مومن کا زورِ بازو ہے یا قوت آسمانی ہے غزل نمبر 56 شاعر امین شارؔق عُمرِ

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
مومن کا زورِ بازو ہے یا قوت آسمانی ہے
پہاڑوں کی بلندی ہے سمندر کی روانی ہے

جہاں میں حق کی خاطر جب ہوئی شمشیر بے نیام
بڑے ہی جانبازوں کا وہاں پر پِتا پانی ہے

ڈرنا تیرا کام نہیں ہر جنگ میں تُو فاتح ہے
تقدیر پر نظر اٹھا تیری کامرانی ہے

کفر کی توڑی زنجیریں فتوحات تیری جاگیریں
پلٹ کر دیکھ ماضی میں وہاں تیری کہانی ہے

تمہارے نام سے کفار سارے کانپ جاتے تھے
خُودی کو اپنی تُو پہچان کہ تُو عمرِ ثانی ہے


عبادت اور اطاعت تُو خُدا اور مصطفیٰ کی کر
خُدا کو راضی کر کہ چار دن کی زندگانی ہے


یہ منظر بھی فلک نے دیکھ رکھا ہے اے مسلم
ہماری جیت کے آگے کفر نے ہار مانی ہے


ڈرا مت موت سے کافر پتہ ہے مردِ مومن کو
کہ بعدِ مرگ ہی تو اصل عمرِ جاودانی ہے


تیرے اخلاقِ اعلیٰ سے ہی یہ اسلام پھیلا ہے
نہ صرف سلطنت پہ تھی دلوں پر حکمرانی ہے


خدا سے لو لگا شارؔق اگر مردِ مجاہد ہے
یہ دنیا بے ثباتی ہیچ ہے باطل ہے فانی ہے

 

الف عین

لائبریرین
پچھلی پچپن غزلوں پر ہی امین شارق مشق کرتے تو کچھ سدھار آ سکتا تھا۔ میں تو بار بار لکھ رہا ہوں کہ کچھ غزلوں، جن میں نسبتاً کم اغلاط ہیں، ان میں ترمیم کر کے پیش کریں، مگر امین میاں کو نئی غزلیں کہنے کا ہی شوق ہے!
اس غزل میں کچھ مصرعے چار بار مفاعیلن پر تقطیع ہوتے ہیں۔ بقیہ یا تو ہوتے ہی نہیں، یا جیسے راحل نے ایک مصرع کر کے دکھایا ہے
 
Top