نور وجدان
لائبریرین
گاؤں کے بے چراغ رستے میں
میلی چادر بچھا کے مٹی پر
یہ جو اندھے اداس دل والی
ایک پاگل دکھائی دیتی ہے
جس کی بے ربط گفتگو اکثر
بام و در کو سنائی دیتی ہے
جس کی آنکھوں میں رات ڈھلتی ہے
جس کی شہ رگ کے ڈھلتے موسم میں
زندگی کی تپش پگھلتی ہے
جم گئے جس کے خواب چہرے پر
جھریاں ہیں بے حساب چہرے پر
کانپتے ہاتھہ جن کے سائے سے
آخر شب دعا لرزتی ہے
جس کی اکھڑی اکھڑتی سانسوں سے
روز و شب کے بھنور گریزاں ہیں
بھوک جس کے لئے غذا جیسی
جس کے نزدیک پیاس پانی ہے
اس کو عبرت سے دیکھنے والو
اس کے بارے میں اپنے گاؤں کے
داستان گو بزرگ کہتے ہیں
یہ اکیلی اداس بنجارن
اب سے آدھی صدی سے اس جانب
روپ میں دھوپ سے بھی اجلی تھی
پھول کھلتے تھے جس کے آنگن میں
خوشبوؤں سے خراج لیتی تھی
اب سے آدھی صدی کے اس جانب
یہ اکیلی اداس بنجارن
اپنے گاؤں کی اپسراؤں میں
" خوبصورت ترین لڑکی تھی "
محسن نقوی
میلی چادر بچھا کے مٹی پر
یہ جو اندھے اداس دل والی
ایک پاگل دکھائی دیتی ہے
جس کی بے ربط گفتگو اکثر
بام و در کو سنائی دیتی ہے
جس کی آنکھوں میں رات ڈھلتی ہے
جس کی شہ رگ کے ڈھلتے موسم میں
زندگی کی تپش پگھلتی ہے
جم گئے جس کے خواب چہرے پر
جھریاں ہیں بے حساب چہرے پر
کانپتے ہاتھہ جن کے سائے سے
آخر شب دعا لرزتی ہے
جس کی اکھڑی اکھڑتی سانسوں سے
روز و شب کے بھنور گریزاں ہیں
بھوک جس کے لئے غذا جیسی
جس کے نزدیک پیاس پانی ہے
اس کو عبرت سے دیکھنے والو
اس کے بارے میں اپنے گاؤں کے
داستان گو بزرگ کہتے ہیں
یہ اکیلی اداس بنجارن
اب سے آدھی صدی سے اس جانب
روپ میں دھوپ سے بھی اجلی تھی
پھول کھلتے تھے جس کے آنگن میں
خوشبوؤں سے خراج لیتی تھی
اب سے آدھی صدی کے اس جانب
یہ اکیلی اداس بنجارن
اپنے گاؤں کی اپسراؤں میں
" خوبصورت ترین لڑکی تھی "
محسن نقوی