نور وجدان
لائبریرین
اصلاح شدہ غزلوں کو اس زمرے میں ترتیب سے پیش کرتی رہوں گی ۔ اس ضمن میں پہلی غزل پیشِ خدمت ہے
مجھے تو وقت نے تھمنے کا حوصلہ نہ دیا
مرا نصیب تھا ایسا، دیا دیا، نہ دیا
÷÷÷÷
اُڑان بھر نہ سکی میں، چلی ہوا ایسی
کوئی مدد کو جو آیا تو راستہ نہ دیا
÷÷÷÷
مثال دوں بھی تو کیا دوں کہ جب ارسطو نے
کسی بھی طور فلاطوں کو حوصلہ نہ دیا
÷÷÷÷
بھلائی کرتی رہی میں سبھی تھا لاحاصل
برا کیا ہے سبھی نے کبھی صلہ نہ دیا
÷÷÷÷
یہ کیا کہ رنج دیے بےشمار تُو نے مگر
انہیں سہار سکوں، ایسا حوصلہ نہ دیا
÷÷÷÷
ِدوانہ جان کے کھاتے رے ترس لیکن
کسی نے تھام کے مجھ کو تو آسرا نہ دیا
÷÷÷÷
مجھے تو وقت نے تھمنے کا حوصلہ نہ دیا
مرا نصیب تھا ایسا، دیا دیا، نہ دیا
÷÷÷÷
اُڑان بھر نہ سکی میں، چلی ہوا ایسی
کوئی مدد کو جو آیا تو راستہ نہ دیا
÷÷÷÷
مثال دوں بھی تو کیا دوں کہ جب ارسطو نے
کسی بھی طور فلاطوں کو حوصلہ نہ دیا
÷÷÷÷
بھلائی کرتی رہی میں سبھی تھا لاحاصل
برا کیا ہے سبھی نے کبھی صلہ نہ دیا
÷÷÷÷
یہ کیا کہ رنج دیے بےشمار تُو نے مگر
انہیں سہار سکوں، ایسا حوصلہ نہ دیا
÷÷÷÷
ِدوانہ جان کے کھاتے رے ترس لیکن
کسی نے تھام کے مجھ کو تو آسرا نہ دیا
÷÷÷÷
خیال اُس کا مرے دل سے نوچ دے کوئی
کہ جس نے نورؔ، محبت کا بھی صلہ نہ دیا
کہ جس نے نورؔ، محبت کا بھی صلہ نہ دیا