فیض میجر اسحاق کی یاد میں ۔ فیض احمد فیض

فرخ منظور

لائبریرین
میجر اسحاق کی یاد میں
لو تم بھی گئے ہم نے تو سمجھا تھا کہ تم نے
باندھا تھا کوئی یاروں سے پیمانِ وفا اور
یہ عہد کہ تا عمرِ رواں ساتھ رہو گے
رستے میں بچھڑ جائیں گے جب اہلِ صفا اور
ہم سمجھے تھے صیّاد کا ترکش ہوا خالی
باقی تھا مگر اس میں ابھی تیرِ قضا اور
ہر خار رہِ دشت وطن کا ہے سوالی
کب دیکھیے آتا ہے کوئی آبلہ پا اور
آنے میں تامّل تھا اگر روزِ جزا کو
اچھا تھا ٹھہر جاتے اگر تم بھی ذرا اور
بیروت۔ 3 جون 1982​
 

سید زبیر

محفلین
زبردست فرخ منظور صاحب! میجر اسحٰق 1951 کی راولپنڈی سازش کیس میں چار سال فیض کے ساتھ قید رہے تھے بہت جذباتی انسان تھے یہی وہ لوگ تھے جو تاریک راہوں میں مارے گئے تھے
 

فرخ منظور

لائبریرین
زبردست فرخ منظور صاحب! میجر اسحٰق 1951 کی راولپنڈی سازش کیس میں چار سال فیض کے ساتھ قید رہے تھے بہت جذباتی انسان تھے یہی وہ لوگ تھے جو تاریک راہوں میں مارے گئے تھے

بہت شکریہ سید زبیر صاحب! ویسے ازراہ تفنن میں اس مصرع کو ایسے کہتا ہوں۔ ہم جو روشن خیالی میں مارے گئے :)
 
Top