مَے گسار شاعر کا ترانہ - عابد لاہوری

کاشفی

محفلین
مَے گسار شاعر کا ترانہ
(عابد لاہوری)
فلک پہ مہروماہ مِری محفلوں کے جام ہیں
ستارے سب غلام ہیں کہ رقص میں دوام ہیں
مناظرِ شب و سحر جو زندگی میں عام ہیں
کئی ضیا پذیر ہیں، کئی سیاہ فام ہیں
تمام پر جھلک رہا ہے اِک حجاب نور کا
کوئی کہے کہ عکس ہے یہ جلوہ گاہ طور کا
شراب دلگداز سے ہے گرمجوش زندگی
ہجومِ کیف سے ہے صرف ناونوش زندگی
بہار کیش کائنات لالہ پوش زندگی
سمن فروش زندگی، شراب نوش زندگی
سرور کے وفور سے نگاہ پُربہار ہے
میرے لئے جہان پر نکھار ہی نکھار ہے
ہوا کی جنبشوں میں لرزشیں شراب کی طرح
خدا کی نعمتوں کی بارشیں شراب کی طرح
فروغ دلکشی میں تابشیں شراب کی طرح
خمار عاشقی میں کاہشیں شراب کی طرح
غرض ہر ایک چیز جو حسین ہے جمیل ہے
سرور کی کفیل ہے شراب کی مثیل ہے
 
Top