میری زندگي کی پہلی نعت

نعت

حضور کے واقع معراج پر حضور سے ہم کلامی


اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے

تجھ سے پہلے درخشاں ستارے تھے جو
امامت میں تیری دیوانے ملے

جن علاقوں سے جبراعیل واقف نہ تھے
آپ حضرت کو وہ آستانے ملے

انگلیاں داب فطرت بھی حیران تھی
اس انساں کو کس جا ٹھکانے ملے

شعور زیست کو بے خود جو کر دے
بے خودی کے مجھے وہ فسانے ملے

تیری آمد سے بچیوں کے دف اٹھ گئے
ان کو تجھ سے ہی نغمے سہانے ملے

اس جہاں کی زمیں کب سے ویران تھی
آپ سے ہی ایسے آب و دانے ملے

بس اسی آس میں روز و شب کٹ گئے
بادشاہ ہیں جنہیں قیدخانے ملے

یہ مقاں وہ نہیں جو ہمیشہ رہے
اس کو ورثے میں فانی زمانے ملے

سوچ لے دیکھ لیے اپنے دل کو شمیل
کیا تجھ کو بھی ایسے یارانے ملے

اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے
 

زیک

مسافر
چونکہ آپ اس کی اصلاح چاہتے ہیں اس لئے میں نے اسے اصلاح والے فورم میں منتقل کر دیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
شمیل۔ محفل کے اسراد حاضر ہیں مع اصلاح۔ لیکن پہلے یہ بات کہ جب میں خود مطلب سمجھنے سے قاصر رہتا ہوں تو اصلاح سے پرہیز کرتا ہوں کہ بحر میں لانے کی کوشش میں ممکن ہے کہ میں مطلب کچھ کا کچھ کر دوں۔ اس لئے وہ اشعار چھوڑ دیتا ہوں۔ پیش ہے:

بحر ہے فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
یا
212، 212،212، 212

اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے

شعر کا مطلب واضح نہیں، دوسرا مصرعہ بحر میں ہے، پہلا نہیں


تجھ سے پہلے درخشاں ستارے تھے جو
وہ امامت میں تیری دیوانے ملے

جن علاقوں سے جبریل واقف نہ تھے
آپ حضرت کو وہ آستانے ملے

آج شب ان کو وہ آستانے ملے
یا
آپ کو آج وہ آستانے ملے

انگلیاں داب فطرت بھی حیران تھی
اس انساں کو کس جا ٹھکانے ملے

ایک انساں کو کس جا ٹھکانے ملے


شعور زیست کو بے خود جو کر دے
بے خودی کے مجھے وہ فسانے ملے

ہوشِ ہستی کے بھی ہوش اڑ جائیں گے
بے خودی کے مجھے وہ فسانے ملے

تیری آمد سے بچیوں کے دف اٹھ گئے
ان کو تجھ سے ہی نغمے سہانے ملے

تیری آمد سے دف بچّیوں کے بجے
ان کو تجھ سے ہی نغمے سہانے ملے

اس جہاں کی زمیں کب سے ویران تھی
آپ سے ہی ایسے آب و دانے ملے

آپ سے ہی اسے آب و دانے ملے


بس اسی آس میں روز و شب کٹ گئے
بادشاہ ہیں جنہیں قیدخانے ملے

مطلب ؟؟؟؟؟؟
یہ مقاں وہ نہیں جو ہمیشہ رہے
اس کو ورثے میں فانی زمانے ملے


یہ مقاں؟؟؟

سوچ لے دیکھ لیے اپنے دل کو شمیل
کیا تجھ کو بھی ایسے یارانے ملے

مطلب واضح تو نہیں، بحر میں کرنے کی کوشش

سوچ لے دیکھ لے اپنے دل کو شمیل
تجھ کو ایسے کبھی دوستانے ملے؟
 
یہ مقاں وہ نہیں جو ہمیشہ رہے
اس کو ورثے میں فانی زمانے ملے


میں نے اس میں زمین کا زکر کیا ہے ، جس کو اللہ نے ورثے میں فانی زمانے دیے ہیں ۔
 
بس اسی آس میں روز و شب کٹ گئے
بادشاہ ہیں جنہیں قیدخانے ملے


حضور کا قول ہے کہ یہ دنیا ایک مومن کے لے ایک قید خانہ ہے ۔ اور ایک کافر اس کو ایک دنیاوی مزے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ تو اس شعر میں میں نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ روز قیامت میں صحیح مانوں میں بادشاہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے یہ زندگی ایک قیدخانے کی طرح بسر کر دی ۔ کاش کے میں بھی اس زندگی ہو ایک قید خانے سے بڑھ کر عزت نہ دوں ۔
 
اک عبادت سے تیری معراج ہو گئي
تجھ کو قربت کے سو سو بہانے ملے


اس شعر میں ، میں حضور سے مخاتب ہوتا ہوں اور ان سے کہتا ہوں کہ آپ واقع معراج میں کئی دفہ عبادت کو مسلمانوں پر کم کرنے کے سلسلے میں اللہ سے ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہوا ۔
 

دوست

محفلین
ماشاء اللہ۔
بہت اچھی نعت لکھی آپ نے۔
میرا یہاں آپ کی اصلاح کے لیے لکھنے کا کوئی حق تو نہیں بنتا تاہم واقعاتی اعتبار سے مجھے آپ سے کچھ اختلاف ہے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج میں نمازوں کا تحفہ لے کر آنا اور (غالبًا) چوتھے آسمان پر حضرت موسٰی ع کا ان سے ہم کلام ہو کے نمازیں کم کروانے پر اصرار۔مجھے اس واقعے سے اختلاف ہے۔ خواجہ شمس الدین عظیمی کی ایک تحریر پڑھی تھی جس میں انھوں‌ نے اسے اسرائیلیات قرار دیا تھا۔ان کے الفاظ کچھ اس طرح تھے:
“اللہ مجھ پر اور میری اولاد پر رحم کرے مگر میرے خیال میں یہ رسول کریم ص کی شان میں ایک گستاخی ہے ایک نبی جو چوتھے آسمان کے باسی ہیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو مقام محمود کے حامل ہیں، انھیں نمازیں کم کروانے کا مشورہ دیتے ہیں اور اس طرح ایک بار نہیں کئی بار ہوتا ہے میری دانست میں یہ اسرائیلیات ہیں۔“
اللہ مجھ پر اور میے ماں باپ پر اپنا رحم و کرم کرے میری دانست میں بھی یہ اسرائیلیات ہیں بھلا میرے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کی اتنی اونچی شان وہ اپنے سے رتبے میں چھوٹے نبی ع سے ڈکٹیشن لیں۔
نوٹ: اگر آپ کو میری بات سے اتفاق نہ ہو تو میں اس سلسلے میں آپ کو دلائل وغیرہ سے قائل کرنے سے معذرت خواہ ہوں کہ یہ دل کے معاملے ہیں اور میرا دل نہیں مانتا کہ۔۔۔۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جزاک اللہ۔ بہت عمدہ کاوش ہے جناب بھیا جی۔جاری رکھیں۔ ابھی ابتدائے سفر ہے۔
بےبی ہاتھی
 

الف عین

لائبریرین
شمیل۔ تم نے مطالب بیان تو کئے ہیں لیکن کیا واقعی کوئی بھی قاری بغیر تم سے پوچھے مطلب نکال سکتا ہے ۔ وہی جو تمھارے ذہن میں تھے۔ بہر حال فرصت میں دیکھتا ہوں کہ تمھارا مطلب کچھ الفاظ بدل کر ادا ہو جائے
 
Top