شکوہ بھی لبوں پر نہیں آتا ہمدَم
آنکھیں بھی رہتی ہیں اکثر بے نَم
مردم کُش یوں ہوا زمانے کا چلن
اب دل بھی دھڑکتا ہے شاید کم کم
واہ واہ واہ! خوبصورت کلام ہے۔ سبحان اللہ!
اگر اساتذہ کے ہاں "بے نم" کے استعمال کی کوئی مثال یاد ہو تو بتائیے گا۔
بہت اچھی رباعی ہے وارث صاحب اور اگر بے نم کا استعمال اساتذہ کے ہاں نہ بھی ملا تو کوئی بات نہیں یہ ایک نئ ترکیب ہے اور ضروری نہیں کہ اساتذہ کہ ہاںسے سند ملے تو پھر ہی استعمال کی جا ئے -
بہت خوب وارث صاحب کیا خوب رباعی ہے بہت اچھے
اس موضوع کی جانب صبح سے کئی بار آچکا ہوں اور دیر دیر تک سر بھی مارا ہے پر کوئی تبصرہ کر پانے سے قاصر ہوں۔ در اصل بات جب تک بندی کے حدود سے خارج ہو کر ّعالم شاعری میں جا پہوںچتی ہے تو میں خود کو بہت ہی بے بس، ناکارہ و حقیر پاتا ہوں۔
کیا زبردست بات کی ہے آپ نے ابنِ سعید صاحب، لیکن اگر تعارف کروادیں تو ہم بھی جان جائیں آپکی ہر دلعزیز شخصیت کے بارے میں کچھ۔
بہت اچھی رباعی ہے، کم علمی کی وجہ سے کچھ اور نہیں کہہ سکتا، وارث بھائی گلدستہءِ داد قبول فرمائیے۔ شکریہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی پوسٹ لے لیجے جسے میں شکوہ پر محمول کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اربابِ محفل کی خدمت میں اپنی ایک رباعی پیش کر رہا ہوں امید ہے اپنی رائے سے نوازیں گے۔
شکوہ بھی لبوں پر نہیں آتا ہمدَم
آنکھیں بھی رہتی ہیں اکثر بے نَم
مردم کُش یوں ہوا زمانے کا چلن
اب دل بھی دھڑکتا ہے شاید کم کم
بہت خوب جناب۔
اساتذہ کے کلام کو سراہنا بھی ایک کارِعجیب معلوم ہوتا ہے۔
کمال کا کلام ہے ۔۔۔۔
رباعی ایک خاصے کی چیز ہے، اس کے چوبیس اوزان مخصوص ہیں جو کہ ایک ہی بحر کی فروع ہیں اور ان چوبیس میں سے کسی چار کو بھی ایک رباعی میں جمع کیا جا سکتا ہے، اور صرف ایک ہی وزن میں بھی رباعی کہی جا سکتی ہے لیکن مختلف اوزان کو جمع کرنے کا فائدہ شاید یہ ہے کہ اپنی مرضی کے اور مختلف الفاظ کھپائے جا سکتے ہیں۔ [/size]
یہ تو شکر ہے اللہ کا رباعی میں صرف چار مصرعے ہوتے ہیں اگر کہیں چوبیس مصرعے ہوتے تو تمام کے تمام ہی مختلف اوزان میں باندھے جاتے۔ ویسے فارسی کے مشہور شاعر مولانا جامی علیہ الرحمہ نے چھ رباعیاں کہیں تھیں جن کے تمام مصرعے مخلتف اوزان میں ہیں اور یوں چھ رباعیوں میں تمام چوبیس اوزان باندھے ہیں، مراز یاس یگانہ چنگیزی کی کتاب 'چراغِ سخن' میں یہ چھ رباعیاں موجود ہیں۔
آپ کی دلچسپی کیلیئے، میری رباعی کے چاروں مصرعوں میں چار مخلتف اوزان ہیں جو بالترتیب کچھ یوں ہیں:
مفعولُ مفاعیلُ مفاعیلن فع
مفعولن مفعولن مفعولن فع
مفعولن فاعلن مفاعیل فعَل
مفعول مفاعیلن مفعولن فع