مولانا شوق دہلوی : شب ہائے عیش کا وہ زمانہ کدھر گیا

سید زبیر

محفلین
شب ہائے عیش کا وہ زمانہ کدھر گیا
وہ خواب کیا ہوا وہ فسانہ کدھر گیا
وہ گل رخوں سے ہنسنا ہنسانا کدھر گیا
اُن کو ستا ستا کے رُلانا کدھر گیا
شب بھر کی میکشی کا مزیدار وہ خمار
اور صبح کا وہ وقت سہانا کدھر گیا
بچپن کے کھیل کود 'جوانی کے ذوق و شوق
یہ خواب کیا ہوا 'وہ فسانہ کدھر گیا
ہر روز روز عید تھی ہر شب شبِ برات
وہ دن کہاں گئے وہ زمانہ کدھر گیا
تیری نگاہ کا نہ میرے دل کا ہے پتہ
وہ تیر کیا ہوئے وہ نشانہ کدھر گیا
پہلے تو کچھ بھی قدر نہ جانی شباب کی
اب رو رہے ہیں ہم 'وہ زمانہ کدھر گیا
جو پیکر وفا تھے سراپا خلوص تھے
وہ لوگ کیا ہوئے وہ زمانہ کدھر گیا
میت پہ آکے وہ پوچھتے ہیں شوق
کیوں آج درد دل کا فسانہ کدھر گیا

مولانا شوق دہلوی
 

تلمیذ

لائبریرین
کیا خوب عکاسی کی ہے مولانا نے ہم جیسوں کے جذبات کی۔ اوریہ روئداد (یا حسرت) زندگی کے اس مرحلے پر بیشتر لوگوں کی ہوتی ہے۔ او ر فقط یہ خوشگوار یادیں ہی بندے کے پاس رہ جاتی ہیں۔ رہے نام اللہ کا!
ناسٹیلجیا سے بھر پور یہ نظم شئیر کرنے کے لئے شکر گذاری ، محترم۔
میرے پاس پنجابی میں اس سے ملتی جلتی ایک چیز پڑی ہے۔ انشاءاللہ ڈھونڈھ کر جلد ہی یہاں پیش کروں گا ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سید زبیر سرکار۔۔۔ بہت ہی اعلیٰ کلام کا انتخاب کیا ہے۔۔۔ حسبِ روایت :)

میرے پاس پنجابی میں اس سے ملتی جلتی ایک چیز پڑی ہے۔ انشاءاللہ ڈھونڈھ کر جلد ہی یہاں پیش کروں گا ۔
سر آپ کی طرف بہت کچھ بڑھتا جا رہا ہے۔۔۔ ابھی وہ تقریر بھی ادھار ہے جو آپ نے اپنی یونیورسٹی میں کی تھی۔۔۔ :)
 

جیہ

لائبریرین
شب ہائے عیش کا وہ زمانہ کدھر گیا
وہ خواب کیا ہوا وہ فسانہ کدھر گیا
وہ گل رخوں سے ہنسنا ہنسانا کدھر گیا
اُن کو ستا ستا کے رُلانا کدھر گیا
شب بھر کی میکشی کا مزیدار وہ خمار
اور صبح کا وہ وقت سہانا کدھر گیا
بچپن کے کھیل کود 'جوانی کے ذوق و شوق
یہ خواب کیا ہوا 'وہ فسانہ کدھر گیا
ہر روز روز عید تھی ہر شب شبِ برات
وہ دن کہاں گئے وہ زمانہ کدھر گیا
تیری نگاہ کا نہ میرے دل کا ہے پتہ
وہ تیر کیا ہوئے وہ نشانہ کدھر گیا
پہلے تو کچھ بھی قدر نہ جانی شباب کی
اب رو رہے ہیں ہم 'وہ زمانہ کدھر گیا
جو پیکر وفا تھے سراپا خلوص تھے
وہ لوگ کیا ہوئے وہ زمانہ کدھر گیا
میت پہ آکے وہ پوچھتے ہیں شوق
کیوں آج درد دل کا فسانہ کدھر گیا

مولانا شوق دہلوی
خوب غزل ہے

بقول غالب
مارا زمانے نے اسداللہ خاں تمہیں
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی
 

طارق شاہ

محفلین

ہر روز، روزِ عید تھی، ہر شب شبِ برات
وہ دن کہاں گئے، وہ زمانہ کدھر گیا

جو پیکرِ وفا تھے، سراپا خُلوص تھے
وہ لوگ کیا ہُوئے، وہ زمانہ کدھر گیا


واہ صاحب واہ !
کیا خُوب شیئرنگ ہے
بہت سی داد قبول کیجیے اس انتخاب پر
تشکّر
بہت خوش رہیں
:)
 
آخری تدوین:

باباجی

محفلین
واہ شاہ جی کیا ہی خوب کلام شیئر کیا
آپ اجازت سے اسے اپنی کتابی چہرہ کی دیوار پر شیئر کرنے لگا ہوں
 
خوب غزل ہے

بقول غالب
مارا زمانے نے اسداللہ خاں تمہیں
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی
یہ جو نیچے شعر ہے،
؎ بے کسی ہائے تمنا کہ نہ دنیا ہے نہ دیں
بڑا اچھا ہے۔ کسی غزل کا ہے؟ نیٹ پر ڈھونڈی نہیں ملی۔ آپ کہیں؟
مل گیا ہے۔۔ زحمت کا شکریہ۔۔ کرنے والے اسے حذف کر دیں۔
 
آخری تدوین:
Top