سید علی رضوی
محفلین
میری قسمت سنور گئی کیسے
آنکھ جلووں سے بھر گئی کیسے
وہ حسیں خلد کی مکیں آخر
خاک دینا پہ مر گئی کیسے
سوچتا ہوں تو سوچتا ہوں یہ
وہ زمیں پر اتر گئی کیسے
رات ہوتے ہی اس کے گالوں میں
شام کی سرخی بھر گئی کیسے
خوشبو خوشبو سی میرے ہاتھوں میں
خوشبدن کی بکھر گئی کیسے
آنکھ جلووں سے بھر گئی کیسے
وہ حسیں خلد کی مکیں آخر
خاک دینا پہ مر گئی کیسے
سوچتا ہوں تو سوچتا ہوں یہ
وہ زمیں پر اتر گئی کیسے
رات ہوتے ہی اس کے گالوں میں
شام کی سرخی بھر گئی کیسے
خوشبو خوشبو سی میرے ہاتھوں میں
خوشبدن کی بکھر گئی کیسے