ملک عدنان احمد
محفلین
کل کے خط میں بھی ہر دفعہ کی طرح
تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب
رتجگوں کا سبب بس اتنا ہے
سوچ کے اک اڑن کھٹولے پہ
میں خلاء کے سفر کو جاتا ہوں
کہکشاؤں میں جا ٹھہرتا ہوں۔۔
رات بھر جاگ کر مِری ہمدم
میں ستارے تلاش کرتا ہوں۔۔
یہ ستارے سنبھال رکھوں گا۔۔
سوچتا ہوں کہ جب ملے گی تو ُ
تو تِری مانگ میں سجاؤں گا۔۔۔
تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب
رتجگوں کا سبب بس اتنا ہے
سوچ کے اک اڑن کھٹولے پہ
میں خلاء کے سفر کو جاتا ہوں
کہکشاؤں میں جا ٹھہرتا ہوں۔۔
رات بھر جاگ کر مِری ہمدم
میں ستارے تلاش کرتا ہوں۔۔
یہ ستارے سنبھال رکھوں گا۔۔
سوچتا ہوں کہ جب ملے گی تو ُ
تو تِری مانگ میں سجاؤں گا۔۔۔