مٹی گریز کرنے لگی ہے خیال کر (علی زریون)

نیرنگ خیال

لائبریرین
مٹی گریز کرنے لگی ہے خیال کر
اپنا وجود اپنے لیے تو بحال کر

تیرا طلوع تیرے سوا تو کہیں نہیں
اپنے میں ڈوب اپنے ہی اندر زوال کر

اوروں کے فلسفے میں ترا کچھ نہیں چھپا
اپنے جواب کے لیے خود سے سوال کر

پہلے وہ لا تھا مجھ سے الٰہی ہوا ہے وہ
لایا ہوں میں خدا کو خودی سے نکال کر

اس کارگاہ عشق میں سمتوں کا دکھ نہ پال
فکر جنوب اور نہ خوف شمال کر

خواہش سے جیتنا ہے تو مت اس سے جنگ کر
چکھ اس کا ذائقہ اسے چھو کر نڈھال کر

آیا ہے پریم سے تو میں حاضر ہوں صاحبا
لے میں بچھا ہوا ہوں مجھے پائمال کر
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
تیرا طلوع تیرے سوا تو کہیں نہیں
اپنے میں ڈوب اپنے ہی اندر زوال کر

واہ ۔۔۔۔ کیا بات ہے۔

بہت خوب حضرتِ نیرنگِ خیال۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت شکریہ ذیشان بھائی :)

آخری شعر میں "صاحبہ" کی بجائے شائد " صاحبا" ہوگا۔۔۔ ۔:)
ایسا ہی ہوگا غزنوی بھائی۔۔۔۔۔ ویسے میں نے یہ غزل زریون کے آفیشل پیج سے چرائی ہے۔۔۔ میں صحیح کرتا ہوں۔۔۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ
کیا خوب کلام ہے ۔۔۔۔۔
آیا ہے پریم سے تو میں حاضر ہوں صاحبہ
لے میں بچھا ہوا ہوں مجھے پائمال کر
بہت دعائیں شراکت پر
 

نایاب

لائبریرین
شکریہ حسن بھائی ...مگر میرا سوال ابھی بھی وہی ہے ...اب جواب کے بجائے آپ کی رائے درکار ہے ...آپ کیا کہتے ہیں ...اسے شاعرانہ ضرورت کے تحت قرار دیکر صرف نظر کیا جائے ؟
اگر تو تعلیمات اسلامی کی روشنی میں پر کھیں تو اس سے صرف نظر کرنے کے لیئے " شعراء " بارے قران پاک کا فرمان کافی ہے ۔
اس شعر کے نفس مضمون کے رد کے لیئے " کلمہ طیبہ " کی تفسیر کافی و شافی ہے ۔۔
بہت دعائیں
 
شکریہ حسن بھائی ...مگر میرا سوال ابھی بھی وہی ہے (
مجھے نہیں معلوم کون سی عرفانی منزل چاہیے مذکورہ شعر کو سمجھنے میں ...سیدھا سیدھا مجھے جو سمجھ آرہا ہے وہ یہ کے وہ کبھی "لا" نہیں رہا ..باقی اگر ضرورت سمجھیں تو اس بندہ ناقص العقل کے لئے وضاحت کردیں۔۔۔دوسری بات جو میری سمجھ آئی خدا کبھی بھی معمول نہیں ہوسکتا
"لایا ہوں میں خدا کو ۔۔۔۔۔ "
)...اب جواب کے بجائے آپ کی رائے درکار ہے ...آپ کیا کہتے ہیں ...اسے شاعرانہ ضرورت کے تحت قرار دیکر صرف نظر کیا جائے ؟

پہلے وہ لا تھا مجھ سے الٰہی ہوا ہے وہ
لایا ہوں میں خدا کو خودی سے نکال کر
قبلہ فقیر کی سمجھ دانی اب انتی تو نہیں کہ ایسے اشعار کی وضاحت کر سکیں۔ شعر طبیعت کو بھا گیا تھا اس لیے جڑ دیا۔۔۔۔۔ لا والی بات تو یہ ہے کہ ہر شے کی نفی اس کے سوا۔۔۔۔ " پہلے وہ لا تھا" یعنی جب کچھ بھی نہیں تھا اس کی نسبت یا کسی شے کو اس سے نسبت کیسے دی جاتی۔ لا تھا یعنی وہ ہی وہ تھا۔۔۔۔ خدا، رب، خالق اور معبود تو تخلیق کائنات کے بعد ہم انسانوں کو ہماری عقل کے مطابق سمجھا دینے کے نام ہیں۔۔۔۔ یہ وہ حقیقتیں ہیں کہ کوئی کہے نہ کہے، کچھ ہو نہ ہو۔ وہ ہے وہ رہے گا۔۔۔ اب یہ آخری الفاظ بھی پتا نہیں مناسب ہیں کہ نہیں۔۔۔ لیکن انسان اور عقل انسانی کی بساط اتنی سی ہے۔۔۔۔


اوقاتِ انسانی

اتنا نہ اکڑ، نہ اتنے جذبات میں رہ
حد سے نہ گذر، دائرہء ذات میں رہ
اک قطرہء ناپاک نسب ہے تیرا
اوقات یہی ہے تیری، اوقات میں رہ


نصیر الدین نصیر


باقی شاعر خود ہی بتا سکتے ہیں کہ اس کا کیا مفہوم ہے ، یا صاحب حال و عرفان لوگ۔۔۔۔!!
اللہ و رسولہ اعلم!!​
 
عجیب غزل ہے جدت کے نام پر بے سروپا خیالات بندھے ہوئے ایک طرف پڑے ہیں تو دوسری طرف سے الفاظ کا لاٹھی چارج ہے ..... شاعر کا اچھا کلام بھی ہوگا اگر وہ محفل میں پڑھنے کو ملتا تو بہت مناسب ہوتا اس غزل سے تو غریب کی بات کمزور ہوتی نظر آتی ہے
 
معذرت خواہ ہوں کہ اس قدر باذوق نہیں۔ ورنہ شریک محفل کر دیتا۔
نیرنگ خیال بھائی کیوں شرمندہ کرتے ہیں، اس فقرے میں آپ کو مخاطب نہیں کیا بلکہ ایک تنقیدی اشارہ شاعر کی دیگر غزلوں کی طرف تھا۔ آپ اسے بالکل اپنی طرف محسوس نہ کیجئے۔
 
عجیب غزل ہے جدت کے نام پر بے سروپا خیالات بندھے ہوئے ایک طرف پڑے ہیں تو دوسری طرف سے الفاظ کا لاٹھی چارج ہے ..... شاعر کا اچھا کلام بھی ہوگا اگر وہ محفل میں پڑھنے کو ملتا تو بہت مناسب ہوتا اس غزل سے تو غریب کی بات کمزور ہوتی نظر آتی ہے
میں آپ کی بات سے بالکل اتفاق کرتا ہوں ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی ذات سے متعلق کوئی بھی ایسی بات جس سے اس مالکِ کون و مکاں کے حضور بے ادبی یا گستاخی کا ذرہ برابر بھی شبہ ہو اس سے اجتناب بہتر ہے ۔۔۔۔۔ باقی واللہ اعلم
 
Top