اقبال جہانگیر
محفلین
مہمند ایجنسی میں پولیو کارکن پر بم حملہ، تین افراد ہلاک
رفعت اللہ اورکزئی بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مہمند ایجنسی میں پولیو مہم کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں ہوتا تاہم اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ علاقے میں پولیو ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں
پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں حکام کے مطابق پولیو کے ایک کارکن پر ہونے والے بم حملے میں ان سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیٹکل انتظامیہ مہمند کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح مہمند ایجنسی کے دورافتادہ علاقے تحصیل صافی میں علینگار کے مقام پر پیش آیا۔
انھوں نے کہا کہ انسدادِ پولیو کے شعبے سے وابستہ ایک کارکن محمد گل اپنے دو رشتہ داروں کے ہمراہ کہی جا رہے تھے کہ ان کے گھر کے قریب نصب بم دھماکے میں نشانہ بنائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ دھماکے میں دو افراد ہلاک اور محمد گل زخمی ہوئے جو بعد میں جل بسے۔
ان کے مطابق ہلاک والوں میں دو افراد اس پولیو ورکر کے رشتہ دار بتائے جاتے ہیں۔ سرکاری اہلکار کا کہنا تھا کہ علاقے میں انسداد پولیو کے کسی مہم کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں نشانہ بننے والے تینوں افراد پولیو کارکن بتائے جاتے ہیں جو علاقے میں انسداد پولیو کے مہمات میں حصہ لیتے رہے ہیں ۔ ان کے مطابق زخمی شخص تحصیل صافی میں انسداد پولیو کا فوکل پرسن ہے جبکہ مرنے والے افراد ان کے ساتھ کام کرتے تھے۔
مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مہمند ایجنسی میں پولیو مہم کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں ہوتا تاہم اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ علاقے میں پولیو ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں۔
مہمند ایجنسی میں اس سے پہلے پولیو کارکنوں پر کم ہی حملے دیکھنے میں آئے ہیں جبکہ دیگر قبائلی ایجنسیوں کے مقابلے میں یہاں پولیو کے خلاف ردعمل بھی زیادہ شدید نہیں رہا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس ایجنسی میں پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی کم رہی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران پولیو کے کیسسز میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بیشتر متاثرہ بچوں کا تعلق قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا سے ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/10/141008_mohmand_polio_blast_rk
رفعت اللہ اورکزئی بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مہمند ایجنسی میں پولیو مہم کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں ہوتا تاہم اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ علاقے میں پولیو ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں
پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں حکام کے مطابق پولیو کے ایک کارکن پر ہونے والے بم حملے میں ان سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیٹکل انتظامیہ مہمند کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح مہمند ایجنسی کے دورافتادہ علاقے تحصیل صافی میں علینگار کے مقام پر پیش آیا۔
انھوں نے کہا کہ انسدادِ پولیو کے شعبے سے وابستہ ایک کارکن محمد گل اپنے دو رشتہ داروں کے ہمراہ کہی جا رہے تھے کہ ان کے گھر کے قریب نصب بم دھماکے میں نشانہ بنائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ دھماکے میں دو افراد ہلاک اور محمد گل زخمی ہوئے جو بعد میں جل بسے۔
ان کے مطابق ہلاک والوں میں دو افراد اس پولیو ورکر کے رشتہ دار بتائے جاتے ہیں۔ سرکاری اہلکار کا کہنا تھا کہ علاقے میں انسداد پولیو کے کسی مہم کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں نشانہ بننے والے تینوں افراد پولیو کارکن بتائے جاتے ہیں جو علاقے میں انسداد پولیو کے مہمات میں حصہ لیتے رہے ہیں ۔ ان کے مطابق زخمی شخص تحصیل صافی میں انسداد پولیو کا فوکل پرسن ہے جبکہ مرنے والے افراد ان کے ساتھ کام کرتے تھے۔
مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مہمند ایجنسی میں پولیو مہم کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں ہوتا تاہم اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ علاقے میں پولیو ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں۔
مہمند ایجنسی میں اس سے پہلے پولیو کارکنوں پر کم ہی حملے دیکھنے میں آئے ہیں جبکہ دیگر قبائلی ایجنسیوں کے مقابلے میں یہاں پولیو کے خلاف ردعمل بھی زیادہ شدید نہیں رہا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس ایجنسی میں پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی کم رہی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران پولیو کے کیسسز میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بیشتر متاثرہ بچوں کا تعلق قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا سے ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/10/141008_mohmand_polio_blast_rk