عظیم اللہ قریشی
محفلین
تیری رحمت شمول ہوجائے
میری ہستی قبول ہوجائے
ہم سے جو کوئی بھول ہو جائے
پیش رحمت رسول ہوجائے
تم سے ملنے کی آس گر نہ ہو
زندہ رہنا فضول ہوجائے
ان کی پیش نظر رہے صورت
زندگی بااصول ہوجائے
حور جودیکھ لے جمال تیرا
تیرے قدموں کی دھول ہوجائے
آج پھر دل کو بے قراری ہے
آج اُن کا نزول ہوجائے
آؤ اب ایسا کچھ کریں جاناں
کہ تو مجھ میں حلول ہوجائے
آدمی ہوں قصور کرتا ہوں
معاف کرنا جو بھول ہوجائے
کوئی ایسی نہ بات ہو بابا
جس سے وہ کچھ ملول ہوجائے
زندگی بے اصول ہے بابا
تو ملے تو اصول ہوجائے
میری ہستی قبول ہوجائے
ہم سے جو کوئی بھول ہو جائے
پیش رحمت رسول ہوجائے
تم سے ملنے کی آس گر نہ ہو
زندہ رہنا فضول ہوجائے
ان کی پیش نظر رہے صورت
زندگی بااصول ہوجائے
حور جودیکھ لے جمال تیرا
تیرے قدموں کی دھول ہوجائے
آج پھر دل کو بے قراری ہے
آج اُن کا نزول ہوجائے
آؤ اب ایسا کچھ کریں جاناں
کہ تو مجھ میں حلول ہوجائے
آدمی ہوں قصور کرتا ہوں
معاف کرنا جو بھول ہوجائے
کوئی ایسی نہ بات ہو بابا
جس سے وہ کچھ ملول ہوجائے
زندگی بے اصول ہے بابا
تو ملے تو اصول ہوجائے