میری شاعری

السلام علیکم

موضوع تضحیک
1️⃣


نہیں کہتا وہ دنیا سے کہ ڈر لگتا ہے سلفی کو


تری باتیں بتانے سے تری تضحیک ہوتی ہے



عبدالرؤف سلفی
 
پہلی بات تو یہ بھائی کہ ایک لڑی میں ایک ہی کاوش پیش کیا کیجئے۔ اس طرح ایک تھریڈ میں کئی مراسلے بھیجنے سے تھریڈ الجھ کر رہ جاتا ہے۔

نہیں کہتا وہ دنیا سے کہ ڈر لگتا ہے سلفی کو


تری باتیں بتانے سے تری تضحیک ہوتی ہے
میرے بھائی، آپ نے اپنے تخلص کا درست تلفظ نہیں۔ سلفی، سلف سے مشتق ہے جس میں ل پر زبر ہوتا ہے، یعنی اس کو سَ+لَ+فِی پڑھیں گے۔ اس بحر میں اس مقام پر یہ لفظ اپنے درست تلفظ کے ساتھ فٹ نہیں ہوسکتا ہے۔ تقطیع دیکھئے
مفاعیلن ۔۔۔ ن ہی کہتا
مفاعیلن ۔۔۔ و دنیا سے
مفاعیلن ۔۔۔ کِ ڈر لگتا
م فا عی لن ۔۔۔ ہ سل فی کو
یہ پوری بحر بس ایک رکن کی گردان ہے، اور اس رکن میں ہجوں کی ترتیب ایسی ہے کہ آپ کا تخلص وزن میں آنا بظاہر ناممکن ہے۔

اب وزن سے ہٹ کر مفہوم کی جانب آئیے۔
بظاہر شاعر کا مافی الضمیر یہ ہے کہ ’’سلفیؔ کب کہتا ہے کہ اسے کسی چیز سے ڈر لگتا ہے، سو اس کے بارے میں اس طرح کی باتیں اڑانے سے افواہ ساز کی خود اپنی ہی تضحیک ہوتی ہے‘‘۔
اب آپ مصرعہ ثانی کو دیکھئے تو تضحیک سے پہلے ’’ہی‘‘ کی کمی واضح طور پر محسوس ہوتی ہے کہ نہیں؟ اسی کمی کی وجہ سے مفہوم کے ابلاغ میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔
دوسرے بات یہ کہ اس مقام پر ’’تری باتیں بنانے سے‘‘ کہنا غلط ہے، یہ ’’ترے باتیں بنانے سے‘‘ کا محل ہے۔

ایک اہم بات:
مفرد شعر اگر موضوع کی بندش کے ساتھ کہا جائے تو میرے خیال میں اس کو دو مصرعوں کی آزاد نظم ہی کہنا چاہیئے!


ہم خاک نشینوں کو - - - کیا خاک سے بھی بدتر


چھوڑا ہی نہیں سلفی ----کوئی تضحیک کا پہلو
یہ مصرعے کے درمیان فل اسٹاپ کیوں لگائے گئے ہیں؟
مصرعہ اولی کے جزو اول کی بنیاد پر اگر میں اس کی بحر مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن متعین کروں تو دیگر حصوں کو اس وزن پر لانا کافی دقت والا کام ہوگا۔
اس سے بہتر ہے کہ بحر مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن کر دی جائے۔
مفرد شعر کی اصلاح میں بڑا مسئلہ یہی ہے مصلح کے لئے بحر کا تعین درد سر بن جاتا ہے کیونکہ اس کو یہ نہیں معلوم ہوتا کہ غزل یا نظم کے دیگر اشعار کی بحر کیا ہے، زمین کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔
پہلے مصرعے کو میں مجوزہ بحر کے مطابق کئے دیتا ہوں، دوسرے پر آپ خود طبع آزمائی کریں کیوں وہاں بھی آپ کے تخلص کا درست تلفظ کے ساتھ وزن میں آنا کارِ محال ہے۔ بغیر تخلص کے ایک تجویز پیشِ خدمت ہے
ہم خاک نشینوں کو کیا خاک سے بد تر
چھوڑا ہی نہیں اس نے کوئی پہلوئے تضحیک!

باقی بہ شرط فرصت بر آئندہ ان شاء اللہ
 
Top