ایک دو مہینے کے لگ بگ ہوگئے ہیں مجھے محفل میں شامل ہوئے
لیکن سادگیِ طبیعت کے باعث آج ہی مجھے تعارف زمرے کا تعارف ہوا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !!!!!
پٹھانوں کی یہی چیز لائق محبت ہے مجھے پٹھانوں کی اسی چیز سے محبت ہے کہ وہ سچ بولتے ہیں اور جو دل میں ہوتا ہے وہی زبان پر لاتے ہیں گرچہ ان کا نقصان ہی کیوں نہ ہوجائے ۔ذرا غور توکیجئے! کس سادگی اور سچائی سے آپ کہہ رہے ہیں کہ : ’’
ایک دو مہینے کے لگ بگ (بھگ )ہوگئے ہیں مجھے محفل میں شامل ہوئے ،لیکن سادگیِ طبیعت کے باعث آج ہی مجھے تعارف زمرے کا تعارف ہوا‘‘
ایسا ہی ایک واقعہ جوش ملیح آبادی جو کہ اصلاً پٹھان ہیں، کے متعلق بھی مشہور ہے ؛بلکہ وہ خود اس کو نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ،تقسیم کے بعد جوش ملیح آبادی ممبئی میں بےروزگاری کے دن گزار رہے تھے کوئی روزگار نہیں تھا فاقہ پڑ رہے تھے ،مگر پٹھان کی غیرت کسی کی نوکری یا ملازمت کے لیے درخواست دینا گوراہ نہیں کرتی تھی ۔ جوش صاحب کافی مشہور ہوچکے تھے ان کا نام بڑے بڑے سیاستداں تک جانتے تھے ان کا کلام ہر کوئی پسند کرتا تھا اتفاق سے ایک اعلیٰ افسر جو کہ مسلمان ہی تھا ان کو خبر ہوئی کہ جوش صاحب اس وقت کسمپرسی کے دن گزار رہے ہیں ۔ اور خود جوشؔ صاحب بھی ان سے ملنا چاہتے تھے ،ایک بار یوں ہی کیا طبیعت چاہی وہ ان کے آفس آگئے، ان صاحب نے پوچھا کہ آج جوشؔ صاحب یہاں کیسے ؟ جوش ؔ تو جوش تھے انہوں نے کہا کہ ایک صاحب سے ملاقات کرنے کے لیے آیا تھا راستے میں آپ کاآفس پڑتا ہے ؛ اس لیے سوچا کہ آپ سے مل لوں ، مگر جوشؔ صاحب یہ کہہ شرمندہ ہورہے تھے کہ یہ کیا ؟ ایسا کیوں کہہ دیا ۔ پھر اس کی تصحیح کرنی چاہی وہ صاحب بول پڑے : جوشؔ صاحب! آپ اس چیز کی اصلاح کر رہے ہیں جس کو میں پسند کرتا ہوں؟ یعنی پٹھان کی زبان پر وہی بات آتی ہے جو اس کے د ل میں ہو۔ میرا بھی ایک دوست پٹھان ہے وہ کئی بار ایسی غلطی کرچکا ہے ؛لیکن مجھے اس کی غلطی بہت ہی اچھی لگتی ہے ؛کیوں کہ وہی بات زبان پر لاتا ہے جو اس کے دل میں ہو ۔ یہی پٹھان کی خصوصیت بھی ہے اور یہی پٹھان بھائیوں کا طرہ امتیاز اور تفوق بھی ہے۔