میری آغوش میں‌آ کر وہ سلاتا آنکھیں

Imran Niazi

محفلین
اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم

میری آغوش میں‌آکر وہ سلاتا آنکھیں
کس نے بولا تھا کہ ایسے وہ جلاتا آنکھیں

وہ مگر اپنی انا میں‌رہا جلتا برسوں
کاش آکہ میری آنکھوں سے ملاتا آنکھیں

جھوٹ کہنے پہمیرے داد جو دیتا تھا مجھے
سچ میں‌کہتا تو بھلا کیوں نہ دکھاتا آنکھیں

اُس پہ الزام لگے جتنے میں‌ٹھکرا دیتا
گر مرے سامنے اِک باراُٹھاتا آنکھیں

سارے مصروف سوالوں میں‌جوابوں‌میں‌رہے
اور میں‌کاغذ پہ رہا اس کی بناتا آنکھیں

بات کرتا نہ بھلے سامنے آجانے پہ
دکھ نہ ہوتا اگر ایسے نہ چراتا آنکھیں

بات عمران یہ ممکن ہی نہیں‌ہے ورنہ
اپنے چہرے پہ میں‌اُس کی ہی سجاتا آنکھیں

 

الف عین

لائبریرین
غزل درست تو ہے۔ مکمل۔ لیکن کچھ باتیں گوش گزار ضرور کروں گا۔
کاش آکہ میری آنکھوں سے ملاتا آنکھیں
یہاں ’کہ‘ نہیں ’کے‘ کا محل ہے، کہ ممکن ہے املا کی غلطی ہو۔
مطلع درست نہیں، کہ تفہیم بھی نہیں ہوتی، اور
میری آغوش میں‌آکر وہ سلاتا آنکھیں
کس نے بولا تھا کہ ایسے وہ جلاتا آنکھیں
’کس نے بولا تھا‘ فصیح نہیں ہے، یہاں کہا تھا‘ کا محل ہے۔
 

Imran Niazi

محفلین
غزل درست تو ہے۔ مکمل۔ لیکن کچھ باتیں گوش گزار ضرور کروں گا۔
کاش آکہ میری آنکھوں سے ملاتا آنکھیں
یہاں ’کہ‘ نہیں ’کے‘ کا محل ہے، کہ ممکن ہے املا کی غلطی ہو۔
مطلع درست نہیں، کہ تفہیم بھی نہیں ہوتی، اور
میری آغوش میں‌آکر وہ سلاتا آنکھیں
کس نے بولا تھا کہ ایسے وہ جلاتا آنکھیں
’کس نے بولا تھا‘ فصیح نہیں ہے، یہاں کہا تھا‘ کا محل ہے۔

بہت شکریہ اعجاز صاحب
'کہ' اور 'کے' کی غلطی تو میرے پیچھے ہی پڑ گئی ہے
اس سے بھی جان چھڑانا مشکل ہو رہا ہے
 
اُس پہ الزام لگے جتنے میں‌ٹھکرا دیتا

مذاحاً یہ مصرع کوٹ کر رہا ہوں کسی قسم کا تبصرہ یا اصلاح مت سمجھیئے گا کہ اس کا اہل ہی نہیں ہوں۔ مجھے لگتا ہے یہاں جنس تبدیل کرانے کی ضرورت ہے۔ ویسے بھی اس تکنیکی دور میں یہ ممکن ہے۔ خیر ممکن تو اس ترقی یافتہ دور میں یوں بھی ہے کہ بعض ممالک میں اس کی مکمل اجازت ہے۔ ویسے پہلے کے دور میں ایسے خیالات کو صوفیانہ کہا جاتا تھا اور تب شاعر خدا سے ہم کلام مانا جاتا تھا۔ :grin:

خیر یہ تو مذاق کی ذیل میں تھا۔ غزل بہت عمدہ ہے۔
 
Top