میرا باپ کم نہ تھا ماں سے

مژگان نم

محفلین
عزیز تر مجھے رکھتا تھا وہ رگ جاں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے

وہ ماں کے کہنے پہ کچھ روک مجھ پہ رکھتا تھا
یہی وجہ تھی کہ مجھے چومتے ججھکتا تھا
وہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دم
جو کھل کے رو نہیں پایا مگر سسکتا تھا

جڑی تھی اسکی ہر اک ہاں فقط میری ہاں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے

ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا تھا
تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا تھا
وہ لوٹتا تھا کہیں رات کو دیر سے کہ دن بھر
وجود اسکا پسینے میں ڈھل کے بہتا تھا

گلے پھر بھی تھے مجھے ایسے چاک داماں سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے

پرانا سوٹ پہنتا تھا کم وہ کھاتا تھا
مگر کھلونے میرے سب خرید لاتا تھا
وہ مجھے سوئے ہوئے دیکھتا تھا جی بھر کے
نہ جانے سوچ کے وہ کیا کیا مسکراتا تھا
میرے بغیر تھے سب خواب اسکے ویراں سے

یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے
 

آصف مجید

محفلین
بہت خوب، بہت اچھا لکھا ہے، باپ سے متعلق ایک اچھی نظم ہے۔ براہ مہربانی یہ بتا دیں کہ کس نے لکھی ہے، شکریہ
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
بہت خوب، بہت اچھا لکھا ہے، باپ سے متعلق ایک اچھی نظم ہے۔ براہ مہربانی یہ بتا دیں کہ کس نے لکھی ہے، شکریہ
والد صاحب کے نام!
عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے

یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پہ رکھتا ہے

یہی ہے وجہ مجھے چومتے جھجھکتا ہے

وہ آشنا مرے ہر کرب سے رہے ہر دم

جو کھل کے رو نہیں پاتا مگر سسکتا ہے

جڑی ہے اس کی ہر اک ہاں فقط مری ہاں سے

یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

ہر ایک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا ہے

تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا ہے

وہ لوٹتا ہے کہیں رات دیر کو دن بھر

وجود اس کا پسینے میں ڈھل کے بہتا ہے

گلے ہیں پھر بھی مجھے ایسے چاک داماں سے

یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

پرانا سوٹ پہنتا ہے کم وہ کھاتا ہے

مگر کھلونے مرے سب خرید لاتا ہے

وہ مجھ کو سوئے ہوئے دیکھتا ہے جی بھر کے

نہ جانے سوچ کے کیا کیا وہ مسکراتا ہے

مرے بغیر ہیں سب خواب اس کے ویراں سے

یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے
طاہر شہیر
 
Top