امر شہزاد
محفلین
بہم کبھی نہ ہوا لمحہء قرار ہمیں
تمام عمر رہا جس کا انتظار ہمیں
یہ معجزہ ہے خدائی کا اس زمانے میں
کہ دل تو ایک دیا درد بے شمار ہمیں
چلے تو خار بنے ہیں سفر میں سنگ میل
ہے جگنوءوں کی طرح راہ کا غبار ہمیں
توقعات جو خود سے تھیں نہ ہوئیں پوری
پھر اور کس پہ بھلا آئے اعتبار ہمیں
پھر اس طویل شبِ ماہِ مختصر میں کیا
خیالِ صحبتِیاراں نے سوگوار ہمیں
تمام عمر رہا جس کا انتظار ہمیں
یہ معجزہ ہے خدائی کا اس زمانے میں
کہ دل تو ایک دیا درد بے شمار ہمیں
چلے تو خار بنے ہیں سفر میں سنگ میل
ہے جگنوءوں کی طرح راہ کا غبار ہمیں
توقعات جو خود سے تھیں نہ ہوئیں پوری
پھر اور کس پہ بھلا آئے اعتبار ہمیں
پھر اس طویل شبِ ماہِ مختصر میں کیا
خیالِ صحبتِیاراں نے سوگوار ہمیں