کاشفی
محفلین
غزل
(سارا جبیں)
میری جانب نہ دیکھو بے رخی سے
خطا ہوتی ہے صاحب آدمی سے
گھٹا ساون کی جب برسے گی ساجن
مچل جائے گا دل دیوانگی سے
سلگ جائیں گے یادوں کے دیئے سب
وہ آجائیں جو خوابوں میں خوشی سے
خطا میری جو میں نے دل گنوایا
ادا اُس کی جو پایا دل لگی سے
اٹھیں پلکیں لیئے حسرت کے آنسوں
مگر ہونے لگیں بوجھل نمی سے
دمکتے سرخ گالوں پر سیاہ لٹ
کرے ہے جیسے شکوہ زندگی سے
سنو سارا محبت ہے عبادت
نہیں تو دل کا کیا رشتہ کسی سے
(سارا جبیں)
میری جانب نہ دیکھو بے رخی سے
خطا ہوتی ہے صاحب آدمی سے
گھٹا ساون کی جب برسے گی ساجن
مچل جائے گا دل دیوانگی سے
سلگ جائیں گے یادوں کے دیئے سب
وہ آجائیں جو خوابوں میں خوشی سے
خطا میری جو میں نے دل گنوایا
ادا اُس کی جو پایا دل لگی سے
اٹھیں پلکیں لیئے حسرت کے آنسوں
مگر ہونے لگیں بوجھل نمی سے
دمکتے سرخ گالوں پر سیاہ لٹ
کرے ہے جیسے شکوہ زندگی سے
سنو سارا محبت ہے عبادت
نہیں تو دل کا کیا رشتہ کسی سے