ابن جمال
محفلین
حالیہ مہینوں کے دوران بعض عرب ممالک میں حجاب کو ایک نئی پہچان ملی ہے اور بیشتر مسلم خواتین کے لئے نقاب اوڑھنا ایک مذہبی ضرورت کے ساتھ ساتھ ایک فیشن بھی ٹھہرا ہے.حتیٰ کہ ماڈلز، اداکارائیں اور فیشن کی نمود و نمائش کے لئے کام کرنے والی خواتین بھی کوئی بیان جاری کرتے وقت اپنا سر پوش اوڑھنا ضروری خیال کرتی ہیں.
مصر میں نوجوان خواتین پر مشتمل ایک گروپ نے ''حجاب فیشن'' کے نام سے ایک تنظیم تشکیل دی ہے جس کا مقصد نقاب اوڑھنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنا اوریہ ثابت کرنا ہے کہ باوقار جدت کو اب بھی دوام حاصل ہے.
بحرین میں نقاب اوڑھنے والی ماڈلزکو مغربی بے نقاب ماڈلزکے مقابلے میں ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ وہ اپنے معاشرے کی زیادہ بہتر انداز میں نمائندگی کرتی ہیں.مراکش میں چست قسم کے حجاب کا انداز مقبول ہورہا ہے اور اسے ''شوفونی'' کا نام دیا گیا ہے عربی میں جس کا مطلب ''میری طرف دیکھیں'' ہے.
مصر کے حجاب گروپ کی بانی یاسمین محسن خود کو ایک نقاب پوش ماڈل قرار دیتی ہیں.انہوں نے کہا کہ وہ حجاب اوڑھنے والی خواتین کو مناسب لباس،میک اپ اورضرورت کا دوسرا سامان مہیا کرنا چاہتی ہیں.
انہوں نے بتایا کہ ''اب بالائی طبقات سے تعلق رکھنے والی بہت سی خواتین نقاب اوڑھ رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام فیشن کے اندازمیں کرنا چاہتی ہیں.ان میں سے بعض صرف اس وجہ سے حجاب اوڑھنے سے ہچکچاتی ہیں کہ اس سے وہ کم باوقار نظر آئیں گی''.
لیکن یاسمین محسن فیشن انڈسٹری کے علاوہ بھی تبدیلی چاہتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ماڈلزکے حجاب میں نظر آنے کی وجہ سے مغرب میں اسلام اور مسلم خواتین سے متعلق فرسودہ غلط نظریات کو تبدیل کرنے میں بھی مدد ملے گی.
جب پانچ سال پہلے یاسمین محسن نے اپنے کیرئیر کا آغازکیا تو انہیں تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایک ایسے شعبے میں قدم رکھا ہے جس میں ایک فرد اپنا آپ بھی ڈھانپ نہیں سکتا.
لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ ''نقاب پوش خواتین کی تعداد میں اضافےکی وجہ سے نقاب پوش ماڈل کا آئیڈیا زیادہ قابل قبول ٹھہرا ہے.اس کا سلسلہ اب خواتین کے لئے مخصوص مصنوعات پر ہی نہیں رکا بلکہ میں نے خلیجی ٹی وی چینلز کے لئے ایک وڈیو کلپ کے علاوہ متعدد کمرشل اشتہارات بھی بنائے ہیں''.
اس وقت فیشن شوز، ویڈیو کلپس اور کمرشلز میں کام کرنے والی تین سو سے زیادہ پروفیشنل ماڈلز اس گروپ میں شامل ہو چکی ہیں.یاسمین محسن نے بتایاکہ کہ قاہرہ میں قائم ان کی پیشہ ورانہ تنظیم میں اس کی اپنی فیس بک اور سیمینارز کے ذریعے مزید لوگ شامل ہو رہے ہیں.ان کا کہنا ہے ان کا ایک مقصد ماڈلنگ میں ''بے پردگی کے رجحان'' کے خلاف جنگ کرنا بھی ہے.
انہوں نے بتایا کہ ''ہم بے پردگی اور عریانی کے رجحان کے خلاف جنگ کررہے ہیں کیونکہ اس طرح عورتوں کی جسمانی نمود و نمائش کی جاتی ہے اور انہیں ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے وہ کوئی قابل فروخت جنس ہیں''.
مائی اردو نیوز
جس نقاب کا مقصد حیاعفت اورعصمت کا اظہار تھا وہ اب فیشن میں تبدیل ہوگیاہے اوریہ صرف خلیجی ممالک تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ آپ ہر جگہ دیکھ سکتے ہیں کہ نت نئے انداز کے اور کام والے نقاب خریدے اورپہنے جاتے ہیں ۔نقاب میں بھی آئے دن جدت طرازیاں ہورہی ہیں ۔
اس ضمن میں یہ سوال اٹھتا ہے کیا واقعی اب نقاب فیشن بن چکاہے
مصر میں نوجوان خواتین پر مشتمل ایک گروپ نے ''حجاب فیشن'' کے نام سے ایک تنظیم تشکیل دی ہے جس کا مقصد نقاب اوڑھنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنا اوریہ ثابت کرنا ہے کہ باوقار جدت کو اب بھی دوام حاصل ہے.
بحرین میں نقاب اوڑھنے والی ماڈلزکو مغربی بے نقاب ماڈلزکے مقابلے میں ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ وہ اپنے معاشرے کی زیادہ بہتر انداز میں نمائندگی کرتی ہیں.مراکش میں چست قسم کے حجاب کا انداز مقبول ہورہا ہے اور اسے ''شوفونی'' کا نام دیا گیا ہے عربی میں جس کا مطلب ''میری طرف دیکھیں'' ہے.
مصر کے حجاب گروپ کی بانی یاسمین محسن خود کو ایک نقاب پوش ماڈل قرار دیتی ہیں.انہوں نے کہا کہ وہ حجاب اوڑھنے والی خواتین کو مناسب لباس،میک اپ اورضرورت کا دوسرا سامان مہیا کرنا چاہتی ہیں.
انہوں نے بتایا کہ ''اب بالائی طبقات سے تعلق رکھنے والی بہت سی خواتین نقاب اوڑھ رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام فیشن کے اندازمیں کرنا چاہتی ہیں.ان میں سے بعض صرف اس وجہ سے حجاب اوڑھنے سے ہچکچاتی ہیں کہ اس سے وہ کم باوقار نظر آئیں گی''.
لیکن یاسمین محسن فیشن انڈسٹری کے علاوہ بھی تبدیلی چاہتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ماڈلزکے حجاب میں نظر آنے کی وجہ سے مغرب میں اسلام اور مسلم خواتین سے متعلق فرسودہ غلط نظریات کو تبدیل کرنے میں بھی مدد ملے گی.
جب پانچ سال پہلے یاسمین محسن نے اپنے کیرئیر کا آغازکیا تو انہیں تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایک ایسے شعبے میں قدم رکھا ہے جس میں ایک فرد اپنا آپ بھی ڈھانپ نہیں سکتا.
لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ ''نقاب پوش خواتین کی تعداد میں اضافےکی وجہ سے نقاب پوش ماڈل کا آئیڈیا زیادہ قابل قبول ٹھہرا ہے.اس کا سلسلہ اب خواتین کے لئے مخصوص مصنوعات پر ہی نہیں رکا بلکہ میں نے خلیجی ٹی وی چینلز کے لئے ایک وڈیو کلپ کے علاوہ متعدد کمرشل اشتہارات بھی بنائے ہیں''.
اس وقت فیشن شوز، ویڈیو کلپس اور کمرشلز میں کام کرنے والی تین سو سے زیادہ پروفیشنل ماڈلز اس گروپ میں شامل ہو چکی ہیں.یاسمین محسن نے بتایاکہ کہ قاہرہ میں قائم ان کی پیشہ ورانہ تنظیم میں اس کی اپنی فیس بک اور سیمینارز کے ذریعے مزید لوگ شامل ہو رہے ہیں.ان کا کہنا ہے ان کا ایک مقصد ماڈلنگ میں ''بے پردگی کے رجحان'' کے خلاف جنگ کرنا بھی ہے.
انہوں نے بتایا کہ ''ہم بے پردگی اور عریانی کے رجحان کے خلاف جنگ کررہے ہیں کیونکہ اس طرح عورتوں کی جسمانی نمود و نمائش کی جاتی ہے اور انہیں ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے وہ کوئی قابل فروخت جنس ہیں''.
مائی اردو نیوز
جس نقاب کا مقصد حیاعفت اورعصمت کا اظہار تھا وہ اب فیشن میں تبدیل ہوگیاہے اوریہ صرف خلیجی ممالک تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ آپ ہر جگہ دیکھ سکتے ہیں کہ نت نئے انداز کے اور کام والے نقاب خریدے اورپہنے جاتے ہیں ۔نقاب میں بھی آئے دن جدت طرازیاں ہورہی ہیں ۔
اس ضمن میں یہ سوال اٹھتا ہے کیا واقعی اب نقاب فیشن بن چکاہے