میرا کچھ بهی نہیں مجھ میں - برائے اصلاح

میرا کچھ بهی نہیں مجھ میں...
نہ دل اپنا
نہ روح اپنی
زبان اپنی نہ بات اپنی
نہ نام اپنا
نہ ذات اپنی
نہ رب اپنا
نہ دین اپنا
نسب اپنا نہ قوم اپنی
زمین اپنی نہیں میری
نہ ہی ہے یہ فلک اپنا
نہ جنگ اپنی ہے میری
نہ مری یہ جستجو اپنی
میرا کچھ بهی نہیں مجھ میں
تو کیا ہوں اور کہاں ہوں میں...
 

الف عین

لائبریرین
ادھر تم نے بہت مصروف کر دیا ہے سارہ!! بہر ھال کاپی کر رہا ہوں، انشاء اللہ جلد ہی اصلاح کر کے پوسٹ کر دوں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
مجوزہ صورت


مرا کچھ بھی نہیں مجھ میں...
نہ دل اپنا
نہ روح اپنی
زبان اپنی نہ بات اپنی
نہ نام اپنا
نہ ذات اپنی
نہ رب اپنا
نہ دین اپنا
نسب اپنا نہ قوم اپنی
زمین بھی اب نہیں اپنی
نہیں ہے یہ فلک اپنا
نہ جنگ اپنی ہے یہ
نے جستجو اپنی
مرا کچھ بھی نہیں مجھ میں
تو کیا ہوں اور کہاں ہوں میں...
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
مجوزہ صورت
مرا کچھ بھی نہیں مجھ میں...
نہ دل اپنا
نہ روح اپنی
زبان اپنی نہ بات اپنی
نہ نام اپنا
نہ ذات اپنی
نہ رب اپنا
نہ دین اپنا
نسب اپنا نہ قوم اپنی
زمین بھی اب نہیں اپنی
نہیں ہے یہ فلک اپنا
نہ جنگ اپنی ہے یہ
نے جستجو اپنی
مرا کچھ بھی نہیں مجھ میں
تو کیا ہوں اور کہاں ہوں میں...
شاید جون ایلیا کا یہ ایک شعر صرف شاعرہ کے ذوق کی نذر ہے۔۔۔ آزاد نظم سے غزل کی طرف واپسی کے لیے۔۔۔
میں بھی بہت عجیب ہوں ، اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا، اور ملال بھی نہیں ۔۔۔
 
Top