ش زاد
محفلین
مِرا دئشمن مِرا سایہ ہوا ہے
مُجھے اک بار پھر دھوکہ ہوا ہے
میں اب خود کو ہی تنہا چھوڑ دوں گا
یہی بدلا ہے جو سوچا ہوا ہے
جو قطرہ اشک تھا دریا ہوا ہے
جو دریا ہے وہ اب بہتا ہوا ہے
یہ آنکھیں اب بھی کس کی مُنتظرہیں
بدن تو دار پر لٹکا ہوا ہے
مجھے آئینہ تکتے یاد آیا
یہ چہرہ پہلے بھی دیکھا ہوا ہے
بدن جھلسا ہوا تو دیکھتے تھے
مگر سایہ بھی اب جھلسا ہوا ہے
ش زاد
مُجھے اک بار پھر دھوکہ ہوا ہے
میں اب خود کو ہی تنہا چھوڑ دوں گا
یہی بدلا ہے جو سوچا ہوا ہے
جو قطرہ اشک تھا دریا ہوا ہے
جو دریا ہے وہ اب بہتا ہوا ہے
یہ آنکھیں اب بھی کس کی مُنتظرہیں
بدن تو دار پر لٹکا ہوا ہے
مجھے آئینہ تکتے یاد آیا
یہ چہرہ پہلے بھی دیکھا ہوا ہے
بدن جھلسا ہوا تو دیکھتے تھے
مگر سایہ بھی اب جھلسا ہوا ہے
ش زاد