میری پہلی نظم

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میری پہلی نظم

"یونہی سہی"

چاند نکلے کہ نہ نکلے جاناں
درد کی رات گزر جائے گی
ٹیس ابھرے کہ نہ ابھرے دل میں
میری یہ آنکھ تو بھر جائے گی

اے مری جانِ تمنا ترے بعد
سہہ بھی جاؤں جو ملامت کا عذاب
مگر اک بات سے ڈر لگتا ہے
میرے اجڑے ہوئے خوابوں کی کبھی
کوئی تعبیر نظر آئے گی؟
یا سسکتے ہوئے لمحوں کا فسوں
میری آنکھوں میں اتر کر کسی شب
عکسِ جاناں کے مدھر لمحے کو
یادِ ماضی میں بدل ڈالے گا
اور پھر یہ مرا بے جان سا جسم
قرض کی طرح گزارے گا حیات

دوست آئیں گے دلاسہ دینے
اپنے الفاظ کے مرہم لے کر
میں کہ اجڑا ہوا شہزادہ ہوں
میری تسکیں کو پری اترے گی
یا کہ پھر چاک لبادہ اوڑھے
اک مسیحائے نفس آئے گا

لیکن ان سب سے مجھے کیا حاصل!
کون دے گا مجھے پرسہ جاناں
کس نے سمجھا مجھے اپنا جاناں

اگر اس میں بھی رضا ہے تیری
تو پھر اے جانِ جہاں، یونہی سہی
میری منزل ہے محبت تیری
چاہے جیسے بھی ہو، جس حال میں ہو
یوں نہیں تو چلو پھر یونہی سہی

استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحب
 
اچھی نظم ہے۔ خامیاں ہیں کچھ وہ اساتذہ بہتر جانیں میں کچھ باتیں کہہ دیتا ہوں۔

"یونہی سہی"

چاند نکلے کہ نہ نکلے جاناں
درد کی رات گزر جائے گی
ٹیس ابھرے کہ نہ ابھرے دل میں
میری یہ آنکھ تو بھر جائے گی

اسے یوں کر لو تو ربط قائم ہو جائے گا:
مینہ برسے کہ نہ برسے اس بار
میری یہ آنکھ تو بھر جائے گی۔ (اگرچہ "یہ" بر وزن "یے" بندھ رہا ہے)


اے مری جانِ تمنا ترے بعد
سہہ بھی جاؤں جو ملامت کا عذاب
مگر اک بات سے ڈر لگتا ہے
میرے اجڑے ہوئے خوابوں کی کبھی
کوئی تعبیر نظر آئے گی؟
یا سسکتے ہوئے لمحوں کا فسوں
میری آنکھوں میں اتر کر کسی شب
عکسِ جاناں کے مدھر لمحے کو
یادِ ماضی میں بدل ڈالے گا
اور پھر یہ مرا بے جان سا جسم
قرض کی طرح گزارے گا حیات

یہاں اس طرح سے دیکھو:
مگر اس بات کا اندیشہ ہے


دوست آئیں گے دلاسہ دینے
اپنے الفاظ کے مرہم لے کر
میں کہ اجڑا ہوا شہزادہ ہوں
میری تسکیں کو پری اترے گی
یا کہ پھر چاک لبادہ اوڑھے
اک مسیحائے نفس آئے گا

لیکن ان سب سے مجھے کیا حاصل!
کون دے گا مجھے پرسہ جاناں
کس نے سمجھا مجھے اپنا جاناں

اگر اس میں بھی رضا ہے تیری
تو پھر اے جانِ جہاں، یونہی سہی
میری منزل ہے محبت تیری
چاہے جیسے بھی ہو، جس حال میں ہو
یوں نہیں تو چلو پھر یونہی سہی

باقی اساتذہ دیکھتے ہیں۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
محترم قبلہ!
السلام علیکم!
آپ جس کرب سے گزر رہے ہیں، اُس کی نہایت ہی عمدہ عکاسی اس نظم میں ہوئی ہے۔
عکاسی کیا ہوئی ہے، یوں کہیے کہ آپ نے اپنا کلیجہ نکال کر رکھ دِیا ہے۔
اگر اس میں بھی رضا ہے تیری
تو پھر اے جانِ جہاں، یونہی سہی
میری منزل ہے محبت تیری
چاہے جیسے بھی ہو، جس حال میں ہو
یوں نہیں تو چلو پھر یونہی سہی
محبوب کی مرضی میں راضی بہ رضا رہنے ہی میں عافیت ہے۔
بہت خوب! بس آپ اپنےکرب کو "یوں نہیں تو یوں ہی سہی" صفحہ قرطاس پر رقم کرتے رہیے،
شاید اسی طرح آپ کے غم کا کچھ مداوا ہوجائے۔اور
اردوزبان و ادب کا دامن مزید چندعمدہ اوراعلی تخلیقات سے مالامال ہوجائے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اچھی نظم ہے۔ خامیاں ہیں کچھ وہ اساتذہ بہتر جانیں میں کچھ باتیں کہہ دیتا ہوں۔

"یونہی سہی"

چاند نکلے کہ نہ نکلے جاناں
درد کی رات گزر جائے گی
ٹیس ابھرے کہ نہ ابھرے دل میں
میری یہ آنکھ تو بھر جائے گی

اسے یوں کر لو تو ربط قائم ہو جائے گا:
مینہ برسے کہ نہ برسے اس بار
میری یہ آنکھ تو بھر جائے گی۔ (اگرچہ "یہ" بر وزن "یے" بندھ رہا ہے)


اے مری جانِ تمنا ترے بعد
سہہ بھی جاؤں جو ملامت کا عذاب
مگر اک بات سے ڈر لگتا ہے
میرے اجڑے ہوئے خوابوں کی کبھی
کوئی تعبیر نظر آئے گی؟
یا سسکتے ہوئے لمحوں کا فسوں
میری آنکھوں میں اتر کر کسی شب
عکسِ جاناں کے مدھر لمحے کو
یادِ ماضی میں بدل ڈالے گا
اور پھر یہ مرا بے جان سا جسم
قرض کی طرح گزارے گا حیات

یہاں اس طرح سے دیکھو:
مگر اس بات کا اندیشہ ہے



باقی اساتذہ دیکھتے ہیں۔
"مینہ" کا لفظ مجھے ذاتی طور پہ پسند نہیں ہے۔ اس کی جگہ کچھ اور دیکھتا ہوں۔ اور دوسرا مصرع خوب ہے۔ وہ یقینا بہتر رہے گا
باقی دیکھتے ہیں اساتذہ کیا کہتے ہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محترم قبلہ!
السلام علیکم!
آپ جس کرب سے گزر رہے ہیں، اُس کی نہایت ہی عمدہ عکاسی اس نظم میں ہوئی ہے۔
عکاسی کیا ہوئی ہے، یوں کہیے کہ آپ نے اپنا کلیجہ نکال کر رکھ دِیا ہے۔

محبوب کی مرضی میں راضی بہ رضا رہنے ہی میں عافیت ہے۔
بہت خوب! بس آپ اپنےکرب کو "یوں نہیں تو یوں ہی سہی" صفحہ قرطاس پر رقم کرتے رہیے،
شاید اسی طرح آپ کے غم کا کچھ مداوا ہوجائے۔اور
اردوزبان و ادب کا دامن مزید چندعمدہ اوراعلی تخلیقات سے مالامال ہوجائے۔
وعلیکم السلام
بہت ممنون ہوں اس حوصلہ افزائی پہ۔
سراپا سپاس ہوں محترم فارقلیط رحمانی صاحب۔
سدا سلامت رہیے۔
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب کہی ہے نظم محترم بلال بھائی
بہت دعائیں

اگر اس میں بھی رضا ہے تیری
تو پھر اے جانِ جہاں، یونہی سہی
میری منزل ہے محبت تیری
چاہے جیسے بھی ہو، جس حال میں ہو
یوں نہیں تو چلو پھر یونہی سہی
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب کہی ہے نظم محترم بلال بھائی
بہت دعائیں

اگر اس میں بھی رضا ہے تیری
تو پھر اے جانِ جہاں، یونہی سہی
میری منزل ہے محبت تیری
چاہے جیسے بھی ہو، جس حال میں ہو
یوں نہیں تو چلو پھر یونہی سہی
تشکر محترم نایاب صاحب
ممنون ہوں کہ نظم پسند آئی۔
سلامت رہیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی خوب بلال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

بہتری کی گنجائش تو بڑے بڑے شعراء کے ہاں بھی رہتی ہی ہے تاہم پہلی بطور نظم لاجواب ہے۔

بہت سی داد آپ کے لئے۔

جیتے رہیے۔
 
Top