اللہ ہم سب پر رحم کرے۔ مسلمان اپنے دین سے اتنا بے خبر ہے کہ جو چیز دین کے خلاف ہے اسے ہی عین دین سمجھتا ہے۔ غلطی در غلطی سے ہم نے اپنا وہ حشر کیا کہ اب آئینہ دیکھ کر بھی اپنا آپ پہچانا نہیں جاتا۔ بوالہواسیت کی پیروی میں مرنے کو ہم نے شہادت کا نام دے دیا۔ اپنی حرکتوں سے اپنی ہی نسلوں کو تباہ کرکے اوروں پر اس کا الزام دھرتے ہیں۔ اپنے گناہوں اور کم عقلی کا خراج اپنی موجودہ اور آئندہ آنے والی نسلوں سے لیتے ہیں اور اس طریق کو ہی درست سمجھتے ہیں۔ بھلا جنہیں دین کی سمجھ کی ہی توفیق نہ ہوئی وہ اس دین کے ٹھیکہ دار کیسے بن گئے؟ لیکن افسوس کہ یہی چلن چل نکلا۔ افسوس تو اس بات کا کہ ان معصوم لاشوںکو دیکھ کر بھی بجائے اپنے حالات کو درست کرنے کے ہم اپنی ہٹ دھرمی کو ہی بڑھاوا دیتے ہیں کہ کچھ لوگوںکا مفاد اسی میں وابستہ ہے کہ جذبات بھڑکائے جائیں اور لاشے گرائے جائیں۔ کل ایک دستاویزی فلم دیکھی تھی ہسٹری چینل پر "کوئین بودھیکا"۔ اس ڈاکومینٹری اور مسلمانوںکی حالت میں کافی مماثلت تھی۔ ایک بے ہنگم بے ترتیب جوشیلا ہجوم جو اپنی سے کہیں کم تعداد میں لیکن انتہائی منظم فوج کے ہاتھوں اپنی ہی زمین پر ملیا میٹ ہوگیا۔ آج کا مسلمان تو شاید اس سے بھی بدتر ہے کہ مسلمانوں کو ہی مار کر "شہادت"کے خواب دیکھتا ہے۔ لاشوں کی سیاست سے گھناؤنا کام شرک کے علاوہ شاید ہی کوئی اور ہو لیکن شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
یہ پھول تو مرجھا گئے لیکن کیا کسی نے یہ سوچا کہ یہ مرجھائے کیوں؟ سوال بے غیرتی کا نہیں ناعاقبت اندیشی کا ہے۔ اپنی حماقتوںکو غیرت کا نام دینے والے اسی طرحپچھتایا کرتے ہیں لیکن یہاں تو دل ہی پتھر ہیں۔