مِہرِ رسالت (نعت)

آپ کی بعثت سے پہلے تھا ہر منظر ، ہر نقشِ دو عالم
اُجڑا اُجڑا ، پھیکا پھیکا ، ہلکا ہلکا ، مدھم مدھم
حسن کا چہرہ اترا اترا ، عشق کی رنگت بدلی بدلی
دہر کا نقشہ بگڑا بگڑا ، زیست کا مقصد مبہم مبہم
آنکھ کی پتلی سہمی سہمی ، دل کی دھڑکن ٹھہری ٹھہری
شوق کا دریا سمٹا سمٹا ، جوشِ جنوں کے طوفاں کم کم
چاند کی کرنیں میلی میلی ، صبح کے جلوے دھندلے دھندلے
کوچۂ ہستی سُونا سُونا ، محفلِ فطرت برھم برھم
دنیا کی دنیا آزردہ ، ہر شئے افسردہ ، پژمردہ
تارا تارا ، ذرہ ذرہ ، موتی موتی ، شبنم شبنم
اتنے میں مشرق کے اُفق سے مہرِ رسالت کی ضَو ابھری
خنداں خنداں ، روشن روشن ، افزوں افزوں ، محکم محکم
چاک ہوا باطل کا پردا ، اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا
نورِ ہدایت ، آیۂ رحمت ، صلی اللہ علیہ وسلم
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
سرمایہء جاں ہیں شہہ ابرار کی باتیں
کس درجہ سکوں دیتی ہیں سرکار کی باتیں
جی چاہے کہ ہر آن کروں ذکر پیمبر
ہوتی رہیں کونین کے سردار کی باتیں
 

نایاب

لائبریرین
ان گنت درود وسلام آپ جناب نبی پاک صلی اللہ وعلیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک پر ۔۔۔۔۔
بہت پرنور شراکت
بہت دعائیں
 
Top