مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے

سر الف عین
یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلا.ح کی گذارش ہے سر یہ حمد باری تعالٰی میرے ایک دوست نے لکھی ہے

زمیں سے تا بہ فلک صرف اے خدا تو ہے
ہر اک جہان میں ظاہر ہے جابجا تو ہے

یہ کہکشاؤں کا جاری ہے جو سفر کب سے
فلک پہ چاند ستاروں کا رہنما تو ہے

ترے ہی دم سے ہے رونق زمیں پہ سبزے کی
اور آسمان کی چھتری کا آسرا تو ہے

ہے کائنات کے ہر حسن میں جھلک تیری
مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے

جہان میں کی تقسیم ہے عطا تیری
ہر ایک جان کو دنیا میں پالتا تو ہے

تو اب مجھے بھی دکھا راہ کامیابی کی
کہ عالمین کا ہادی ہے پیشوا تو ہے

نواز دے ہمیں رحمت سے آج بن مانگے
سبھی دل کی تمنأیں جانتا تو ہے

ترے ہی سامنے طالش ہے آج سربسجود
ہے دل میں آس گناہوں کو بخشتا تو ہے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں زمین و آسمان میں خدا کے علاوہ کوئی شے ہی نہیں؟
باقی اشعار درست ہیں لیکن ان دو اشعار کے اولی مصرعے بحر سے خارج ہو گئے ہیں، ممکن ہے ٹائپو ہو
جہان میں کی تقسیم ہے عطا تیری
ہر ایک جان کو دنیا میں پالتا تو ہے
.. جہاں میں رزق کی تقسیم.....


نواز دے ہمیں رحمت سے آج بن مانگے
سبھی دل کی تمنأیں جانتا تو ہے
..... تمام دل کی تمنائیں.....
 
مطلع میں زمین و آسمان میں خدا کے علاوہ کوئی شے ہی نہیں؟
باقی اشعار درست ہیں لیکن ان دو اشعار کے اولی مصرعے بحر سے خارج ہو گئے ہیں، ممکن ہے ٹائپو ہو
جہان میں کی تقسیم ہے عطا تیری
ہر ایک جان کو دنیا میں پالتا تو ہے
.. جہاں میں رزق کی تقسیم.....


نواز دے ہمیں رحمت سے آج بن مانگے
سبھی دل کی تمنأیں جانتا تو ہے
..... تمام دل کی تمنائیں.....
شکریہ سر
 
مطلع میں زمین و آسمان میں خدا کے علاوہ کوئی شے ہی نہیں؟
باقی اشعار درست ہیں لیکن ان دو اشعار کے اولی مصرعے بحر سے خارج ہو گئے ہیں، ممکن ہے ٹائپو ہو
جہان میں کی تقسیم ہے عطا تیری
ہر ایک جان کو دنیا میں پالتا تو ہے
.. جہاں میں رزق کی تقسیم.....

سر بہتر کرنے کی کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجئے
نواز دے ہمیں رحمت سے آج بن مانگے
سبھی دل کی تمنأیں جانتا تو ہے
..... تمام دل کی تمنائیں.....


زمیں سے تا بہ فلک لامکاں خدا تو ہے
مگر جہان میں ظاہر ہے جابجا تو ہے

یہ کہکشاؤں کا جاری ہے جو سفر کب سے
فلک پہ چاند ستاروں کا رہنما تو ہے

ترے ہی دم سے ہے رونق زمیں پہ سبزے کی
اور آسمان کی چھتری کا آسرا تو ہے

ہے کائنات کے ہر حسن میں جھلک تیری
مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے

جہاں میں رزق کی تقسیم ہے عطا تیری
ہر ایک جان کو دنیا میں پالتا تو ہے

تو اب مجھے بھی دکھا راہ کامیابی کی
کہ عالمین کا ہادی ہے پیشوا تو ہے

نواز دے ہمیں رحمت سے آج بن مانگے
سبھی دلوں کی تمنأیں جانتا تو ہے

ترے ہی سامنے طالش ہے آج سربسجود
ہے دل میں آس گناہوں کو بخشتا تو ہے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کا پہلا مصرعہ اب بھی مجھے پسند نہیں آیا۔ خدا ہی قافیہ لانے کی جگہ اگر قافیہ بدل کر فکر کریں تو بہتر ہے جیسے... ماورا تو ہے
 
Top