طارق شاہ
محفلین
غزل
رات ہم نے بھی یُوں خوشی کر لی
دِل جَلا کر ہی روشنی کر لی
آ تے جا تے ر ہا کر و صاحب!
آنے جانے میں کیوں کمی کر لی
کانٹے دامن تو تھام لیتے ہیں
کیسے پُھولوں سے دوستی کر لی
ہم نے اِک تیری دوستی کے لئے
ساری دُنیا سے دُشمنی کر لی
تیری آنکھوں کی گہری جِھیلوں میں
غرق ہم نے یہ زندگی کر لی
ہم نے اُن سے نظر مِلا کے مُشؔیر
کتنی بے چین ز ند گی کر لی
مُشؔیر کاظمی
1924-1975