میری خوشی کو آپ کبھی جان جایئے--برائے اصلاح

(قتیل شفائی صاحب کی زمین میں)
الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
میری خوشی کو آپ کبھی جان جایئے
پھر جو کہے گا دل تو وہی مان جایئے
--------------
میرے سدا ہی دل نے پکارا ہے آپ کو
آنکھوں میں میری دیکھ کے سب جان جایئے
--------------
نسبت رہی ہے آپ سے اس بد نصیب کو
دل میں ذرا سا جھانک کے پہچان جایئے
------------------
چاروں طرف ہی آج جو پھیلی ہے روشنی
یہ آپ کا ہی حسن ہے قربان جایئے
----------------
میرا بغیر آپ کے رہنا محال ہیں
کر کے نہ آپ میرا یہ نقصان جایئے
--------
آئیں گے میرے پاس ہی لوٹیں گے جب کبھی
کر کے یہ میرے ساتھ تو پیمان جایئے
-------------
ارشد رہے گا دل میں سدا ، عہد کیجئے
کر کے یہ میری ذات پہ احسان جایئے
 

الف عین

لائبریرین
میری خوشی کو آپ کبھی جان جایئے
پھر جو کہے گا دل تو وہی مان جایئے
-------------- خوشی نہیں، خواہش زیادہ بہتر ہے
خواہش کو میری.....
پھر جو بھی دل کہے گا، وہی....
دوسرے مصرع کی روانی بہتر ہوئی نا!

میرے سدا ہی دل نے پکارا ہے آپ کو
آنکھوں میں میری دیکھ کے سب جان جایئے
-------------- دل نے مرے سدا ہی....
میرے سدا... جیسے الفاظ ہی آپ کے ذہن میں کیوں آتے ہیں؟ درست ہو گا اب

نسبت رہی ہے آپ سے اس بد نصیب کو
دل میں ذرا سا جھانک کے پہچان جایئے
------------------ دو لخت محسوس ہوتا ہے، پہلا مصرع اچھا ہے، پسند آیا مگر گرہ درست نہیں لگی

چاروں طرف ہی آج جو پھیلی ہے روشنی
یہ آپ کا ہی حسن ہے قربان جایئے
---------------- دونوں مصرعوں میں 'ہی'؟ 'آج جو' میں تنافر بھی ہے
چاروں طرف جو آج یہ....
دوسرے مصرع میں محض قربان جائیے نا مکمل لگتا ہے، آپ کے قربان بہتر ہے
حسن آپ کا ہے، آپ کے....
شاید بہتر ہو

میرا بغیر آپ کے رہنا محال ہیں
کر کے نہ آپ میرا یہ نقصان جایئے
-------- اس میں اور آگے کے دو مزید اشعار میں ابتدا 'کر کے' سے ہوتا ہے مصرع۔ یہ بھی خامی ہے
محال جمع ہے؟ محض' محال ہے' کہنا تھا. باقی درست

آئیں گے میرے پاس ہی لوٹیں گے جب کبھی
کر کے یہ میرے ساتھ تو پیمان جایئے
------------- اولی' درست، دوسرے میں' تو' بھرتی کا ہے

ارشد رہے گا دل میں سدا ، عہد کیجئے
کر کے یہ میری ذات پہ احسان جایئے
.. یہ تو آپ کو عہد کرنا ہے، محبوب سے کس عہد یا احسان کی فرمائش ہے، اس کا تو کچھ ذکر ہی نہیں
ان تینوں اشعار میں' کر کے' پر بھی غور کریں
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ روزانہ ایک دو غزلیں کہنے سے مشق بہم نہیں ہو گی۔ پہلے سے کہی ہوئی غزلوں، اصلاح کے بعد بھی، الفاظ بدل بدل کر یا مفہوم کو تھوڑا بدل کر خود دیکھیں، اور اگر کچھ خود کو بہتر لگے تو مشورے کے لیے یہاں سب سے پوچھ لیں۔ بہت ممکن ہے کہ ان اشعار کی بھی ایسی صورت بن جائے جو اصلاح شدہ شکل سے بہتر ہی ہو۔ نئی نئی غزلیں کہہ کر انہیں اغلاط کا اعادہ نہ کیا کریں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مزید یہ کہ روزانہ ایک دو غزلیں کہنے سے مشق بہم نہیں ہو گی۔ پہلے سے کہی ہوئی غزلوں، اصلاح کے بعد بھی، الفاظ بدل بدل کر یا مفہوم کو تھوڑا بدل کر خود دیکھیں، اور اگر کچھ خود کو بہتر لگے تو مشورے کے لیے یہاں سب سے پوچھ لیں۔ بہت ممکن ہے کہ ان اشعار کی بھی ایسی صورت بن جائے جو اصلاح شدہ شکل سے بہتر ہی ہو۔ نئی نئی غزلیں کہہ کر انہیں اغلاط کا اعادہ نہ کیا کریں
یہ مندرجہ بالا مذکورہ بات ہر شعری اصلاح کے پس منظر میں کارفرما ہوتی ہے اسے مستقل طور پر اپنی اصلاح خود کے طور پر استعمال کر کے بتدریج از پختہ اسلوب ڈیویلپ کر نے کے لیے مبتدی حضرات کو استعمال کرنا چاہیئے ۔ جو کوئی نیا نکتہ سیکھا جائے اسے اپنے مطالعے کی تصدیقات سے جلا بھی بخشتے رہنا چاہیئے اور بالاخر بتدریج اصلاح پر انحصار ختم کردینا چاہیئے ۔
یہ مراسلہ ایک دوستانہ مشورے کے طور پر لکھا گیا ہے ۔ اس طرح اسے مصلحین کے ساتھ تعاون کی ایک شکل کہا جاسکتا ہے ۔
 
الف عین
خواہش کو میری آپ کبھی جان جایئے
پھر جو بھی دل کہے گا، وہی. مان جایئے
----------------
دل نے مرے سدا ہی پکارا ہے آپ کو
آنکھوں میں میری دیکھ کے سب جان جایئے
-----------
نسبت رہی ہے آپ سے اس بد نصیب کو
بن کر نہ میرے گھر سے یوں انجان جاہئے
-----------
چاروں طرف جو آج یہ پھیلی ہے روشنی
حسن آپ کا ہے، آپ کے قربان جایئے
-------------
رہنا بغیر آپ کے مجھ پر محال ہے
میرا نہ کر کے آپ یہ نقصان جایئے
------------
آئیں گے میرے پاس ہی لوٹیں گے جب کبھی
جائیں مگر یہ باندھ کے پیمان جایئے
-------------
سوچا نہیں تھا آپ یوں جائیں گے روٹھ کر
گھر کو مرے نہ کر کے یوں ویران جایئے
-----------
کیسے بھلا سکوں گا محبّت یہ آپ کی
مجھ پر رہے گا آپ کا احسان جایئے
-------------
وعدہ کیا تھا آپ نے رہنے کا ساتھ ہی
ایسے کچل کے میرے نہ ارمان جایئے
-------------
جانا اگر ضرور ہے تو جایئے مگر
مجھ پر لگا کے آپ نہ بہتان جایئے
---------------
الفت مری کو دل میں جگہ دیجئے کبھی
میری خطا کو بھول کے اب مان جایئے
 

الف عین

لائبریرین
یہ ہوئی نا بات ارشد صاحب، اب آپ خود ہی بہتر شعر کہنے لگے، کئی اشعار نئے ہیں لیکن کوئی خامی نہیں ماشاء اللہ، بس اس مصرع کو دیکھیں
الفت مری کو دل میں جگہ دیجئے کبھی
اسے
الفت کو میری، دل...
باقی سب درست ہے
 
Top