میرا دُکھا کے دل نہ پریشان کیجئے---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-----------
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
-----------
میرا دُکھا کے دل نہ پریشان کیجئے
مجھ کو دیا ہے درد تو درمان کیجئے
--------------
بھولا نہیں ہوں پیار تمہارا میں آج بھی
ایسا نہ میرے ساتھ مری جان کیجئے
--------------یا
مانوں گا حکم آج بھی فرمان کیجئے
-----------
جانا ہے میں نے دور سبھی چھوڑ چھاڑ کے
آئے جو میرے کام وہ سامان کیجئے
-------
جلوہ دکھا کے مجھ کو جلاتے نہیں ہو کیوں
پورا مرا کبھی تو یہ ارمان کیجئے
--------------
مجھ کو ملا رہے ہیں یوں غیروں کے ساتھ کیوں (تشبیح دے رہے ہیں مجھے ساتھ غیر کے )
میری ذرا تو غور سے پہچان کیجئے
-------------
میری وفا کو دل میں کبھی دیجئے جگہ
مجھ پر ذرا حضور یہ احسان کیجئے
------------
آنا ،کہ جا رہا ہوں تمہارے جہان سے
------یا
آؤ کہ جا رہا ہوں تمہارے جہان سے
منزل مری کو آج تو آسان کیجئے
----------------
ارشد کے ساتھ بیٹھ کے تو دیکھئے ذرا
اپنی انا کو آج تو قربان کیجئے
-----------------
 

الف عین

لائبریرین
میرا دُکھا کے دل نہ پریشان کیجئے
مجھ کو دیا ہے درد تو درمان کیجئے
-------------- درست

بھولا نہیں ہوں پیار تمہارا میں آج بھی
ایسا نہ میرے ساتھ مری جان کیجئے
--------------یا
مانوں گا حکم آج بھی فرمان کیجئے
----------- پہلا متبادل بہتر ہے

جانا ہے میں نے دور سبھی چھوڑ چھاڑ کے
آئے جو میرے کام وہ سامان کیجئے
------- میں نے جانا ہے پنجابی محاورہ ہے اردو میں 'مجھ کو جانا ہے' کہا جاتا ہے لیکن اگر اس طرح کہیں فو
میں جا رہا ہوں دور.....

جلوہ دکھا کے مجھ کو جلاتے نہیں ہو کیوں
پورا مرا کبھی تو یہ ارمان کیجئے
-------------- شتر گربہ، 'ہیں کیوں' ہونا چاہیے

مجھ کو ملا رہے ہیں یوں غیروں کے ساتھ کیوں (تشبیح دے رہے ہیں مجھے ساتھ غیر کے )
میری ذرا تو غور سے پہچان کیجئے
------------- پہچان کرنا غلط محاورہ ہے

میری وفا کو دل میں کبھی دیجئے جگہ
مجھ پر ذرا حضور یہ احسان کیجئے
------------ اچھا شعر ہے

آنا ،کہ جا رہا ہوں تمہارے جہان سے
------یا
آؤ کہ جا رہا ہوں تمہارے جہان سے
منزل مری کو آج تو آسان کیجئے
---------------- آؤ ہی درست ہے پہلے مصرعے میں
دوسرے مصرع میں 'منزل مری' پسند نہیں ایا
منزل کو میری.....
منزل کو آج تو مری.....
کیا جا سکتا ہے

ارشد کے ساتھ بیٹھ کے تو دیکھئے ذرا
اپنی انا کو آج تو قربان کیجئے
-------------- دونوں مصرعوں میں 'تو' ہے، پہلے میں 'بھی' کر دو
 
الف عین
میرا دُکھا کے دل نہ پریشان کیجئے
مجھ کو دیا ہے درد تو درمان کیجئے
-------------
بھولا نہیں ہوں پیار تمہارا میں آج بھی
ایسا نہ میرے ساتھ مری جان کیجئے
----------
میں جا رہا ہوں دور سبھی چھوڑ چھاڑ کے
آئے جو میرے کام وہ سامان کیجئے
------------
جلوہ دکھا کے مجھ کو جلاتے نہیں ہیں کیوں
پورا مرا کبھی تو یہ ارمان کیجئے
---------
مجھ کو ملا رہے ہیں یوں غیروں کے ساتھ کیوں
میری طرف تو خاص ہی میلان کیجئے
-------------
میری وفا کو دل میں کبھی دیجئے جگہ
مجھ پر ذرا حضور یہ احسان کیجئے
-------------
آؤ کہ جا رہا ہوں تمہارے جہان سے
منزل کو میری آج تو آسان کیجئے
------------
ارشد کے ساتھ بیٹھ کے تو دیکھئے ذرا
اپنی انا کو آج تو قربان کیجئے
 

الف عین

لائبریرین
اس کو نکال ہی دیں
مجھ کو ملا رہے ہیں یوں غیروں کے ساتھ کیوں
میری طرف تو خاص ہی میلان کیجئے
-------------
مقطع میں میرے مشورے کو قبول نہ کرنے کی وجہ؟
 
الف عین
بڑی معذرت --مقظع میں خیال نہیں رہا
------
مجھ کو ملا رہے ہیں یوں غیروں کے ساتھ کیوں
ایسے خطا نہ میرے تو اوسان کیجئے
-------------
ارشد کے بیٹھ کے بھی دیکھیئے ذرا
اپنی انا کو آج تو قربان کیجئے
 

الف عین

لائبریرین
غیروں کے ساتھ ملانا مختلف معنی رکھتا ہے
یہ شعر یوں کیا جا سکتا ہے
غیروں کے ساتھ کرنے لگے میرا کیوں شمول
یا
..... میرا کیوں شمار
 

الف عین

لائبریرین
کر دیا کے ساتھ تو بحر سے خارج ہو جاتا ہے مصرع، میں نے 'کرنے لگے' کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن اب پھر عور کرنے پر 'کر دیا پھر' مزید بہتر لگ رہا ہے یعنی
غیروں کے ساتھ کر دیا پھر میرا کیوں شمار
دوسرا مصرع بھی یوں بہتر ہو گا
اس طرح مت خطا مرے اوسان کیجئے
بار بار revisit کر کے مزید بہتری کی ایک اور مثال!
 
Top