میری ننھی سی کوشش

زبیر حسین

محفلین
دوستی کا حق تم جتایا کرو
سکوں ہے بھلا پر ستایا کرو

ہنسی ہے سب کی تمنا مگر
خوشی سے مجھے تم رلایا کرو

زمانے میں‌تنہا جب ہونے لگو
بھچائوں‌گا پلکیں‌تم آیا کرو

رنج و الم جب ستائیں تمہں‌
سبھی دکھڑے آکے سنایاکرو

کانٹے ہیں‌بکھرے یہاں جا بجا
دامن تم اپنا بچایا کرو

آنگن یہ دل کو سونا لگے
تو یادوں سے میری سجایاکرو

ضرورت ہو میری کسی موڑ‌پر
حاضرو ہوں‌ہر دم بلایا کرو

ازل سےبنی خطا میری فطرت
سبھی غلطیاں تم بھلایا کرو

صورت پہ میری جو دیکھو اندھیرا
تو چہرے سے زلفیں‌ہٹایا کرو

کسی بات پر جو خفا ہو گیا
تو فورا سے پہلے منایا کرو

صدیوں کے ہوں‌فاصلے درمیاں‌
اپنی قربت کا احساس دلایا کرو

تاریکیوں میں‌جو بھٹکے زبیر
دیا چاہتوں کا جلایا کرو
 

فاروقی

معطل
آپ مجھے داد دو میں آپ کو داد دیتا ہوں ............اس طرح کام چلا لیتے ہیں.....تازہ تازہ شاعر ہیں ہم دونو ں ایک دوسرے کی ہمت بندھاتے ہیں..:confused:.

بہت خوب .....کیا شاعری ہے ......کمال کر دیا...............مزاآ گیا..............ماشاللہ...........


میں نے اپنا حق ادا کر دیا ادھر آپ بھی حق ادا کریں:grin:
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت کوب زندگی، اچھی غزل ہے مگر میری ناقص رائے ہیکہ اسے پالش کی ضرورت ہے سو اگر آپ اسے اصلاح والے سیکشن میں بھیجیں تو بہتر رہے گا۔ شکریہ۔
 

جیا راؤ

محفلین
دوستی کا حق تم جتایا کرو
سکوں ہے بھلا پر ستایا کرو

ہنسی ہے سب کی تمنا مگر
خوشی سے مجھے تم رلایا کرو

زمانے میں‌تنہا جب ہونے لگو
بھچائوں‌گا پلکیں‌تم آیا کرو

رنج و الم جب ستائیں تمہں‌
سبھی دکھڑے آکے سنایاکرو

کانٹے ہیں‌بکھرے یہاں جا بجا
دامن تم اپنا بچایا کرو

آنگن یہ دل کو سونا لگے
تو یادوں سے میری سجایاکرو

ضرورت ہو میری کسی موڑ‌پر
حاضرو ہوں‌ہر دم بلایا کرو

ازل سےبنی خطا میری فطرت
سبھی غلطیاں تم بھلایا کرو

صورت پہ میری جو دیکھو اندھیرا
تو چہرے سے زلفیں‌ہٹایا کرو

کسی بات پر جو خفا ہو گیا
تو فورا سے پہلے منایا کرو

صدیوں کے ہوں‌فاصلے درمیاں‌
اپنی قربت کا احساس دلایا کرو

تاریکیوں میں‌جو بھٹکے زبیر
دیا چاہتوں کا جلایا کرو

اس سے تو ہمیں اپنی ہی غزل یاد آ گئی۔۔۔۔

اب جو تمہی نہیں, موسموں سے کہو
ہم کو ایسے نہ اب وہ ستایا کریں

اچھی لگی آپ کی غزل۔۔۔ :):)
 

مغزل

محفلین
دوستی کا حق تم جتایا کرو
سکوں ہے بھلا پر ستایا کرو

ہنسی ہے سب کی تمنا مگر
خوشی سے مجھے تم رلایا کرو

زمانے میں‌تنہا جب ہونے لگو
بھچائوں‌گا پلکیں‌تم آیا کرو

رنج و الم جب ستائیں تمہں‌
سبھی دکھڑے آکے سنایاکرو

کانٹے ہیں‌بکھرے یہاں جا بجا
دامن تم اپنا بچایا کرو

آنگن یہ دل کو سونا لگے
تو یادوں سے میری سجایاکرو

ضرورت ہو میری کسی موڑ‌پر
حاضرو ہوں‌ہر دم بلایا کرو

ازل سےبنی خطا میری فطرت
سبھی غلطیاں تم بھلایا کرو

صورت پہ میری جو دیکھو اندھیرا
تو چہرے سے زلفیں‌ہٹایا کرو

کسی بات پر جو خفا ہو گیا
تو فورا سے پہلے منایا کرو

صدیوں کے ہوں‌فاصلے درمیاں‌
اپنی قربت کا احساس دلایا کرو

تاریکیوں میں‌جو بھٹکے زبیر
دیا چاہتوں کا جلایا کرو

جناب بہت خوب اگر ابتداء یہ ہے ۔۔ تو کچھ ہی عرصے میں
اپنے ہم عصروں کو پیچھے چھوڑ جائیں گے۔۔ بحر و وزن کی معمولی
سی غلطیاں ہے ۔۔ راجہ جی کا کہنا ٹھیک ہے کہ اصلاح کے زمرے
میں روانہ کرتے ۔۔ تاکہ ۔۔ اساتذہ اپنا لطف و کرم فرماتے ۔۔
مگر یہ حوصلہ بھی بہت خوب ہے ۔۔میری طرف سے مبارکباد قبول کیجئے ۔
اللہ کرے زورِ قلم مشقِ سخن تیز۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کوشش سے ہی انسان منزل کو پاتا ہے بہت اچھی کوشش ہے کوشش جاری رکھے اور ہماری طرح آپ کے لیے بھی بہتر ہو گا اگر اس کے اصلاح سخن والے سیکشن میں ارسال کر دیں م م مغل صاحب اور راجا صاحب ٹھیک کہتے ہیں
بہت اچھی کوشش ہے جاری رکھے
 

زبیر حسین

محفلین
آپ تمام دوستوں کا مشکور ہوں
میں نے اپنی ایک اور غزل اصلاح سخن سیکشن میں پوسٹ کی ہے۔اس کی نوک پلک سنواریے گا۔
زبیر
 
Top