ رہے ہیں" میں دیکھیے اگر آپ کے دئگر مراسلات بھی وہاں موجود ہوں تو سارے کے سارے رپورٹ کر دیں، انشاءاللہ منتقل کر دیے جائیں گے۔
شکریہ پیارے وارث بھائی۔ بھلا ہو آپ کا
 
زبردست کمال است حضورِ والا! اتنا لاجواب ,زبردست ,بے مثال کلام پڑھ کر رُوح معطر ہو گئی! چشمِ ویراں کی ٹھنڈک مل گئی۔ اور قلبِ تپاں کو تازگی مل گئی۔محترم!ڈھیر ساری داد قبول کریں ۔ ۔ ۔ ۔
 

کاشف اختر

لائبریرین

نه من بیهوده گرد کوچه و بازار می گردم
مذاق عاشقی دارم پی دیدار میگردم

خدایا رحم کن بر من پریشان وار می گردم
خطا کارم گناهکارم به حال زار می گردم

شراب شوق می نوشم به گرد یار می گردم
سخن مستانه می گویم ولی هوشیار می گردم

گهی خندم گهی گریم گهی افتم گهی خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم

بیا جانا عنایت کن تو مولانای رومی را
غلام شمس تبریزم قلندروار می گردم
 

کاشف اختر

لائبریرین
میرے خیال میں یہ کلام محفل پر اس سے قبل ارسال نہیں ہوا ! اس خام خیالی کی وجہ اور کیا ہوسکتی ہے کہ مجھے تلاش بسیار کے باوجود محفل پر کہیں نہ ملا ۔ اگر پہلے ارسال ہوچکا ہو تو اس کی ترمیم ، تکمیل ، حذف یا ابقا آپ حضرات کی صواب دید پر موقوف ہے ۔

ٹیگ نامہ ! محمد وارث حسان خان
 

لاریب مرزا

محفلین
شرابِ شوق می نوشم، بہ گردِ یار می گردم
سخن مستانہ می گویم، ولے ہشیار می گردم

واہ!! کیا خوبصورت غزل ہے۔ شراکت اور ترجمے کے لیے بہت شکریہ وارث بھائی!!
 

حسان خان

لائبریرین
مجھے یہ غزل تا حال دیوانِ کبیر کے کسی بھی ایرانی یا تُرکِیَوی نُسخے میں نظر نہیں آئی ہے، نہ کسی فارسی و تُرکی تحقیقی کتاب یا قدیم تذکرے میں یہ غزل موجود مِلی ہے، اور جو غزل ایران و تُرکیہ ہی کے نُسخوں میں موجود نہ ہو، اُس کے مولانا رومی سے انتساب کو قطعاً قوی نہیں مانا جا سکتا، کیونکہ دیوانِ کبیر اور مثنویِ معنوی کے بہترین قلمی و طباعت شدہ نُسخے وہیں موجود ہیں، لہٰذا یہی داوری کرنا قرینِ قیاس لگتا ہے یہ مولانا رومی کی غزل ہرگز نہیں ہے، بلکہ کسی دیگر مجہول (نامعلوم)، اور احتمالاً برِ صغیری، شاعر کی غزل ہے، لیکن جسے پاکستان میں رومی کی ایک مشہور ترین غزل کے طور پر جانا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
وارث صاحب !!!!!
آپکا یہ کام بہت اعلیٰ ہے جناب ، لطف آگیا سونے پہ سہاگہ نصرت فتح علی خان کی گائیکی ۔ڈھیروں دعائیں آپ کے لئیے ،سلامت رہیے۔۔۔۔:):)
 
Top