میری ایک غزل اور اسکے وزن پر بحث

برسوں کا شناسا ، بھی شناسا نہیں‌لگتا
کچھ بھی پَسِ ہجراں مجھے اچھا نہیں لگتا​

کر لوں میں یقیں کیسے کہ بدلہ نہیں کچھ بھی
لہجہ ہی اگر آپ کا لہجہ نہیں لگتا​

اک تیرے نہ ہونے سے ہوا حال یہ دل کا
بستی میں کوئی شخص بھی اپنا نہیں لگتا​

کاغذ سے وہ مانوس سی خوشبو نہیں آئی
یہ خط تو تیرے ہاتھ کا لکھا نہیں لگتا​

آنکھوں میں میری اس لئے جاذب یہ نمی ہے
سوکھا ہوا دریا مجھے اچھا نہیں لگتا​
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے جاذب صاحب، لا جواب اور مقطع تو بہت جاندار ہے، بہت پسند آیا مجھے، واہ واہ

آنکھوں میں مری اس لئے جاذب یہ نمی ہے
سوکھا ہوا دریا مجھے اچھا نہیں لگتا

اور ایک استدعا یہ کہ موجودہ عنوان سے یہ ایک تنقید اور عروض کا تھریڈ لگتا ہے "آپ کی شاعری" زمرے میں، لہذا اسکا عنوان کچھ اسطرح کر دیں "میری ایک غزل اور اسکے وزن پر بحث" یا کوئی اور، جس سے کم از کم یہ نشاندہی ہو جائے کہ اس تھریڈ میں آپ کی اپنی شاعری ہے!

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے
کاغذ سے وہ مانوس سی خوشبو نہیں آئی
یہ خط تو تیرے ہاتھ کا لکھا نہیں لگتا
دوسرا مصرع ’ترے‘ کا متقاضی ہے۔
اور شاید سلیمان جاذب نے موضوع کا عنوان اس لئے دیا ہے کہ ان کو یہ شک ہو کہ یہ بحر و اوزان درست ہیں یا نہیں۔ یہ غزل اسی بحر میں ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن/فعولات
جس کو اکثر مبتدی اس بحر میں کنفیوز کرتے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن/فاعلات
اطلاع کے لئے کہ یہ سارے اشعار ایک ہی بحر میں ہیں، سلیمان جاذب کا ’فنڈا کلیر‘ ہے۔
 

آصف شفیع

محفلین
بہت اچھی غزل ہے جاذب صاحب، لا جواب اور مقطع تو بہت جاندار ہے، بہت پسند آیا مجھے، واہ واہ

آنکھوں میں مری اس لئے جاذب یہ نمی ہے
سوکھا ہوا دریا مجھے اچھا نہیں لگتا

اور ایک استدعا یہ کہ موجودہ عنوان سے یہ ایک تنقید اور عروض کا تھریڈ لگتا ہے "آپ کی شاعری" زمرے میں، لہذا اسکا عنوان کچھ اسطرح کر دیں "میری ایک غزل اور اسکے وزن پر بحث" یا کوئی اور، جس سے کم از کم یہ نشاندہی ہو جائے کہ اس تھریڈ میں آپ کی اپنی شاعری ہے!

والسلام
وارث صاحب کی رائے بالکل ٹھیک ہے کہ یہ عنوان سے ایک تنقید کا تھریڈ ہی لگتا ہے۔ غزل بہت عمدہ ہے۔ جاذب صاحب کا اور کلام بھی نیٹ پر موجود ہے؟
 
وارث بھائی، محمود بھائی، عبید صاحب،آصف بھائی ، نعمان بھائی آپ سب کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میری اس کاوش کو پسند کیا
عبید بھائی در اصل میں واقع ھی وزن کے بارے تھوڑا محتاط تھا اتنا تو یقین ہے کہ غزل وزن میں ہے لیکن کس وزن میں اس میں تھوڑی کنفیوزن تھی عبید صاحب نے مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن/فعولات اس بحر کی طرف اشارہ کیا بھائی کیا ہی اچھا ہوتا اگر ایک شعر کی تقطیع بھی فرما دیتے
 

مغزل

محفلین
وارث بھائی، محمود بھائی، عبید صاحب،آصف بھائی ، نعمان بھائی آپ سب کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میری اس کاوش کو پسند کیا
عبید بھائی در اصل میں واقعی وزن کے بارے تھوڑا محتاط تھا اتنا تو یقین ہے کہ غزل وزن میں ہے لیکن کس وزن میں اس میں تھوڑی کنفیوزن تھی

بہت شکریہ سلیمان بھائی کہ مفت میں شکریہ ادا کیا آپ نے ، حالانکہ میں صرف رسید دے کر غائب ہوگیا تھا۔۔ :laugh:
 

الف عین

لائبریرین
پہلے مصرع کی تقطیع حاضر ہے
برسوں کا شناسا ، بھی شناسا نہیں‌لگتا
برسوں کَ۔ مفعول۔ الف گرتا ہے
شناسا ب۔ مفاعیل۔ بھی کی ھ اور ی تقطیع میں نہیں آتیں۔
شناسا نَ۔ مفاعیل۔
ہِ لگتا۔ فعولن۔ نہیں کا ی اور ں دونوں تقطیع میں نہیں آتے۔
 

محمد نعمان

محفلین
پہلے مصرع کی تقطیع حاضر ہے
برسوں کا شناسا ، بھی شناسا نہیں‌لگتا
برسوں کَ۔ مفعول۔ الف گرتا ہے
شناسا ب۔ مفاعیل۔ بھی کی ھ اور ی تقطیع میں نہیں آتیں۔
شناسا نَ۔ مفاعیل۔
ہِ لگتا۔ فعولن۔ نہیں کا ی اور ں دونوں تقطیع میں نہیں آتے۔
بہت شکریہ استاد محترم۔
جناب کیا نہیں کا وزن نظریہ ضرورت کے تحت 1 بھی لیا جا سکتا ہے کیا۔
 

مغزل

محفلین
عبید صاحب بڑی مہربانی آپ کی میری بہت بڑی کنفیوزن ختم ہے گئی
میں تحِ دل سے مشکور ہوں

سلیمان بھائی اول تو تہہِ دل یوں لکھا جاے گا۔ اورکنفیوژن یوں ۔۔
دوم یہ کہ مشکور (گرچہ شبلی نے شکرگزار کی مد میں اپنے خطوط میں استعمال کیا ہے ) مگر فصحا کے نزدیک ٹھیک نہیں۔
یعنی مشکور اسے کہیں گے جس کا شکریہ ادا کیا جائے یعنی یہاں عبید صاحب نے آپ کا شکریہ ادا کیا ہو اور وہ آپ کے مشکور ہوں ۔۔
اس لیے متشکر یا شکر گزار صحیح الفاظ ہیں اس ضمن میں ۔
 
Top