تعارف میرا تعارف

مکمل نام: محمد اکرم خاور
تعلیم: ایم فِل اُردُو لٹریچر ،ایم اے (اکنامکس) ڈی۔ایچ۔ایم۔ایس،ایل۔ایل۔بی،(اسپیشلائزیشن اسلامک لاء انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ،اسلام آباد) ڈپلومہ پبلک ایڈمنسٹریشن۔
تاریخ پیدائش : یکم جون 1962ئ
فیملی سٹیٹس: شادی شدہ، چار بیٹے ماشا اللہ تین کی شادی ہوگئی ہے۔
خصوصی مہارت کا شعبہ؟ : ادبی تحقیق، اسلامی تحقیق ،تاریخی تحقیق ،جنرل تحقیق، میڈیکل میں (بانجھ پن، تلی،گردہ،پتّہ وغیرہ)
ادبی سر گرمیاں۔ کوئٹہ میں ہی مشاعروں اور ادبی محافل میں شرکت کرتا رہتا ہوں آن لائن بین الاقوامی مشاعروں میں بھی شریک رہتا ہوں۔
تعارف:
ڈاکٹر محمد اکرم خاور
وزارتِ دفاع میں سینئرآرڈننس مینجمنٹ آفیسر کی خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ آرڈننس ڈپو کوئٹہ کے ڈپٹی کمانڈانٹ بھی رہ چکے ہیں۔گورنمنٹ ہائی اسکول چشتیاں سے میٹرک اور گورنمنٹ صادق ایجیرٹن کالج بہاول پور سے گریجوایشن کی،جامعہ بلوچستان سے ایم اے اُردُو اورایم اے اکنامکس کرنے کے علاوہ لاءگریجوایٹ اور ہومیو پیتھک ڈاکٹربھی ہیں۔ جا معہ بلوچستان میں شعبہ¿ اُردُو میں بطورِ اسکالر اپنی تحقیق مکمل کر چکے ہیں۔اُن کی تحقیق کا ٹاپک ”بلوچستان میں اسٹیج ڈرامہ: ایک تحقیقی مطالعہ“ تھا مختلف سرکاری کورسسز اور ٹریننگ حاصل کر چکے ہیں ۔ اُردُو ، پنجابی اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ شریف اکیڈمی جرمنی کے معزز ممبر ہیں۔پاکستان ، ہندوستان انگلینڈ اورکینیڈا کے ادبی رسائل میں اُنکے تحقیقی مقالاجات دیکھے جا سکتے ہیں۔
بلوچستان یونیورسٹی میں طالب علمی کے زمانے میں شعبہ اُرُدو کی بزمِ ادب کے صدر بھی رہے ۔انگریزی میں مختلف موضوعات پر تیس اور اُردو میں اکیس تحقیقی کتابیںتالیف و تحریر کر چکے ہیں اُنکی باقی تصنیفات بہت جلد چھپ کر مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی۔اسلامی تحقیق میں اُنکی پہلی کتاب ©”بلوچستان میں چشتیہ خاندان کی آمد“ اورمیڈیکل میں ”بانجھ پن علامات و علاج“ مکتبہ¿ یوسفیہ لاہورنے 2016-17 میںچھاپی تھی۔، آپ اُردُو کے علاوہ پنجابی زبان میں بھی لکھتے ہیں ادب سرائے انٹرنیشنل لاہورکی جانب سے اُنہیں انکی ادبی خدمات کے صلے میں نمایاں کارکردگی کے سر ٹیفکیٹ اورگولڈ میڈل سے بھی نوازا گیاہے۔حال ہی میں ادب سرائے انٹرنیشنل کی چیئرپرسن (ڈاکٹر شہناز مزمل ”مادرِ دبستانِ لاہور ،نازِ پاکستان“) نے انہیں ریجنل ڈائریکٹربرائے بلوچستان کی ذمہ داری سونپی ہے ۔گہوارہ فن بلوچستان نے اُن کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ادبی ایوارڈ 2021ءسے نوازا ہے۔
”تحقیقی مقالاجات ©“ پر مبنی اُن کی کتاب” تخلیق ِاُردُو ادب“ اور افسانوں پر مبنی ”چاہتوں کے درمیاں“۔ انگریزی اور ارُدو زبان میں ”ہارمونز کا عدم توازن “(Harmonal Imbalance) اور” بریسٹ کینسر“(Breast Cancer) بھی لاہور سے چھپ چکی ہیں ۔ میڈیکل اور جنرل تحقیق میںچالیس کتابیں کمپائل کر چکے ہیں ۔ جن میں سے چارکتابیں ، ”قلّات اسٹیشنرز ، پرنٹرز ، پبلشرز “پیر ابو الخیر روڈ کوئٹہ
میںزیرِ اشاعت ہیں ۔ شاعری کے حوالے سے اُن کی پہلی کتاب ”دریچہ“ کتاب دوستی فانڈیشن نے لاہور سے چھاپی ہے اور بُک پوائنٹ جامعہ بلوچستان پر موجود ہے جبکہ دوسری کتاب ”دھندلی شام“ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ باقی تیرہ کتابیں بھی کمپیوز ہو چکی ہیں بہت جلد چھپ کر مارکیٹ میں آجائیں گی۔وہ پاکستان کے واحد اسکالر ہیں جنہوں نے ساٹھ سال کی عمر میں یونیورسٹی آف بلوچستان سے اُردُدو لٹریچر میں ایم فِل کی ڈگری حاصل کی اور پی ایچ ڈی کی تیاری کر رہے ہیں۔
ذیل میں ان کی تحقیقی کتابوں کی لسٹ ہے۔
1۔ Breast cancer (published) ( ،English, Urdu Published)
2۔ (English) Hysteria
3۔ ( English) Sexual and reproductive health
4۔ Functions of the human body organs(English)
5۔ (published) imbalance Hormonal اردو انگلش(published)
6۔ How to make your own family (English)
7۔ ) English Urdu ( Circumcision
8۔ ( Urdu English) سنِ یاس Menopause
9۔ خواجہ سرا Transgender (Urdu English )
10۔ Urinary Tract Infection پیشاب کی نالی کی انفیکشن ( Urdu English)
11۔ Why I am not getting pregnant میں ماں کیوں نہیںبن رہی ( Urdu English)
12۔ Pregnancy care and guide lines( Having a baby) (Urdu English)
13۔ ) Azoospermia (English
14۔ vision ) Low (English
15. Epilepsy مرگی ( Urdu English)
16۔ Schizophrenia مالی خولیہ Urdu) English)
17۔ ) Live stocks (English
18۔ Woman health (English)
19۔ Debates ذیا بیطس ( Urdu English)
20۔ Rape (Zina) Urdu”زنا بالجبر اور زنا بالرضا “اسلامی اور بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں
21۔ changes Historical Evolutionary تاریخی ارتقائی تبدیلیاں (Urdu)

22۔ اسلام میں جائز و نا جائز (Urdu)
23۔ Islamic Society اسلامی معاشرہ (Urdu)
24۔ Symptoms and Genital Diseases :Treatmentاعضائے تناسل کی بیماریاں(Urdu)
25۔ line ) Durand (English
26۔ ) Swine flu (English
27۔ Balochistan (English) History of
28۔ ) The Baloch) (English
29۔ جنسی اور تولیدی صحت(اُردُو)
30۔ جنسی اور تولیدی بیماریاں اور اُن کا علاج(اُردو)
31۔ قدرتی تباہ کاریوں سے بچاو¿(اُردُو)
32۔ بالوں کا نقصان (اُردو، انگریزی)
33۔ دمہ (اُردُو)
34۔ فطری اور غیر فطری نظامِ تخلیق(اُردُو، انگریزی)
35۔ اسقاطِ حمل (اُردُو انگریزی)
36۔ شاعری کی بارہ کتابیں جن میں اُنکی دوسری کتاب ”دھندلی شام“چھپ چکی ہے
37۔ بلوچستان میں چشتیہ خاندان کی آمد چھپ چکی ہے
38۔ بانجھ پن علامات و علاج چھپ چکی ہے
39۔ تخلییق ا±ردُو ادب (تحقیقی مقالاجات) چھپ چکی ہے
40۔ چاہتوں کے درمیاں افسانے چھپ چکی ہے
41۔ ”دریچہ “ چھپ چکی ہے
42 ۔ مغل شہزادی جہاں آرا بیگم(اُردو)
43۔ چشتیہ خاندان) شام،خراسان، ہرات چشت شریف سے دہلی،پاکپتن اور چشتیاں شریف تک( (اُردو)
44۔ رابعہ خضداری (اُردو)
45۔ لاہوت لامکاں،بلاول شاہ نورانی(اُردو)
46۔ نہرو خاندان۔مغل شہزادے غیاث الدین غازی (گنگا دھر) سے راجیو گاندھی تک۔(اُردُو)
47۔ بلبل ہند سروجنی نائیڈو، لیڈی ایڈوینا ماونٹ بیٹن اور جواہر لعل نہرو(اُردُو)

48۔ قیامِ پاکستان کے بعد فوجی سیاست ومداخلت
49۔ قیامِ پاکستان اور سیاست میں خواتین کا کردار
50۔ بلوچستان میں اسٹیج ڈرامہ کے سو سال (چھپ چکی ہے)
51۔ روس۔ گناہ کے خاتمے کے منصوبے اور مسلم ریاستیں
52۔ ازبیکستان کی تاریخ تہذیب اور ثقافت
53۔ کتاب اور کاغذ کی تاریخ
54۔ بہادر شاہ ظفرعروج و زوال
55۔ شیریں،خسرو اور فرہاد
56۔ لیلیٰ مجنوں
57۔ بلوچستان میں فارسی شاعری
58۔ دکھنی زبان و ادب
59۔ مرزا غالب
60۔ سفر نامہ کا ارتقا
61۔ تذکرہ کا ارتقا
62۔ اُردو زبان و ادب میں موجودہ تحقیق
63۔ ناول کا رتقا
64۔ تلمیحات
65۔ سنّاٹا شاعری کی کتاب چھپ چکی ہے
66۔ وٹا منز یا حیاتین میڈیکل ریسرچ
67۔ بر ِ صغیر اور بلوچستان میں اُردُو اَدب کے مہ و سال
(up to 18th august 2024)

اکرم خاور کثیر جہتی شخصیت کے مالک ہیں اُردو اَدب میں اُنکی کتاب ” تخلیقِ اُردو ادب “ ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے یہ کتاب تحقیقی مقالہ جات پر مبنی ہے ۔ اور اُن کی کتاب”بلوچستان میں اسٹیج ڈرامہ کے سو سال “بنیادی طور پر ان کا ایم فلِ کا تھیسس ہے جو کتابی شکل میںچھپ چکی ہے۔اُ ن کے حالیہ کام کا جائزہ لیا جائے تو اسلامی، جنرل، سائنسی، میڈیکل اور تاریخی موضوعات پر اُن کا بہت سا کام بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اُنکی شاعری کی تیسری کتاب ”بام و در کاسناٹا“بھی چھپ کر مارکیٹ میں آچکی ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے اُن کی تحقیق پر مبنی کتاب ”قیام پاکستان کے بعد فوجی اور سول سیاست “ فیروز سنز لاہور میں زیر طبع ہے ۔اُن کا شمار بلوچستان کے بالخصوص اور پاکستان کے بالعموم پڑھے لکھے ادیبوں اور اسکالرز میں ہوتا ہے۔
لکھنا کب اور کیسے شروع کیا؟ محرک کیا تھا : 1976ءسے جب میں میٹرک کا طالب علم تھا اپنی رف کاپی پر کچھ شعر لکھے اور پھر 1980ءمیں
گورنمنٹ کمرشل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بہاول پور میں جب میں ڈی کام کر رہا تھا تو کچھ غزلیں اُردُو کے پروفیسر کو دکھائیں تو انہوں نے کہا”لکھنے کا کیڑا تم میں ہے لکھتے رہو اچھا لکھتے ہو“مگر میں ایک شرمیلہ طالب علم تھا۔ اُس کے بعد گورنمنٹ صادق ایجرٹن کالج بہاول پور سے گریجوایشن کے دوران بھی لکھتا رہااور اُس کے بعد کوئٹہ آ گیا یہاں بلوچستان یونیورسٹی میں ایم اے اُردُو میں داخلہ لے لیا اور باقاعدہ شعرو شاعری کرنے لگا افسانے بھی لکھتا رہا اور وہ جنگ کوئٹہ کے ادبی صفحے میں چھپتے بھی رہے اور ویکلی میگزین میں بھی چھپے۔اس کے بعد نوکری کے سلسلے میں اسلام آباد پھر کراچی اور اس کے بعد کوئٹہ آ گیا ۔2012ءمیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سے مڈ کیرئر مینجمنٹ کورس کیا اورتحقیق کی طرف راغب ہوا
تب سے اب تک کام جاری و ساری ہے:
اچھا ادب کیسا ہونا چاہئے۔۔کیا آج کا ادیب اپنے فرائض پورے کر رہا ہے ؟:ادب انسانی زندگی کا عکاس ہوتا ہے اور اُس کو انسانی زندگی پیار، محبت،غصہ اور نفرت کی عکاسی ضرور کرنی چاہیے۔ اور آج کے سارے تو نہیں چند ادیب اس معیار پر پورے اُترتے ہیں باقی تو اپنی اپنی دوکانداری کر رہے ہیں۔بحیثیت مجموعی میں مطمئن ہوں ادیبوں سے۔
ایوارڈز/وظائف؟: سرائے ادب لاہور سے گولڈ میڈل،گہواہ¿ فن کوئٹہ بلوچستان سے ادبی خدمات پر خصوصی شیلڈ سے نوازا گیا۔
آبائی شہر اور موجودہ رہائش: چشتیاں میرا آبائی شہر ہے اور پچھلی صدی سے کوئٹہ میں مقیم ہوں۔
پسندیدہ شعر/نظم/غزل: بہت ساری غزلیں اور اشعار
پسندیدہ مشغلہ: تحقیق
پسندیدہ قول:۔ ” جیو اور خوش رہو“
خواب:۔ آنے والی نسلیں میرے کام سے مطمئن ہوں۔
مقصدِحیات: کچھ ایسا کر جاو¿ں کہ صدیوں زندہ رہوں۔
پسندیدہ کتاب: قرآن پاک۔شہاب نامہ۔
پسندیدہ شخصیت: قائد اعظم کے بعد عمران خان۔
کیا آپ بچپن میں شرارتی تھے؟ نہیں
فیسبک کی اہمیت: بہت اہمیت رکھتی ہے دنیا بھر کے لوگوں کو جوڑ دیا اس نے۔ادبی اور تحقیقی کام بھی اور مشاعرے بھی ہو رہے ہیں فیس بک پر۔
اگر آپ کو اختیار دیا جائے تو اردو ادب خصوصا ًادب اطفال کے لئے کیا اقدامات کریں گے۔؟نصاب تبدیل کر دوں گا حقیقت پر مبنی مضامین اور شخصیات کے بارے میں بچوں کو بتایا جائے گا۔
گروپ کے لئے چند الفاظ/تجاویز:گروپ کے لئے فی الحال کچھ نہیں ابھی جوائن کیا ہے بعد میں بتاوں گا ذرا گروپ کی کارکردگی دیکھ لوں۔
 
Top