کمورا شہباز
محفلین
کل سے سارے میڈیا پر وزیر اعظم نواز شریف کے ایک بیان پر اظہار پسندیدگی اور اظہار نفرت کا شور ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ ٹھیک کہا ہے اور کچھ کا خیال ہےکہ یہ کراچی کےشہریوں کی توہین کی گئی ہے۔ اب اصل صورتحال کیا ہے اس کا جائزہ ہم اپنے آپ کو غیر جانبدار رکھ کر سکتے ہیں۔
بیان کو پڑھیں تو یہ صاف نظر آتا ہے کہ وہ کراچی کے شہریوں سے مخاطب نہیں ہیں بلکہ گورنر سندھ کو تلقین کر رہے ہیں کہ کراچی میں احتجاج کو قابو میں کریں، یہاں پر ایک مکھی کے مرنے پر احتجاج کیا جاتا ہے۔ اس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ کراچی کی سیاسی جماعت اپنے ذاتی مفادات کے لیے چھوٹی چھوٹی باتوں پر پورے کراچی کو بند کر دیتی ہے۔ اس میں کسی بھی شہری کی جان کی توہین نہیں کی گئی۔ اگر ایسا کچھ ہو گا تو ہم سب سے پہلے حکومت پر تنقید کریں گے۔ لیکن اپنے طور پر اس فساد برپا کر دینا کسی طرح پر شہریوں کے فائدے میں نہیں ہے۔
ٹویٹر پر دیکھیں تو وہاں پر پوسٹ کی جا رہی ہیں کہ ہم مہاجر ہیں اس لیے ہمیں مکھی کہا جا رہا ہے۔ خدا کے واسطے آپ مہاجر نہیں ہو آپ پاکستانی ہو۔ جس طرح ہمیں ایک شہری کی حثیت سے جو سہولیات ملنی چاہیئے لیکن وہ ہمیں نہیں ملتیں، اسی طرح اگر آپ کے ساتھ بھی اگر کوئی ناانصافی ہوتی ہے تو اس کو مہاجر کا لبادہ نا پہنایا کرو۔ اب آپ کسی بھی طور پر مہاجر نہیں ہو۔ آپ صرف پاکستانی ہو۔ اور مہاجر وہ ہوتا ہے جس کی پچھلی شناخت ابھی باقی ہو اور جہاں پر ابھی وہ سکونت اختیار کیے ہوئے ہے وہ عارضی ہو۔ اب کراچی میں رہنے والوں کو خود ہی فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ مہاجر ہیں یا پاکستانی۔
بیان کو پڑھیں تو یہ صاف نظر آتا ہے کہ وہ کراچی کے شہریوں سے مخاطب نہیں ہیں بلکہ گورنر سندھ کو تلقین کر رہے ہیں کہ کراچی میں احتجاج کو قابو میں کریں، یہاں پر ایک مکھی کے مرنے پر احتجاج کیا جاتا ہے۔ اس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ کراچی کی سیاسی جماعت اپنے ذاتی مفادات کے لیے چھوٹی چھوٹی باتوں پر پورے کراچی کو بند کر دیتی ہے۔ اس میں کسی بھی شہری کی جان کی توہین نہیں کی گئی۔ اگر ایسا کچھ ہو گا تو ہم سب سے پہلے حکومت پر تنقید کریں گے۔ لیکن اپنے طور پر اس فساد برپا کر دینا کسی طرح پر شہریوں کے فائدے میں نہیں ہے۔
ٹویٹر پر دیکھیں تو وہاں پر پوسٹ کی جا رہی ہیں کہ ہم مہاجر ہیں اس لیے ہمیں مکھی کہا جا رہا ہے۔ خدا کے واسطے آپ مہاجر نہیں ہو آپ پاکستانی ہو۔ جس طرح ہمیں ایک شہری کی حثیت سے جو سہولیات ملنی چاہیئے لیکن وہ ہمیں نہیں ملتیں، اسی طرح اگر آپ کے ساتھ بھی اگر کوئی ناانصافی ہوتی ہے تو اس کو مہاجر کا لبادہ نا پہنایا کرو۔ اب آپ کسی بھی طور پر مہاجر نہیں ہو۔ آپ صرف پاکستانی ہو۔ اور مہاجر وہ ہوتا ہے جس کی پچھلی شناخت ابھی باقی ہو اور جہاں پر ابھی وہ سکونت اختیار کیے ہوئے ہے وہ عارضی ہو۔ اب کراچی میں رہنے والوں کو خود ہی فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ مہاجر ہیں یا پاکستانی۔