مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 مزدور اغوا کے بعد قتل

جاسم محمد

محفلین
مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 مزدور اغوا کے بعد قتل
ویب ڈیسک اتوار 3 جنوری 2021
2125298-bodies-1609649922-605-640x480.jpg

فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئی فوٹو: فائل

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے مچھ میں نامعلوم افراد نے 11 کان کنوں کو اغوا کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل مچھ کے علاقے گشتری میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب نامعلوم افراد کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدوروں کو اغوا کرکے پہلے پہاڑوں پر لے گئے اور پھر ان پر فائرنگ کردی۔ واقعے کے بعد مسلح افراد نامعلوم سمت فرار ہوگئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، انتظامیہ، اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ واقعے میں کم از کم 11 کان کن جاں بحق ہوگئے ہیں، لاشوں کو مچھ کے سرکاری اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر بولان مراد کاسی کا کہنا ہے کہ واقعے میں 4 افراد زخمی بھی ہیں جن کا علاج جاری ہے، کان کنوں کی میتیں مچھ سے لانے کے لئے ایمبولینسیں کوئٹہ سے روانہ ہوگئی ہیں۔

متاثرہ خاندانوں کو بالکل تنہا نہیں چھوڑیں گے،وزیر اعظم

اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلے کے 11 معصوم کان کنوں کا قابل مذمت قتل انسانیت سوز بزدلانہ دہشگردی کا ایک اور واقعہ ہے۔ ایف سی کو حکم دیا گیا ہے کہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے قاتل گرفتار اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑے کئے جائیں۔ حکومت متاثرہ خاندانوں کو بالکل تنہا نہیں چھوڑے گی۔

’دہشت گردوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا‘

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے مچھ میں دہشت گردی کی مذمت اور جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے، دہشت گردوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بلوچستان میں تشدد اور بد امنی کی نئی لہر اٹھی ہے۔ چند روز قبل آواران میں 7 سیکیورٹی اہلکار شہید کردیئے گئے تھے۔
 

شمشاد

لائبریرین
افسوسناک واقعہ ہے۔ وہ غریب بے کس لوگ تھے۔
حکومت کو چاہیے کہ پوری طاقت سے تفتیش کر کے مجرموں کو قرار واقعی سزا دے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں نے پوچھا کہ اب تک کہاں ہیں، سن کے فوراً وہ شرماکے بولے
ان کے پاؤں میں مہندی لگی ہے، آنے جانے کے قابل نہیں ہیں
وزیر داخلہ، وزیر آبی ذخائر، وزیر تارکین وطن، وزیر اعلی بلوچستان، قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی سانحہ کے ورثا سے مل کر ان کے تمام مطالبات تسلیم کر چکے ہیں۔ اب بھی اگر اپوزیشن و لفافوں کو بغض عمران میں سیاست کرنی ہے تو لگے رہیں۔
 
وزیر داخلہ، وزیر آبی ذخائر، وزیر تارکین وطن، وزیر اعلی بلوچستان، قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی سانحہ کے ورثا سے مل کر ان کے تمام مطالبات تسلیم کر چکے ہیں۔ اب بھی اگر اپوزیشن و لفافوں کو بغض عمران میں سیاست کرنی ہے تو لگے رہیں۔

کرلیے سب مطالبے منظور
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
خان صاحب کے پاس ارطغرل کی ٹیم سے ملاقات کے لیے وقت ہے لیکن کویٹہ جانا ان کے بس میں نہیں جب تک ان کے مرشد انہیں اجازت نہیں دیتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کرلیے سب مطالبے منظور
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
خان صاحب کے پاس ارطغرل کی ٹیم سے ملاقات کے لیے وقت ہے لیکن کویٹہ جانا ان کے بس میں نہیں جب تک ان کے مرشد انہیں اجازت نہیں دیتے۔
خلاصہ: وزیر اعظم عمران خان بلوچستان جائیں گے جب سیکورٹی کلیرنس مل جائے گی۔ مرشد سمجھتے ہیں کہ اس وقت ان کا وہاں جانا خطرناک ہے۔ جب حالات سازگار ہوں گے تو ضرور جائیں گے۔
باقی ارطغرل کی ٹیم سے ملاقات طویل مدتی شیڈول کا حصہ ہے۔ اس کو سانحہ مچھ سے جوڑنا بغض عمران کے سوا اور کچھ نہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
خلاصہ: وزیر اعظم عمران خان بلوچستان جائیں گے جب سیکورٹی کلیرنس مل جائے گی۔ مرشد سمجھتے ہیں کہ اس وقت ان کا وہاں جانا خطرناک ہے۔ جب حالات سازگار ہوں گے تو ضرور جائیں گے۔
باقی ارطغرل کی ٹیم سے ملاقات طویل مدتی شیڈول کا حصہ ہے۔ اس کو سانحہ مچھ سے جوڑنا بغض عمران کے سوا اور کچھ نہیں۔
سچ کبھی کبھی اتنا غصہ آتا ہے جب زور داری صاحب اور نام نہاد شریف صاحب بکتر بند گاڑیوں میں ٹنُ پھرتے تھے تو سب کیسے بھولتے ہیں Security Threats لوگ ۔۔۔وہ عام آدمی تو نہیں اور جب تک عام تھے پتھر سر کے نیچے رکھ کے بھی بے خبر سو رہے ہوتے تھے۔یہ کسی کو یاد نہیں۔۔
 
آخری تدوین:
باقی ارطغرل کی ٹیم سے ملاقات طویل مدتی شیڈول کا حصہ ہے۔ اس کو سانحہ مچھ سے جوڑنا بغض عمران کے سوا اور کچھ نہیں۔
دنیا بھر میں سربراہان کا یہ طریقہ ہے کہ جب کبھی ان کے ملک میں کوئی ایسی آفت آتی ہے یا حادثہ ہوتا ہے، وہ تمامتر طویل مدتی شیڈول کو تج کر جائے حادثہ پر پہنچتے ہیں۔ بزدلوں کی طرح چھپتے نہیں رہتے۔
 
وزیراعظم کا بلوچستان صرف سیکیورٹی کلیرنس سے مشروط.... غریب عوام کی سیکیورٹی اور زندگیوں سے کھلواڑ ہوتا رہے.

اگر ان کے لیے حالات سازگار نہیں تو عوام کا اللہ حافظ.
 

جاسم محمد

محفلین
بزدلوں کی طرح چھپتے نہیں رہتے۔
وزیراعظم کا بلوچستان صرف سیکیورٹی کلیرنس سے مشروط
ماضی میں بھی عمران خان ہر سانحہ کے متاثرین سے ملنے فورا جایا کرتے تھے۔ اس لئے یہاں بزدلی والی تو کوئی بات ہی نہیں ہے۔
اس وقت نہ جانے کی وجہ وہی ہے کہ حکومت کے سربراہان کو ریاستی سیکورٹی کے سخت قواعد و ضوابط پر عمل کرنا پڑتا ہے۔ اگر وہ اس پر عمل نہیں کرتے اور خدانخواستہ ان کی موجودگی میں وہاں کوئی اور دہشت گردی کا سانحہ ہو جاتا ہے تو اس کی ذمہ داری کون لے گا؟
 
Top