میری ایک آزاد نظم"رتجگوں کا سبب"۔ اساتذہ کرام سے اصلاح کی گزارش ہے

کل کے خط میں بھی ہر دفعہ کی طرح
تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب
رتجگوں کا سبب بس اتنا ہے
سوچ کے اک اڑن کھٹولے پہ
میں خلاء کے سفر کو جاتا ہوں
کہکشاؤں میں جا ٹھہرتا ہوں۔۔
رات بھر جاگ کر مِری ہمدم
میں ستارے تلاش کرتا ہوں۔۔
یہ ستارے سنبھال رکھوں گا۔۔
سوچتا ہوں کہ جب ملے گی تو ُ
تو تِری مانگ میں سجاؤں گا۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے۔ بظاہر اصلاح کی ضرورت نہیں، بحر و اوزان درست ہیں۔ بس مجھے ایک بات کھٹکی ہے۔
تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب
رتجگوں کا سبب بس اتنا ہے
ان دونوں مصرعوں میں ’رتجگوں کا سبب‘ کی تکرار ہو رہی ہے۔ جو کانوں کو بھلی نہیں لگتی۔ ایک مصرع میں کچھ اور کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر دو مصرعوں کا اضافہ کر دیا جائے۔ جیسے

تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب
جاگتے کیوں ہو ساری ساری رات
جان جاں تجھ سے کیا چھپاؤں میں
رتجگوں کا سنبب بس اتنا ہے

اور آخری مصرع بھی بدلا جا سکتا ہے
’تو تری‘ بھی کانوں پر خوشگوار تاثر نہیں چھوڑتا۔ اس کی جگہ ’سب‘ کیسا رہے گا یعنی
سب تری مانگ میں سجاؤں گا
 
اچھی نظم ہے۔ بظاہر اصلاح کی ضرورت نہیں، بحر و اوزان درست ہیں۔ بس مجھے ایک بات کھٹکی ہے۔
تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب
رتجگوں کا سبب بس اتنا ہے
ان دونوں مصرعوں میں ’رتجگوں کا سبب‘ کی تکرار ہو رہی ہے۔ جو کانوں کو بھلی نہیں لگتی۔ ایک مصرع میں کچھ اور کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر دو مصرعوں کا اضافہ کر دیا جائے۔ جیسے

تو نے پوچھا ہے رتجگوں کا سبب
جاگتے کیوں ہو ساری ساری رات
جان جاں تجھ سے کیا چھپاؤں میں
رتجگوں کا سنبب بس اتنا ہے

اور آخری مصرع بھی بدلا جا سکتا ہے
’تو تری‘ بھی کانوں پر خوشگوار تاثر نہیں چھوڑتا۔ اس کی جگہ ’سب‘ کیسا رہے گا یعنی
سب تری مانگ میں سجاؤں گا
ارے واہ چچا جان یہ تو بہت اچھا ہو گیا۔ اگر آپکے مصرعے اپنی نظم میں شامل کر لوں تو کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا؟
اور دیر سے جواب دینے کے لیے معذرت چاہوں گا،ان دنوں کام میں تھوڑا مصروف ہوں۔۔:)
 
Top