اختر شیرانی :::: مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
اختر شیرانی
مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو
تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو
آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو
ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو
مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو
ہونے کو ہے طُلوع، صبَاحِ شبِ وصال!
بُجھنے کو ہے چراغِ شبِسْتانِ آرزُو
اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو
آنکھوں سے جُوئے خُوں ہے روَاں، دل ہے داغ داغ
دیکھے کوئی، بہارِ گُلِستانِ آرزُو
دل میں نِشاطِ رفتہ کی دُھنْدلی سی یاد ہے!
یا شمْعِ وصْل ہے، تہِ دامانِ آرزُو
اختر کو زندگی کا بھروسا نہیں رہا
جب سے، لُٹا چُکے سَروسامانِ آرزُو
اختر شیرانی
 
غزلِ
اختر شیرانی
مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو
تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو
آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو
ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو
مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو
ہونے کو ہے طُلوع، صبَاحِ شبِ وصال!
بُجھنے کو ہے چراغِ شبِسْتانِ آرزُو
اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو
آنکھوں سے جُوئے خُوں ہے روَاں، دل ہے داغ داغ
دیکھے کوئی، بہارِ گُلِستانِ آرزُو
دل میں نِشاطِ رفتہ کی دُھنْدلی سی یاد ہے!
یا شمْعِ وصْل ہے، تہِ دامانِ آرزُو
اختر کو زندگی کا بھروسا نہیں رہا
جب سے، لُٹا چُکے سَروسامانِ آرزُو
اختر شیرانی
مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو
کیا کہنے واہ واہ​
بہت خوب غزل​
شریک محفل کرنے کا شکریہ​
شاد و آباد رہیں​
 

الشفاء

لائبریرین
اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو۔


واہ۔واہ۔کیا کہنے۔۔۔
بہترین کلام پیش کرنے پر مشکور ہیں۔ شاہ صاحب۔۔۔
 

باباجی

محفلین
واہ واہ بہت ہی خوبصورت غزل
بہت شکریہ شاہ جی

مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو
 

طارق شاہ

محفلین
مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو
کیا کہنے واہ واہ​
بہت خوب غزل​
شریک محفل کرنے کا شکریہ​
شاد و آباد رہیں​
ناصر صاحب!
اظہار خیال پر ممنون ہوں :)
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا

بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو۔


واہ۔واہ۔کیا کہنے۔۔۔
بہترین کلام پیش کرنے پر مشکور ہیں۔ شاہ صاحب۔۔۔

الشفاء صاحب !
پیش کردہ غزل پر حوصلہ افزا رائے دہی پر تشکّر
بہت خوشی ہوئی جو منتخبہ غزل پسند آئی :)

بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
خوبصورت غزل ہے۔ پہلے بھی کئی بار محفل میں پیش ہو چکی ہے۔

شمشاد صاحب!
غزل کی پذیرائی اور میری حوصلہ افزائی یر تشکّر!:)
اختر شیرانی کی یہ خُوب غزل حیثیتِ شہ پارہ رکھتی ہے اور ضرور یہاں پیش ہوئی ہوگی
غزل کو، عام فہم ہونے کی وجہ سے، اصغر گونڈوی کی اِسی زمین میں نسبتاََ اچھی اور فصیح غزل (جو یہاں پیش کی ہے)
ہرجُنْبشِ نِگاہ تِری جانِ آرزُو
موجِ خرامِ ناز ہے، ایمانِ آرزُو
پرعوامی سبقت اور قبولیت حاصل رہی

اظہار خیال کے لئے ایک بار پھر سے تشکّر
بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ بہت ہی خوبصورت غزل
بہت شکریہ شاہ جی

مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو
فراز صاحب!
غزل پر اظہارِ خیال، پذیرائی اور میری ہمّت افزائی کے لئے ممنُون ہوں
خوشی ہوئی جو اِنتخاب غزل، آپ کو پسند آئی

بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب۔ شیئرنگ کے لئے بہت شکریہ طارق شاہ ۔ :)
یہ غزل شاید ناہید اختر نے گائی ہے اور بہت خوب گائی ہے۔
کیانی صاحبہ !
اظہار خیال اور انتخاب کی پذیرائی کے لئے ممنون ہوں
خوشی ہوئی، جو منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی :)
ناہید اختر؟ ہوسکتا ہے، ویسے یہ اُس سے کافی پہلے کی غزل ہے ۔

تشکّر ایک بار پھر سے

بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوبصورت غزل ہے۔ شیئر کرنے کا شکریہ قبول فرمائیے جناب طارق شاہ بھائی۔

ہمارے خیال میں یہ خوبصورت غزل عزیز بیگم ( یا کچھ ایسا ہی نام تھا) نے گائی ہے۔
تشکّر اظہار خیال، معلومات اور پذیرائیِ انتخاب پر خلیل الرحمان بھائی :)

خوشی ہوئی جو انتخاب آپ کو پسند آیا
بہت خوش رہیے
 
Top