میری دوسری غزل کا دوسرا شعر

تجھے کتنا کہا تھا آنکھ میں سورج نہ رکھا کر
وہی ہوا نہ آخر خود کو اندھا کر لیا تو نے
وہ دریا ہے اسے رستہ بدل لینے کی عادت ہے
ذرا سی بات پر سینے کو صحرا کر لیا تو نے
 
Top