مژگان نم
محفلین
عزیز تر مجھے رکھتا تھا وہ رگ جاں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
وہ ماں کے کہنے پہ کچھ روک مجھ پہ رکھتا تھا
یہی وجہ تھی کہ مجھے چومتے ججھکتا تھا
وہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دم
جو کھل کے رو نہیں پایا مگر سسکتا تھا
جڑی تھی اسکی ہر اک ہاں فقط میری ہاں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا تھا
تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا تھا
وہ لوٹتا تھا کہیں رات کو دیر سے کہ دن بھر
وجود اسکا پسینے میں ڈھل کے بہتا تھا
گلے پھر بھی تھے مجھے ایسے چاک داماں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
پرانا سوٹ پہنتا تھا کم وہ کھاتا تھا
مگر کھلونے میرے سب خرید لاتا تھا
وہ مجھے سوئے ہوئے دیکھتا تھا جی بھر کے
نہ جانے سوچ کے وہ کیا کیا مسکراتا تھا
میرے بغیر تھے سب خواب اسکے ویراں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
وہ ماں کے کہنے پہ کچھ روک مجھ پہ رکھتا تھا
یہی وجہ تھی کہ مجھے چومتے ججھکتا تھا
وہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دم
جو کھل کے رو نہیں پایا مگر سسکتا تھا
جڑی تھی اسکی ہر اک ہاں فقط میری ہاں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا تھا
تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا تھا
وہ لوٹتا تھا کہیں رات کو دیر سے کہ دن بھر
وجود اسکا پسینے میں ڈھل کے بہتا تھا
گلے پھر بھی تھے مجھے ایسے چاک داماں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
پرانا سوٹ پہنتا تھا کم وہ کھاتا تھا
مگر کھلونے میرے سب خرید لاتا تھا
وہ مجھے سوئے ہوئے دیکھتا تھا جی بھر کے
نہ جانے سوچ کے وہ کیا کیا مسکراتا تھا
میرے بغیر تھے سب خواب اسکے ویراں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے