محمد شمیل قریشی
محفلین
نعت
حضور کے واقع معراج پر حضور سے ہم کلامی
اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے
تجھ سے پہلے درخشاں ستارے تھے جو
امامت میں تیری دیوانے ملے
جن علاقوں سے جبراعیل واقف نہ تھے
آپ حضرت کو وہ آستانے ملے
انگلیاں داب فطرت بھی حیران تھی
اس انساں کو کس جا ٹھکانے ملے
شعور زیست کو بے خود جو کر دے
بے خودی کے مجھے وہ فسانے ملے
تیری آمد سے بچیوں کے دف اٹھ گئے
ان کو تجھ سے ہی نغمے سہانے ملے
اس جہاں کی زمیں کب سے ویران تھی
آپ سے ہی ایسے آب و دانے ملے
بس اسی آس میں روز و شب کٹ گئے
بادشاہ ہیں جنہیں قیدخانے ملے
یہ مقاں وہ نہیں جو ہمیشہ رہے
اس کو ورثے میں فانی زمانے ملے
سوچ لے دیکھ لیے اپنے دل کو شمیل
کیا تجھ کو بھی ایسے یارانے ملے
اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے
حضور کے واقع معراج پر حضور سے ہم کلامی
اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے
تجھ سے پہلے درخشاں ستارے تھے جو
امامت میں تیری دیوانے ملے
جن علاقوں سے جبراعیل واقف نہ تھے
آپ حضرت کو وہ آستانے ملے
انگلیاں داب فطرت بھی حیران تھی
اس انساں کو کس جا ٹھکانے ملے
شعور زیست کو بے خود جو کر دے
بے خودی کے مجھے وہ فسانے ملے
تیری آمد سے بچیوں کے دف اٹھ گئے
ان کو تجھ سے ہی نغمے سہانے ملے
اس جہاں کی زمیں کب سے ویران تھی
آپ سے ہی ایسے آب و دانے ملے
بس اسی آس میں روز و شب کٹ گئے
بادشاہ ہیں جنہیں قیدخانے ملے
یہ مقاں وہ نہیں جو ہمیشہ رہے
اس کو ورثے میں فانی زمانے ملے
سوچ لے دیکھ لیے اپنے دل کو شمیل
کیا تجھ کو بھی ایسے یارانے ملے
اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے