اکمل زیدی
محفلین
میری بیٹی اس سال جولائی میں نو سال کی ہو جائے گی مگر ہے بہت جینیس جب سے بولنا آیا ہے اسے کسی نہ کسی معاملے کی کرید رہتی ہے کو ایسا کیوں ہوتا ہے ویسا کیوں۔۔ابھی کچھ دنوں پہلے ایک مکالمہ ہوا جو موقع محل کے حساب سے تھا سوچا آپ سے شیئر کروں
۔۔اففف۔۔۔۔"ابو کتنی گرمی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ مجھے گرمی اچھی نہیں لگتی اتنا پسینہ پھر کہیں ۔۔ جا بھی نہیں سکتے۔۔۔ میں: ہاں یہ تو ہے ۔ ۔ ۔ مگر بیٹا گرمی بھی ضروری ہے۔۔بیٹی: کیوں ضروری ہے۔۔۔مجھے سردی اچھی لگتی ہے بس صرف سردی رہنی چاہیے ۔۔کتنا مزا آتا ہے سوپ چلغوزے بادام پستے۔۔۔
میں: بیٹا جی ہر موسم کے فائدے ہیں اللہ نے کچھ نہ کچھ بہتری رکھی ہے۔۔۔اللہ کا کوئی بھی کام بے سبب نہیں ہوتا۔۔۔
مگر بیٹی صاحبہ اڑ گئیں کہنے لگیں اچھا مجھے بتائیں پھر گرمی کا کیا فائدہ ۔۔میرے ذہن میں پوری لسٹ آرہی تھی فائدے کی مگر بیٹی کی مینٹیلٹی کو سامنے رکھتے ہوے اسے قائل کرنا تھا ۔۔۔میں صحن میں آیا اسے لے کر۔۔سائے کی طرف کو کھڑے ہو کر اسے کہا دیکھو کچھ نظر آیا۔۔کہنے لگی اتنی تیز دھوپ ہے چلیں اندر چلیں۔۔۔میں نے کہا اوپر دیکھو۔۔۔میں نےصحن میں لگے آم کے درخت کی طرف اشارہ کیا جس میں بڑی بڑی کیریاں جھول رہی تھیں۔۔۔اس نے دیکھا تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی جیسے اسے ساری بات سمجھ آگئی ہو پھر ہم اندر چلے آئے میں نے۔۔پوچھا۔۔۔ ہاں کیا سمجھیں ۔؟۔۔ کچھ فائدہ سمجھ آیا۔۔۔گرمی کا۔۔؟۔اس نے کہا۔۔۔ہاں یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں ۔۔۔اگر گرمی نہیں ہو گی تو پھر آم کیسے کھایئنگے ۔ ۔ ۔ میں مسکرا کر رہ گیا۔۔۔شکر کیا خدا کا کہ بات سمجھ آگئی۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔۔اففف۔۔۔۔"ابو کتنی گرمی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ مجھے گرمی اچھی نہیں لگتی اتنا پسینہ پھر کہیں ۔۔ جا بھی نہیں سکتے۔۔۔ میں: ہاں یہ تو ہے ۔ ۔ ۔ مگر بیٹا گرمی بھی ضروری ہے۔۔بیٹی: کیوں ضروری ہے۔۔۔مجھے سردی اچھی لگتی ہے بس صرف سردی رہنی چاہیے ۔۔کتنا مزا آتا ہے سوپ چلغوزے بادام پستے۔۔۔
میں: بیٹا جی ہر موسم کے فائدے ہیں اللہ نے کچھ نہ کچھ بہتری رکھی ہے۔۔۔اللہ کا کوئی بھی کام بے سبب نہیں ہوتا۔۔۔
مگر بیٹی صاحبہ اڑ گئیں کہنے لگیں اچھا مجھے بتائیں پھر گرمی کا کیا فائدہ ۔۔میرے ذہن میں پوری لسٹ آرہی تھی فائدے کی مگر بیٹی کی مینٹیلٹی کو سامنے رکھتے ہوے اسے قائل کرنا تھا ۔۔۔میں صحن میں آیا اسے لے کر۔۔سائے کی طرف کو کھڑے ہو کر اسے کہا دیکھو کچھ نظر آیا۔۔کہنے لگی اتنی تیز دھوپ ہے چلیں اندر چلیں۔۔۔میں نے کہا اوپر دیکھو۔۔۔میں نےصحن میں لگے آم کے درخت کی طرف اشارہ کیا جس میں بڑی بڑی کیریاں جھول رہی تھیں۔۔۔اس نے دیکھا تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی جیسے اسے ساری بات سمجھ آگئی ہو پھر ہم اندر چلے آئے میں نے۔۔پوچھا۔۔۔ ہاں کیا سمجھیں ۔؟۔۔ کچھ فائدہ سمجھ آیا۔۔۔گرمی کا۔۔؟۔اس نے کہا۔۔۔ہاں یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں ۔۔۔اگر گرمی نہیں ہو گی تو پھر آم کیسے کھایئنگے ۔ ۔ ۔ میں مسکرا کر رہ گیا۔۔۔شکر کیا خدا کا کہ بات سمجھ آگئی۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مگر اس بار لگ رہا ہے ۔۔آم سے پہلے ہم خود پک جائینگے۔۔۔اللہ معاف کرے پورے جوبن پر ہے گرمی ۔۔اور ابھی تو آغاز ہے ۔۔بس اللہ ہمت دے۔۔ رمضان بھی قریب ہیں۔۔۔
آخری تدوین: