نور وجدان
لائبریرین
محب کے لیے موت سے گزر کے لکھنا، اصل لکھنا ہے وگرنہ سب بیکار لکھنا ہے ... جب محب کہتا ہے تو وہ محبوب کے روبرو ہوتا ہے
اُس نے کہا کہ کدھر سے آئی؟
جہاں پہ گُلاب ہے، وہیں سے ، وہیں جانا ہے ...
اس نے کہا کہ بیٹھ جا ابھی انتظار باقی ہے ..
کہا کہ دم نکلتا ہے
اُس نے کہا کہ سبھی عاشق ایسے کہتے ہیں ..
کہا کہ یہ معاملہ الگ ہے کہ کہاں عشق کا دعوی اور میں کہاں ..
اس نے کہا کہ ترا معاملہ مجھ سے الگ کہاں؟
کہا کہ حقیقت کب بتائی تھی ..
اس نے کہا حقیقت کی تاب کس کو ہے؟
کہا جس کو.عشق کا بوٹا دیا، جن کو خوشبو دی ...ذکر علی کیا کرو ..
کہا کہ نام علی سے روشنی ہے .. رضی تعالی عنہ
اس نے کہا کہ اس ذکر کو باعمل کرو
کہا کہ ذکر کے سوا کیا رہا باقی ...
اس نے کہا کہ مرے محبوب کا نام ...صلی اللہ علیہ والہ وسلم
کہا کہ محبوب کا جلوہ نہیں ہوتا ...
اس نے کہا گلی گلی ہیں محبوب کا نام لینے والے ..جا ان سے مل ...
کہا ہجرت نے ہوش گم کردئیے ...
اس نے کہا مرا درد دیکھ پھر، ....
میں نے کہا تو تو خالق ہے ...
اس نے کہا کہ خالق کے بندے پکڑ، جن کو قلم دیا.گیا ...
کہا قلم تو تری روح ہے......
اس نے کہا نظام مصطفی صلی اللہ.علیہ والہ.وسلم کا کاروبار ایسا ہے ...
کہا کہ پرواز کب ملے گی ..؟
اس نے کہا جب رہائی ملے گی ..
کہا کہ قفس کی تیلیاں سرخ ہیں ..
اس نے کہا بسمل کا.حال پسند آیا ...
کہا کہ نعت کا سلیقہ نہیں ..
اس نے کہا کہ سلیقہ، لکھنے سے نہیں دل سے آتا ..مقام ادب مقام، جلوہ، مقام حضور ...کیوں ہے تو مہجور ...شراب طور سے پی، پلا ..
پت، اپنی پت کیسے کہوں؟ پتا پتا ہلتا ہے، سورج ابھرتا ہے، چاند مسکرائے، سرخی سے گھبرائے تو خیال جاناں مدہوش کیے دے ..کدھر ہے مرا خیال؟ میں ہی خیال ہوئی ..اے نیستی، اے ہستی! جام جم کدھر ہے؟
موج سکوت نے لہر سے پوچھا، سمندر کدھر؟ ساحل ہنس پڑا اور اشارہ کیا کہ وہ مرکز جس پہ آیت الہی چمک رہی تھی. ..
پوچھا کہ کہاں ہے رنگ، پرنور پیراہن؟
کہا کہ انجیل تمنا میں، حریم ناز کے حرم، مکین دل کے مکان کونین میں، سکون دل سے جاری دعا میں، شام حنا کی سرخی میں، رات کی رانی کی مہک میں .......
پوچھا تحفہ ء وصال کیا ہے
کہا دل حزین کے لیے آنسو، رگ جان سے کھینچے جانے والے درد سے اینٹھتی ہڈیوں کے لیے وظیفہ ء محبت، درود کی شکل، صورت میں اور والتین کی کہانی میں...
پوچھا التین کیا ہے ؟
کہا کہ قسم خدا کی، محبت پہ اور حد پر ..حد کہ حد نہ ہوئی، محبت یہ کہ محبت نہ ہوئی
پوچھا کس سرزمین سے ہوں میں؟
کہا جس سرزمین سے سوال اٹھا
پوچھا دیدار کے جواب میں کیا واجب؟
کہا شکر کا کلمہ، درود کی ہانڈی، تسلیم کا گھڑا، صبر کا پانی
پوچھا کہ حقیقت کہاں سے ملے گی؟
کہا عشق میں چھپے زہر سے پردہ اٹھنے دے
کہا کہ پردہ کیسے اٹھے؟
کہا پردہ، پردہ نشینوں کی مرضی ہے ...ان کی نیاز میں جا ...
پوچھا نیاز کیسے ملتی ہے؟
کہا نیاز جھکنے سے ملتی ہے ..جھک جا
کہا کہ دل کی نیاز کیا؟
کہا شوق حضور ...یقین کا قرار
کہا کہ شوق کامل کیسے ہو؟
کہا کہ تڑپ کب قرار پائے ..ازل کا نوحہ اب تک چلتا ہے؟
کہا تمثیل تڑپ؟
کہا کہ مقام حسینیت جان لے ..حسینی ہو جا ..جان جائے گی
کہا حسینیت کیسے پائی جائے؟
کہا حسینیت یقین کے پانی سے، روح کے سوتے کھلنے سے ...
کہا درد بہت ہے..
کہا کہ درد سے مفر کس کو ...
.
کہا کہ درد کی انتہا کیا ہے؟
کہا کہ جلوہ ... جب منتہی ہو تو دیدار لازم
کہا کہ کچھ نہیں آتا ...کچھ نہیں ہوتا ..کچھ اپنا نہیں ہے ...
کچھ نہیں تو تمنائے حرف کو کیا کہیں ......؟؟؟ تمنائے انجیل و حرف لوح و قلم کے رشتے سے جڑے ہیں. ارض مقدس کے شجر میں پلتے ہیں روح کے اسرار ہیں ...شاہ کے غمخوار ہیں ..رہتے ہیں میخوار، چلتے پھرتے اسرار ہیں وحشت کے مارے اٹھتے جنازے ہیں ..مجلس ماتم میں کیا پڑا ہے. ؟ ماتم شاہد و شہید کیا؟ ہائے یہ کیسا نوحہ ہے جدائی کا جو جدائی سے نکلا ہے ..
یہ نوحہ، ملال ساز میں بج رہا ہے ...
دوا ہو جائے...یہ دل کٹ رہا ہے ...
روح ہجر کے اندھیرے میں موت کے قریب، جاں بلب .....روشنی چاہیے......!
غار حرا کی زمین سے اس زمین تلک فاصلے ...حائل سماوات حامل الہیات ..کامل ذات سے رشتہ پیوست ...کامل ذات محمد و احمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ... انجیل تمنا، حدیث داستان، طور پہ موسی علیہ والہ وسلم کی کہانی، ادریس علیہ سلام کی پرواز بھی، یوسف علیہ سلام کی کی گواہی بھی، ایوب علیہ السلام کا صبر بھی، گریہ یعقوب علیہ سلام کا ....
یہ نشان ہیں آیات ہیں کمال ہیں جو نکل رہے ہیں نوری دھاگے ...محبت کے وظائف بہت بھاری ..
او ویکھو روح سولی اتے .. جان دے نیل ... کیہڑے غم دا بالن اے،گھل گھل جاندی اے
اُس نے کہا کہ کدھر سے آئی؟
جہاں پہ گُلاب ہے، وہیں سے ، وہیں جانا ہے ...
اس نے کہا کہ بیٹھ جا ابھی انتظار باقی ہے ..
کہا کہ دم نکلتا ہے
اُس نے کہا کہ سبھی عاشق ایسے کہتے ہیں ..
کہا کہ یہ معاملہ الگ ہے کہ کہاں عشق کا دعوی اور میں کہاں ..
اس نے کہا کہ ترا معاملہ مجھ سے الگ کہاں؟
کہا کہ حقیقت کب بتائی تھی ..
اس نے کہا حقیقت کی تاب کس کو ہے؟
کہا جس کو.عشق کا بوٹا دیا، جن کو خوشبو دی ...ذکر علی کیا کرو ..
کہا کہ نام علی سے روشنی ہے .. رضی تعالی عنہ
اس نے کہا کہ اس ذکر کو باعمل کرو
کہا کہ ذکر کے سوا کیا رہا باقی ...
اس نے کہا کہ مرے محبوب کا نام ...صلی اللہ علیہ والہ وسلم
کہا کہ محبوب کا جلوہ نہیں ہوتا ...
اس نے کہا گلی گلی ہیں محبوب کا نام لینے والے ..جا ان سے مل ...
کہا ہجرت نے ہوش گم کردئیے ...
اس نے کہا مرا درد دیکھ پھر، ....
میں نے کہا تو تو خالق ہے ...
اس نے کہا کہ خالق کے بندے پکڑ، جن کو قلم دیا.گیا ...
کہا قلم تو تری روح ہے......
اس نے کہا نظام مصطفی صلی اللہ.علیہ والہ.وسلم کا کاروبار ایسا ہے ...
کہا کہ پرواز کب ملے گی ..؟
اس نے کہا جب رہائی ملے گی ..
کہا کہ قفس کی تیلیاں سرخ ہیں ..
اس نے کہا بسمل کا.حال پسند آیا ...
کہا کہ نعت کا سلیقہ نہیں ..
اس نے کہا کہ سلیقہ، لکھنے سے نہیں دل سے آتا ..مقام ادب مقام، جلوہ، مقام حضور ...کیوں ہے تو مہجور ...شراب طور سے پی، پلا ..
پت، اپنی پت کیسے کہوں؟ پتا پتا ہلتا ہے، سورج ابھرتا ہے، چاند مسکرائے، سرخی سے گھبرائے تو خیال جاناں مدہوش کیے دے ..کدھر ہے مرا خیال؟ میں ہی خیال ہوئی ..اے نیستی، اے ہستی! جام جم کدھر ہے؟
موج سکوت نے لہر سے پوچھا، سمندر کدھر؟ ساحل ہنس پڑا اور اشارہ کیا کہ وہ مرکز جس پہ آیت الہی چمک رہی تھی. ..
پوچھا کہ کہاں ہے رنگ، پرنور پیراہن؟
کہا کہ انجیل تمنا میں، حریم ناز کے حرم، مکین دل کے مکان کونین میں، سکون دل سے جاری دعا میں، شام حنا کی سرخی میں، رات کی رانی کی مہک میں .......
پوچھا تحفہ ء وصال کیا ہے
کہا دل حزین کے لیے آنسو، رگ جان سے کھینچے جانے والے درد سے اینٹھتی ہڈیوں کے لیے وظیفہ ء محبت، درود کی شکل، صورت میں اور والتین کی کہانی میں...
پوچھا التین کیا ہے ؟
کہا کہ قسم خدا کی، محبت پہ اور حد پر ..حد کہ حد نہ ہوئی، محبت یہ کہ محبت نہ ہوئی
پوچھا کس سرزمین سے ہوں میں؟
کہا جس سرزمین سے سوال اٹھا
پوچھا دیدار کے جواب میں کیا واجب؟
کہا شکر کا کلمہ، درود کی ہانڈی، تسلیم کا گھڑا، صبر کا پانی
پوچھا کہ حقیقت کہاں سے ملے گی؟
کہا عشق میں چھپے زہر سے پردہ اٹھنے دے
کہا کہ پردہ کیسے اٹھے؟
کہا پردہ، پردہ نشینوں کی مرضی ہے ...ان کی نیاز میں جا ...
پوچھا نیاز کیسے ملتی ہے؟
کہا نیاز جھکنے سے ملتی ہے ..جھک جا
کہا کہ دل کی نیاز کیا؟
کہا شوق حضور ...یقین کا قرار
کہا کہ شوق کامل کیسے ہو؟
کہا کہ تڑپ کب قرار پائے ..ازل کا نوحہ اب تک چلتا ہے؟
کہا تمثیل تڑپ؟
کہا کہ مقام حسینیت جان لے ..حسینی ہو جا ..جان جائے گی
کہا حسینیت کیسے پائی جائے؟
کہا حسینیت یقین کے پانی سے، روح کے سوتے کھلنے سے ...
کہا درد بہت ہے..
کہا کہ درد سے مفر کس کو ...
.
کہا کہ درد کی انتہا کیا ہے؟
کہا کہ جلوہ ... جب منتہی ہو تو دیدار لازم
کہا کہ کچھ نہیں آتا ...کچھ نہیں ہوتا ..کچھ اپنا نہیں ہے ...
کچھ نہیں تو تمنائے حرف کو کیا کہیں ......؟؟؟ تمنائے انجیل و حرف لوح و قلم کے رشتے سے جڑے ہیں. ارض مقدس کے شجر میں پلتے ہیں روح کے اسرار ہیں ...شاہ کے غمخوار ہیں ..رہتے ہیں میخوار، چلتے پھرتے اسرار ہیں وحشت کے مارے اٹھتے جنازے ہیں ..مجلس ماتم میں کیا پڑا ہے. ؟ ماتم شاہد و شہید کیا؟ ہائے یہ کیسا نوحہ ہے جدائی کا جو جدائی سے نکلا ہے ..
یہ نوحہ، ملال ساز میں بج رہا ہے ...
دوا ہو جائے...یہ دل کٹ رہا ہے ...
روح ہجر کے اندھیرے میں موت کے قریب، جاں بلب .....روشنی چاہیے......!
غار حرا کی زمین سے اس زمین تلک فاصلے ...حائل سماوات حامل الہیات ..کامل ذات سے رشتہ پیوست ...کامل ذات محمد و احمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ... انجیل تمنا، حدیث داستان، طور پہ موسی علیہ والہ وسلم کی کہانی، ادریس علیہ سلام کی پرواز بھی، یوسف علیہ سلام کی کی گواہی بھی، ایوب علیہ السلام کا صبر بھی، گریہ یعقوب علیہ سلام کا ....
یہ نشان ہیں آیات ہیں کمال ہیں جو نکل رہے ہیں نوری دھاگے ...محبت کے وظائف بہت بھاری ..
او ویکھو روح سولی اتے .. جان دے نیل ... کیہڑے غم دا بالن اے،گھل گھل جاندی اے