محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
کب محض تسکینِ جان و دِل ہے اُس کو دیکھنا
میری تو بینائی کا حاصِل ہے اُس کو دیکھنا
تُو سراپا چشم بن جا تب وہ آئے گا نظر
صرف دو آنکھوں سے تو مُشکِل ہے اُس کو دیکھنا
جو بُری آنکھیں اُٹھیں اُس پر، بصارت سےگئیں
بد نگاہوں کے لیے قاتِل ہے اُس کو دیکھنا
قہقہے، آنسُو، محبت، غم، اُداسی اور اُمید
کیسے کیسے لُطف کا حامِل ہے اُس کو دیکھنا
دید کے سب راستوں سے ہے پرے جس کا ظہُور
رہروانِ شوق کی منزل ہے اُس کو دیکھنا
جب کبھی تُم آئینہ دیکھو تو اے جانِ حیا
آئینے کے گال پر اک تِل ہے، اُس کو دیکھنا
آنکھ کا ایماں مکمل صرف گِریہ سے نہیں
آنکھ کے اِیمان میں شامِل ہے اُس کو دیکھنا
آگ کو جو دیکھ سکتے ہیں وہی دیکھیں اُسے
ماورائے باد و آب وگِل ہے اُس کو دیکھنا
اور چاھے کچھ نہ دیکھیں، پھر بھی بخشی جائیں گی
وہ سبھی آنکھیں جنہیں حاصِل ہے اُس کو دیکھنا
اُس کو چُھونے کی کوئی خواہش نہیں فارس مُجھے
میرے حق میں لذّتِ کامِل ہے اُس کو دیکھنا
رحمان فارس
میری تو بینائی کا حاصِل ہے اُس کو دیکھنا
تُو سراپا چشم بن جا تب وہ آئے گا نظر
صرف دو آنکھوں سے تو مُشکِل ہے اُس کو دیکھنا
جو بُری آنکھیں اُٹھیں اُس پر، بصارت سےگئیں
بد نگاہوں کے لیے قاتِل ہے اُس کو دیکھنا
قہقہے، آنسُو، محبت، غم، اُداسی اور اُمید
کیسے کیسے لُطف کا حامِل ہے اُس کو دیکھنا
دید کے سب راستوں سے ہے پرے جس کا ظہُور
رہروانِ شوق کی منزل ہے اُس کو دیکھنا
جب کبھی تُم آئینہ دیکھو تو اے جانِ حیا
آئینے کے گال پر اک تِل ہے، اُس کو دیکھنا
آنکھ کا ایماں مکمل صرف گِریہ سے نہیں
آنکھ کے اِیمان میں شامِل ہے اُس کو دیکھنا
آگ کو جو دیکھ سکتے ہیں وہی دیکھیں اُسے
ماورائے باد و آب وگِل ہے اُس کو دیکھنا
اور چاھے کچھ نہ دیکھیں، پھر بھی بخشی جائیں گی
وہ سبھی آنکھیں جنہیں حاصِل ہے اُس کو دیکھنا
اُس کو چُھونے کی کوئی خواہش نہیں فارس مُجھے
میرے حق میں لذّتِ کامِل ہے اُس کو دیکھنا
رحمان فارس