طارق شاہ
محفلین
غزل
اکبرالٰہ آبادی
میری تقدیر موافق نہ تھی تدبیر کے ساتھ
کُھل گئی آنکھ نگہباں کی بھی، زنجیر کے ساتھ
کُھل گیا مصحفِ رخسارِ بُتانِ مغرب
ہو گئے شیخ بھی حاضر نئی تفسیر کے ساتھ
ناتوانی مِری دیکھی، تو مصوّر نے کہا
ڈر ہے، تم بھی کہیں کِھنچ آؤ نہ تصویر کے ساتھ
بعد سیّد کے، میں کالج کا کروں کیا درشن
اب محبت نہ رہی اُس بُتِ بے پِیر کے ساتھ
میں ہوں کیا چیز، جو اُس طرز پہ جاؤں اکبر
ناسخ و ذوق بھی، جب چل نہ سکے میر کے ساتھ
اکبرالٰہ آبادی