سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلا.ح کی گذارش ہے سر یہ حمد باری تعالٰی میرے ایک دوست نے لکھی ہے
زمیں سے تا بہ فلک صرف اے خدا تو ہے
ہر اک جہان میں ظاہر ہے جابجا تو ہے
یہ کہکشاؤں کا جاری ہے جو سفر کب سے
فلک پہ چاند ستاروں کا رہنما تو ہے
ترے ہی دم سے ہے رونق زمیں پہ سبزے کی
اور آسمان کی چھتری کا آسرا تو ہے
ہے کائنات کے ہر حسن میں جھلک تیری
مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے
جہان میں کی تقسیم ہے عطا تیری
ہر ایک جان کو دنیا میں پالتا تو ہے
تو اب مجھے بھی دکھا راہ کامیابی کی
کہ عالمین کا ہادی ہے پیشوا تو ہے
نواز دے ہمیں رحمت سے آج بن مانگے
سبھی دل کی تمنأیں جانتا تو ہے
ترے ہی سامنے طالش ہے آج سربسجود
ہے دل میں آس گناہوں کو بخشتا تو ہے
یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلا.ح کی گذارش ہے سر یہ حمد باری تعالٰی میرے ایک دوست نے لکھی ہے
زمیں سے تا بہ فلک صرف اے خدا تو ہے
ہر اک جہان میں ظاہر ہے جابجا تو ہے
یہ کہکشاؤں کا جاری ہے جو سفر کب سے
فلک پہ چاند ستاروں کا رہنما تو ہے
ترے ہی دم سے ہے رونق زمیں پہ سبزے کی
اور آسمان کی چھتری کا آسرا تو ہے
ہے کائنات کے ہر حسن میں جھلک تیری
مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے
جہان میں کی تقسیم ہے عطا تیری
ہر ایک جان کو دنیا میں پالتا تو ہے
تو اب مجھے بھی دکھا راہ کامیابی کی
کہ عالمین کا ہادی ہے پیشوا تو ہے
نواز دے ہمیں رحمت سے آج بن مانگے
سبھی دل کی تمنأیں جانتا تو ہے
ترے ہی سامنے طالش ہے آج سربسجود
ہے دل میں آس گناہوں کو بخشتا تو ہے