میری پستی کو بھی لکھّا گیا رفعت آلود ......... ایک غزل احباب کی خدمت میں

ایک تازہ غزل پیش ہے .... احباب کے تبصروں کا منتظر رہونگا ....
--------------------------------------------------
تیری قربت میں بھی ان لمحوں کا احساس تھا جو
وصل کے ساتھ لگے بیٹھے تھے فرقت آلود

جس طرح ٹوٹ کے ہیرا رہے ہیرا پھر بھی
میری پستی کو بھی لکھّا گیا رفعت آلود


اور دوسرا "ورژن" اسی شعر کا کچھ یوں ہوا ہے :)، آپ کی رائے درکار ہے کہ کون سا شعر زیادہ بہتر ہے:
باز کے ٹوٹے ہوئے پَر کی سی شہرت میری
میری پستی کو بھی لکھّا گیا رفعت آلود

ہاتھ کی پشت پہ دو بوسے بہت جلدی میں
ایسی فیّاضی بھی دل کو لگی قلّت آلود



اس شناسائی کی قیمت کا تو اندازہ کر
جس میں کردار کی اسناد ہوں تہمت آلود

کون الله سے کرتا ہے محبّت خالص
سجدہءِ شکر بھی لوگوں کے ہیں جنّت آلود

موقع مل جائے تو پوچھوں یہ فدائین سے میں
کب لگا امن کا مذہب تمھیں شدّت آلود

عام افراد نہیں جانتے، تم یاد رکھو
فطرتِ عشق ہمیشہ سے ہے ہجرت آلود

ہر جگہ یاد کے سائے، تری باتیں ہر دم
اب تو تنہائی بھی میری نہیں خلوت آلود

دل کا ملبہ نہیں اک ڈھیر ہے افسانوں کا
ایک اک اینٹ میں ہے قصہءِ عبرت آلود

ترکِ الفت کا جو پیمان کیا تھا کاشف
تم پہ آسان رہا، مجھ کو تھا مِحنت آلود
سید کاشف

------------------------------------------------
 
واہ واہ کاشف بھائی کیا کہنے کیا ردیف ہے

یہ دو اشعار کیا سوال جواب کی صورت ہیں؟ ؟
یعنی پہلے شعر میں سوال دوسرے میں جواب؟

موقع مل جائے تو پوچھوں یہ فدائین سے میں
کب لگا امن کا مذہب تمھیں شدّت آلود

عام افراد نہیں جانتے، تم یاد رکھو
فطرتِ عشق ہمیشہ سے ہے ہجرت آلود
 

عاطف ملک

محفلین
موقع مل جائے تو پوچھوں یہ فدائین سے میں
کب لگا امن کا مذہب تمھیں شدّت آلود
واہ کیا ہی خوبصورت خیال ہے۔
زبردست :)
عام افراد نہیں جانتے، تم یاد رکھو
فطرتِ عشق ہمیشہ سے ہے ہجرت آلود
زبردست۔
ڈھیروں داد :)
منفرد ردیف میں بہت اچھے اشعار ہیں ماشااللہ۔
جس طرح ٹوٹ کے ہیرا رہے ہیرا پھر بھی
میری پستی کو بھی لکھّا گیا رفعت آلود
اس میں تھوڑی سی تشنگی لگی ہے مجھے۔
دونوں ہی ورژنز میں۔
ذاتی رائے۔
 
واہ واہ کاشف بھائی کیا کہنے کیا ردیف ہے

یہ دو اشعار کیا سوال جواب کی صورت ہیں؟ ؟
یعنی پہلے شعر میں سوال دوسرے میں جواب؟

موقع مل جائے تو پوچھوں یہ فدائین سے میں
کب لگا امن کا مذہب تمھیں شدّت آلود

عام افراد نہیں جانتے، تم یاد رکھو
فطرتِ عشق ہمیشہ سے ہے ہجرت آلود
جی نذیر بھائی۔ کچھ اسی قسم کی صورت ہے !
 
واہ کیا ہی خوبصورت خیال ہے۔
زبردست :)

زبردست۔
ڈھیروں داد :)
منفرد ردیف میں بہت اچھے اشعار ہیں ماشااللہ۔

اس میں تھوڑی سی تشنگی لگی ہے مجھے۔
دونوں ہی ورژنز میں۔
ذاتی رائے۔
آپ کی محبت ہے عاطف بھائی !
کچھ اصلاحی گفتگو بھی ہو جائے اس شعر کی ضمن !
 

عاطف ملک

محفلین
آپ کی محبت ہے عاطف بھائی !
کچھ اصلاحی گفتگو بھی ہو جائے اس شعر کی ضمن !
اب آپ نے پوچھ ہی لیا تو ذاتی رائے دے دیتا ہوں۔

جس طرح ٹوٹ کے ہیرا رہے ہیرا پھر بھی
میری پستی کو بھی لکھّا گیا رفعت آلود

"پھر بھی" مجھے کھٹک رہا ہے۔۔۔۔۔آخرِ مصرع میں۔
اس کےعلاوہ ردیف کو نبھانے میں ایک آدھ جگہ مجھے کچھ کسر دکھائی دی ہے۔آخری شعر میں محنت طلب کی جگہ محنت آلود تو کافی عجیب لگا۔
باقی اساتذہ جانتے ہیں۔
 
اب آپ نے پوچھ ہی لیا تو ذاتی رائے دے دیتا ہوں۔

جس طرح ٹوٹ کے ہیرا رہے ہیرا پھر بھی
میری پستی کو بھی لکھّا گیا رفعت آلود

"پھر بھی" مجھے کھٹک رہا ہے۔۔۔۔۔آخرِ مصرع میں۔
اس کےعلاوہ ردیف کو نبھانے میں ایک آدھ جگہ مجھے کچھ کسر دکھائی دی ہے۔آخری شعر میں محنت طلب کی جگہ محنت آلود تو کافی عجیب لگا۔
باقی اساتذہ جانتے ہیں۔
محنت طلب اس کام کے لئے جو (شاید) ابھی زیرِ تکمیل ہے، لیکن "محنت آلود" سے اس جانب اشارہ ہے کہ کام تو ہو گیا لیکن بہت محنت بھرا تھا !
اور احباب کی رائے کا بھی منتظر رہونگا۔ ہو سکتا میرا گمان غلط ہو یہاں اور آپ درست کہہ رہے ہوں !
جزاک اللہ
 
Top