مکیں زمیں کے ہیں نہ آسماں کے باسی ہیں

صفی حیدر

محفلین
مکیں زمیں کے ہیں نہ آسماں کے باسی ہیں
خیال و خواب کے وہم و گماں کے باسی ہیں
ہزار اشک بہائیں رہیں گے پردے میں
ملے جو رنج وہ سوزِ نہاں کے باسی ہیں
یہ معجزہ بھی زمانے کی کروٹوں نے دیا
خدا کے عشق میں شہرِ بتاں کے باسی ہیں
حقیقتوں میں انہیں کیوں تلاش کرتے ہو
عروج والے تو اب داستاں کے باسی ہیں
نہ مل سکے گی انہیں عافیت کہیں شاید
مرے یہ خواب دلِ بے اماں کے باسی ہیں
پرندے جان کے کرتے شکار ہو جن کا
وہ خواب سارے مرے آشیاں کے باسی ہیں
جفا پرست صفی جا بجا یہاں دیکھے
وفا شعار نہ جانے کہاں کے باسی ہیں
 

صفی حیدر

محفلین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ
مطلع میں ایطا ہے اور 'نہ' دو حرفی باندھا جانا مستحسن نہیں
بہت شکریہ سر آپ کی راہنمائی کے سبب ہی کچھ لکھنے کے قابل ہوا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ ایطا کے بارے میں میرے ذہن میں بیت سے ابہام ہیں ۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ سر آپ کی راہنمائی کے سبب ہی کچھ لکھنے کے قابل ہوا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ ایطا کے بارے میں میرے ذہن میں بیت سے ابہام ہیں ۔۔۔۔۔
آسماں اور گماں قوافی یہ تعین کرتے ہیں کہ مشترکہ حروف ' ماں' ہیں، جب کہ دراصل قوافی میں مشترکہ 'اں' ہی ہے
 

الف عین

لائبریرین
غالب: دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
میں 'وا' قافیہ کا مشترک ہونا جب کہ اصل قوافی میں محض 'ا' مشترک ہے ۔ دوا، کہا، سنا، ماجرا
بس یہی مشترکہ حروف دیکھا کرو تو ایطا کا پتہ چل جائے گا
 

صفی حیدر

محفلین
غالب: دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
میں 'وا' قافیہ کا مشترک ہونا جب کہ اصل قوافی میں محض 'ا' مشترک ہے ۔ دوا، کہا، سنا، ماجرا
بس یہی مشترکہ حروف دیکھا کرو تو ایطا کا پتہ چل جائے گا
سپاس گزار ہوں محترم سر ۔۔۔۔ یہ معلومات میرے کیے نہایت قابلِ قدر ہیں ۔۔۔۔۔
 
Top