جاسم محمد
محفلین
مونال ریسٹورانٹ ہماری زمین پر تعمیر کیا گیا: فوجی حکام کا دعویٰ
14/11/2019 نیوز ڈیسک
وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈے اے کے ممبر پلاننگ ڈاکٹر شاہد محمود نے بدھ کے روز پارلیمانی کمیٹی کو بتایا ہے کہ اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں میں واقع مونال ریسٹورانٹ فوجی اراضی پر بنایا گیا ہے جب کہ فوجی حکام اب یہ زمین واپس چاہتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے قومی اسمبلی کی سٹیڈنگ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بتایا ہے کہ پندرہ برس قبل سی ڈی اے کے علم میں نہیں تھا کہ جس زمین پر مونال ریسٹورانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے وہ پاک فوج کی ملکیت ہے۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ دراصل مارگلہ نینشل پارک پر مشتمل 22 ہزار ایکڑ زمین پنجاب حکومت کی ملکیت تھی، جب کہ مارگلہ نینشل پارک میں فوج کو ساڑھے پانچ ہزار زمین الاٹ کی گئی تھی۔
ڈاکٹر شاہد محمود نے کمیٹی کو یہ بتایا کہ یہ زمین پاک فوج کے لیے کب مختص کی گئی تھی، اس متعلق نہیں بتایا گیا۔ سی ڈی اے کے پاس اب 16،500 ایکڑ اراضی ہے۔ حکام کی جانب سے کیے گئے تازہ ترین سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ پاک فوج کو مختص کی گئی زمین نیشنل پارک کے بلکل وسط میں ہے اور اسی پر مونال ریسٹورانٹ تعمیر کیا گیا ہے۔
مونال ریسٹورانٹ 2005ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ سی ڈی اے کی ملکیت تھی۔ ڈاکٹر شاہد محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ مونال ریسٹورانٹ 10 سال کی مدت کے لیے لیز پر دیا گیا تھا۔ سی ڈے اے حکام نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ یہ جگہ اب خالی کر کے فوج کے حوالے کی جا رہی ہے۔ کمیٹی کی چئیرمین منزہ حسن نے یہ بھی دریافت کیا کہ مارگلہ نیشنل پارک میں ایک ریسٹوارنٹ کو زمین کیسے الاٹ کی گئی اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔
ڈاکٹر شاہد محمود نے بتایا کہ اُس وقت سی ڈی اے بورڈ نے ریسٹورانٹ کی تعمیر کی اجازت دی تھی۔ بورڈ کے فیصلے سے متعلق کمیٹی کو بھی آگاہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹوانٹ کی تعمیر کی اجازت دینے کے لیے کئی افسران سے انکوائری کی گئی تاہم کسی میں بھی کامیابی نہ ملی۔ کمیٹی کی چئیرمین نے سی ڈی اے سے محفوظ اراضی پر ریسٹورانٹ تعمیر کرنے سے متعلق تفصیلات طلب کی ہیں۔
14/11/2019 نیوز ڈیسک
وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈے اے کے ممبر پلاننگ ڈاکٹر شاہد محمود نے بدھ کے روز پارلیمانی کمیٹی کو بتایا ہے کہ اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں میں واقع مونال ریسٹورانٹ فوجی اراضی پر بنایا گیا ہے جب کہ فوجی حکام اب یہ زمین واپس چاہتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے قومی اسمبلی کی سٹیڈنگ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بتایا ہے کہ پندرہ برس قبل سی ڈی اے کے علم میں نہیں تھا کہ جس زمین پر مونال ریسٹورانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے وہ پاک فوج کی ملکیت ہے۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ دراصل مارگلہ نینشل پارک پر مشتمل 22 ہزار ایکڑ زمین پنجاب حکومت کی ملکیت تھی، جب کہ مارگلہ نینشل پارک میں فوج کو ساڑھے پانچ ہزار زمین الاٹ کی گئی تھی۔
ڈاکٹر شاہد محمود نے کمیٹی کو یہ بتایا کہ یہ زمین پاک فوج کے لیے کب مختص کی گئی تھی، اس متعلق نہیں بتایا گیا۔ سی ڈی اے کے پاس اب 16،500 ایکڑ اراضی ہے۔ حکام کی جانب سے کیے گئے تازہ ترین سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ پاک فوج کو مختص کی گئی زمین نیشنل پارک کے بلکل وسط میں ہے اور اسی پر مونال ریسٹورانٹ تعمیر کیا گیا ہے۔
مونال ریسٹورانٹ 2005ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ سی ڈی اے کی ملکیت تھی۔ ڈاکٹر شاہد محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ مونال ریسٹورانٹ 10 سال کی مدت کے لیے لیز پر دیا گیا تھا۔ سی ڈے اے حکام نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ یہ جگہ اب خالی کر کے فوج کے حوالے کی جا رہی ہے۔ کمیٹی کی چئیرمین منزہ حسن نے یہ بھی دریافت کیا کہ مارگلہ نیشنل پارک میں ایک ریسٹوارنٹ کو زمین کیسے الاٹ کی گئی اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔
ڈاکٹر شاہد محمود نے بتایا کہ اُس وقت سی ڈی اے بورڈ نے ریسٹورانٹ کی تعمیر کی اجازت دی تھی۔ بورڈ کے فیصلے سے متعلق کمیٹی کو بھی آگاہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹوانٹ کی تعمیر کی اجازت دینے کے لیے کئی افسران سے انکوائری کی گئی تاہم کسی میں بھی کامیابی نہ ملی۔ کمیٹی کی چئیرمین نے سی ڈی اے سے محفوظ اراضی پر ریسٹورانٹ تعمیر کرنے سے متعلق تفصیلات طلب کی ہیں۔