جاسم محمد
محفلین
میرا اور وزیر اعظم کا فلسفہ ہے کہ اب مستحکم گروتھ کی طرف جانا ہے، شوکت ترین
ویب ڈیسک 05 مئ 2021
وزیر خزانہ شوکت ترین اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز
وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ان کا اور وزیر اعظم کا فلسفہ ہے کہ ملک کو اب استحکام سے نمو کی طرف لے کر جانا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم صنعتوں کی فروغ کی طرف جارہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے سخت شرائط کے باوجود آئی ایم ایف پروگروم کی پروی کی اور ملک کو استحکام کی طرف لے کر گئے'۔
انہوں نے کہا کہ '2008 میں جب آئی ایم ایف کے پاس گیا تھا اس وقت ماحول مناسب تھا تاہم اب ماحول کچھ اور تھا جس پر آئی ایم ایف نے ہم پر سخت شرائط لگائیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سخت شرائط پر عمل کیا اور ملک کو استحکام کی جانب لے کر گئے اور جب نمو کی جانب جانا تھا تو ملک میں کورونا آگیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس بحران کے دوران حکومت نے 1200 کھرب روپے کا پیکج دیا جس سے معیشت میں کچھ بہتری دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں ریونیو گزشتہ سال سے 46 فیصد بڑھا اور 20 اپریل تک 92 فیصد نمو تھی تاہم اپریل کے آخر میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کم ہوکر 57 فیصد پر آگیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں کورونا سے خطرہ ہے ورنہ ہماری معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے'۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 'اس معیشت کو نمو کی جانب لے کر جانا ہے، اس کے لیے ہمیں صنعتوں کو مراعات دینی ہوں گی تاکہ صنعتیں ترقی کریں اور عوام کے لیے روزگار پیدا ہوں'۔
انہوں نے کہا کہ 'کوشش ہے کہ کورونا کا سایہ کم ہو اور ہم ترقی کی پٹری پر واپس چڑھیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم قیمتوں میں استحکام، سماجی تحفظ، معاشی استحکام، اخراجات کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کر رہے ہیں'۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 'بجٹ میں ایسے پروگرام لائیں گے کہ عام آدمی کو ٹیکس نیٹ میں آنے میں کوئی پریشانی نہیں اٹھانی پڑے گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایف بی آر میں عوام کو ہراساں کیا جاتا ہے تاہم ایسی پالیسیز لائیں گے کہ جس سے یہ ختم ہوجائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں کسی پر تنقید نہیں کرتا مگر صلاحیت کی ادائیگی ساڑھے 5 فیصد سے بڑھتی رہتی تو ہمیں اسے ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوتی تاہم ہم نے اسے بہت زیادہ بڑھا دیا ہے جس سے اب ہمیں نمٹنا ہوگا'۔
ویب ڈیسک 05 مئ 2021
وزیر خزانہ شوکت ترین اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز
وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ان کا اور وزیر اعظم کا فلسفہ ہے کہ ملک کو اب استحکام سے نمو کی طرف لے کر جانا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم صنعتوں کی فروغ کی طرف جارہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے سخت شرائط کے باوجود آئی ایم ایف پروگروم کی پروی کی اور ملک کو استحکام کی طرف لے کر گئے'۔
انہوں نے کہا کہ '2008 میں جب آئی ایم ایف کے پاس گیا تھا اس وقت ماحول مناسب تھا تاہم اب ماحول کچھ اور تھا جس پر آئی ایم ایف نے ہم پر سخت شرائط لگائیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سخت شرائط پر عمل کیا اور ملک کو استحکام کی جانب لے کر گئے اور جب نمو کی جانب جانا تھا تو ملک میں کورونا آگیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس بحران کے دوران حکومت نے 1200 کھرب روپے کا پیکج دیا جس سے معیشت میں کچھ بہتری دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں ریونیو گزشتہ سال سے 46 فیصد بڑھا اور 20 اپریل تک 92 فیصد نمو تھی تاہم اپریل کے آخر میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کم ہوکر 57 فیصد پر آگیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں کورونا سے خطرہ ہے ورنہ ہماری معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے'۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 'اس معیشت کو نمو کی جانب لے کر جانا ہے، اس کے لیے ہمیں صنعتوں کو مراعات دینی ہوں گی تاکہ صنعتیں ترقی کریں اور عوام کے لیے روزگار پیدا ہوں'۔
انہوں نے کہا کہ 'کوشش ہے کہ کورونا کا سایہ کم ہو اور ہم ترقی کی پٹری پر واپس چڑھیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم قیمتوں میں استحکام، سماجی تحفظ، معاشی استحکام، اخراجات کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کر رہے ہیں'۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 'بجٹ میں ایسے پروگرام لائیں گے کہ عام آدمی کو ٹیکس نیٹ میں آنے میں کوئی پریشانی نہیں اٹھانی پڑے گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایف بی آر میں عوام کو ہراساں کیا جاتا ہے تاہم ایسی پالیسیز لائیں گے کہ جس سے یہ ختم ہوجائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں کسی پر تنقید نہیں کرتا مگر صلاحیت کی ادائیگی ساڑھے 5 فیصد سے بڑھتی رہتی تو ہمیں اسے ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوتی تاہم ہم نے اسے بہت زیادہ بڑھا دیا ہے جس سے اب ہمیں نمٹنا ہوگا'۔